ہندوراو ¿اسپتال !کارپوریشن اور دہلی سرکار کی لڑائی میں پستے ڈاکٹر و مریض!

ہندو راو¿ اسپتا ل انتظامیہ کی کوتاہی سرخیوں میں ہے لیکن اس کورونا دور میں ڈاکٹروں (کورونا یودھاو¿ں )کو چار مہینے سے تنخاہ نہیں مل سکی ہے اور اسپتال میں جہاں سیکورٹی سازوسامان جیسے ماسک ،سینیٹائزر اور پی پی سوٹ کی کافی قلت ہے ۔ جس وجہ سے بڑی تعداد میں اسپتال کے عملہ کے لوگ استعفہ دینے کے فراق میں ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کورونا دور میں اب تک 56سے زیادہ اور نرسنگ اسٹاف و دیگر کرمچاری کورونا کی گرفت میں آچکے ہیں اسپتال کے سینئر آفسر نے بتایا کہ در اصل ہندو راو¿ اسپتال میں 70فیصد ملازم ٹھیکے پر ہیں ان میں ڈاکٹر بھی شامل ہیں اب کورونا کے دور میں یہ لوگ نوکری چھوڑ رہے ہیں ۔ نارتھ دہلی کارپوریشن کے اس اسپتال میں اتوار کو ریزیڈینٹ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے ایمرجنسی خدمات ٹپ پڑی ہے ہمیں سمجھ میں نہیں آتا اور نارتھ ایم سی ڈی کی لڑائی میں سب سے بڑے اسپتال کے عملے کو تنخاہ نہ ملنے کی وجہ سے ڈاکٹروں میں ناراضگی ہے اور وہ ہڑ تال پر ہیں اس درمیان دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے ایم سی ڈی کے کستورباگاندھی اور ہندو راو¿ اسپتالوں کے ڈاکٹروں کی ہڑتال کی دھمکی کو دیکھتے ہوئے دہلی سرکار کے اسپتالوں میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ وزیر صحت نے ایم سی ڈی سے کہا کہ اس کو تنخاہ جاری کرنی چاہئے ناتھ ایم سی ڈی کو فنڈ دینے کی جگہ دہلی سرکار سیاست کر رہی ہے ۔ یہ الزام ایم سی ڈی کے میئر جے پرکاش نے لگایاہے انہوں نے کہا جب اسپتال کوڈ اسپتال میں بدلاگیا تھا تب سے ہمیں کوئی پیسہ نہیں دیا گیا ہے اور ہم نے دہلی قدرتی آفت مینجمینٹ آتھارٹی کے ساتھ ملاقات میں بھی اس بات کو اٹھا یا تھا کہ ہندوراو¿اسپتال میں کورونا مریضوں کی تعداد کافی کم ہے جسے دیکھتے ہوئے کئی فیصلہ لینے کی ضرورت ہے اسپتال میں کورونا مریضوں کی کم تعداد کو دیکھتے ہوئے انہیں دہلی سرکار کے اسپتالوں میں منتقل کردیا جائے اور ہندو راو¿ اسپتال میں جنرل مریضوں کا علاج ہو بہر حال دہلی سرکار اور نارتھ ایم سی ڈی کی اس لڑائی میں ڈاکٹر مریض پس رہے ہیں ۔ بہرحال دہلی سرکار کو ہڑتالی ڈاکٹروں کو تنخواہ کے لئے پیسہ دینا چاہئے تاکہ ڈاکٹر و عملہ کام پر لوٹ سکے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!