طالبانیوں سے بچنا ہے تو بھارت آ جائیں !
افغانستان راکچھس ذہنیت والے تیزی سے پنپ رہے طالبانیوں کے چنگل سے آزادہونے کے بعد سکھوں کا ایک جتھہ دلی آ گیا ہے اب بھارت میں شہریت ترمیم قانون کے تحت اِنہیں شہریت ملنے میں آسانی ہو جائے گی ۔ افغانستان میں ہندو اور سکھوں کا رہنا انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے ان پر طالبانی غنڈے بے حساب ظلم و ستم ڈھاتے تھے اور ان پر اسلام قبول کرنے کے لئے ٹارچر کیا جاتا تھا انکی بچیوں کو اغوا کرنے اور زبردستی نکاح کروا کران سے اسلام قبول کروایا جاتا ہے افغانستان مین ہندو مندر اب شاید ہی بچا ہو ۔ کچھ گرودوارے فی الحال بچے ہوئے ہیں آئے دن ہندو اور سکھوں کا قتل عام جاری ہے۔ کچھ دھائیوں کے دوران افغانستا ن طالبان کے بڑھتے اثر کے سبب تباہ ہو گیا یقین مانئے کہ وہ پاکستان کے بر عکس ایک اصلاح پسند دیش تھا اقتدار کی دھائی تک ریڈیو قابول سے ہندی بھجن تک سننے کو ملتے تھے ۔ اس وقت تک افغانستا ن اور ایران بہت حد تک جدید ملک ہوا کرتے تھے آج جیسی خطرناک مذہبی کٹریت ان دیشوں میں نہیں تھی قابل میں تب تک ہندو اور سکھ بھی اچھی طرح رہتے تھے ۔بھلے ہی معمولی تعداد میں کم و بیش ٹھیک ٹھاک زندگی گزار رہے تھے ۔ ایران تو رضا پہلوی کے دور حکومت میں ایک دم ملک جدید ملک تھا۔افغانستان میں بادشاہ ظاہر شاہ کے معذول ہونے کے بعد وہاں کبھی امن نہیں لوٹا ۔اکبر خاں کے خاندان میں کوئی اور اورنگ زیب پید اہوجائے کہا نہیں جاسکتا وقت پلٹا اور کٹر پسندی نے اصلاح پسندی کے پر خچے اڑا دیئے افغانستان میں بچے سکھوں کی چاہت ہے کہ انہیں جلد سے جلد بھارت کی شہریت مل جائے آپ کو راجدھانی دلی میں گورودوارہ سیس گنج اور بنگلہ صاحب اور دیگر بڑے گورودوارہ افغانی سکھ مل جائیں گے اس سے اچھا کچھ نہیں ہو سکتا کہ افغانستان میں بچھے ہوئے سارے سکھ بھارت آجائیں وہ یہاں اپنی زندگی کو نئے سرے سے شروع کریں ۔وجہ یہ کی انہیں افغانستان میں دیر سویر مار دیا جائے گا اگر یہ مسلمان نہیں ہوتے آخر ان کا قصور کیا ہے؟جب مذہب کے نام پر دیش کا بٹوارہ ہو ہی گیا تو مذہب کے بنیاد پر آبادی کے تبادلے کس وجہ سے لا پرواہی تھی آج ان مصیبت زدہ ہندو سکھوں کا شراپ تو نہیں اور ان کے خاندان کے لگے گا اس لئے یہ بلا تاخیر افغانستا ن چھوڑ دیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں