150لاکھ کروڑ خرچ 20سال بعد افغانستان سے نکلے گا امریکہ !

امریکہ کی فوجیں 20سال بعد اور بے حد طویل اور مہنگی جنگ کے بعد افغانستان سے اپنے وطن لوٹے گی 9-11حملے کی 20برسی یعنی 11ستمبر تک امریکی فوج یہاں سے چلے جائیں گے پہلے یہ میعاد یکم مئی طے تھی لیکن ڈھای ہزار سے زیادہ فوجیوں کی واپسی کو دیکھتے ہوئے میعاد بڑھا دی گئی ۔ القاعدہ 9-11حملے بعد سال 2001میں امریکہ نے افغانستان میں فوج اتاری تھی اس جنگ میں امریکہ نے 24سو فوجیوں کو کھویا ہے اور جنگ پر امریکہ نے دو ٹریلین ڈالر یعنی 150لاکھ کروڑ روپئے خر چ کئے مئی 2011میں امریکہ نے اسامہ بن لادین کو مار گرایا لیکن نہ تو طالبان کو ختم کر پایا اور نہ ہی افغانستان میں امن قائم کر پایا جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ لمبی بحث اور کئی رپبلیکن ممبروں کے مخالفت کے باوجود صدر جو بائیڈن نے یہ فیصلہ لیا ہے حالانکہ اس فیصلے کے بعد یہ بحث امریکہ میں شروع ہوگئی ہے کہ امریکہ کہ افغانستان سے واپسی کے بعد اس علاقے میں پھر سے جنگ کے حالات نہ پیدا ہوجائیں لیکن سب سے زیادہ نقصان افغانیوں کا ہوا ہے ان کے ساٹھ ہزار سے زیادہ سیکورٹی ملازمین مارے گئے ہیں اور اس سے زیادہ تعدا د میں شہریوں کی جان گئی تو یہ سوال پوچھا جانا چاہئے کہ کیا یہ سب جائز تھا؟ اس کا جواب اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ اسے آپ کیسے بھانپ پاتے ہیں ایک پل کے لئے پیچھے چلتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ مذہبی طاقتیں آخر وہاں گئیں کیوں تھیں ؟ آخر کیا حاصل کرنا چاہتی تھیں ؟ 1996سے 2001تک پانچ برسوں میں کٹر پسند گروپ القاعدہ اپنے لیڈر اسامہ بن لادین کی قیادت میں افغانستان میں خود کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگیا اس کے بعد دنیا بھر سے 21ہزار 20ہزار جہازیوں کی بھرتی کی گئی اور انہیں ٹریننگ دی گئی ۔1998میں کیما اور تنزانیا امریکی سفارت خانوں پر حملے کئے گئے جس میں 224لوگ مارے گئے القاعدہ افغانستان نے کام کرنے میں پوری طرح اہل تھا کیونکہ اس وقت طالبانی سرکار اسے سرپرستی دیتی تھی سوویت ریڈ آرمی کے واپس لوٹنے اور بعد میں تباہ کن خانہ جنگی کے بعد کے برسوں میں طالبان نے 1996میں پورے دیش پر کنٹرول کرلیا تھا دسمبر 2001میں 9-11حملے کے بعد بین الاقوامی برادری نے طالبان کو حملے کے لئے ذمہ دار لوگوں کو سونپنے کیلئے کہا لیکن طالبان نے انکار کر دیا امریکہ اور برطانیہ کی فوج نے طالبان کو اقتدار سے ہٹا کر القاعدہ کو پاک سرحد پر جانے پر مجبور کر دیا اس لئے بین الاقوامی کٹر پسند کے نظریئے سے مغربی فوجی موجود اپنے مقاصد میں کامیاب رہی ہے لیکن یقینی طور سے اسے صرف اس طریقے سے بھانپنا بہت ایک معمولی خانہ پوری ہوگی اور یہ افغانستا ن کے فوجی اور عام جنتا پر اپنی جان گنوا چکی ہے ابھی وہاں اور گنوا رہے ہیں ، اسے نظر انداز کرنا ہوگا امریکی فوج کے ہٹنے کے بعد یقنین طور سے طالبان پھر مضبوط ہوکر اترے گا وہ ابھی سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے امریکہ کو ہرا دیا ہے اس کے علاوہ امریکہ کے جانے سے جو خلا بنے گا اسے چین اور روس مل کر پاکستان کے ساتھ بھرنے کی کوشش کرسکتے ہیں ۔ یقینی طور پر بھارت کا وہاں اہم کردار ہے ۔ جیسا کہ بائیڈ ن نے بھی کہا کہ اچھا تو یہ ہوتا کہ کچھ دن پہلے امریکہ نے جو تجویز دی تھی کہ افغانستان میں امن اور مضبوطی کیلئے اقوام متحدہ کہ رہنمائی میں کانفرنس ہو بھلے ہی اگلے چار مہینے چیلنج بھرے ہیں جس میں بھارت کو افغانستا ن میں اپنا رول طے کرنا ہوگا تاکہ پاکستان اور افغانستا ن کے راستے اسکے خلاف دہشت گرد اپنی سرگرمیاں انجام نہ دیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!