جس کا ایک عرصے سے انتظار تھا آخر وہ گھڑی پوری ہو گئی جب جنگی جہاز رافیل فرانس سے 8500کلو میٹر کی اڑان بھر کر انبالا پہنچ گئے ہیں جیسے ہی گجرات میں انڈین ایئر فورس میں انٹری کی وہ سخوئی 30جنگی جیٹ نے انہیں اپنے گھریے میں لے لیا اور انبالا تک ساتھ ساتھ آئے اور کچھ سیاسی تنازع اور الزام در الزام کے پس منظر میں جدید میزائیلوں و خطر ناک بموں سے آراستہ جنگی جہاز رافیل کی پہلی خیپ کی بھارت پہونچنا قابل خیر مقدم تو ہے ہی سرحد پر چین کے ٹکراو¿ کے درمیان ہندوستان فضائیہ میں شامل کرنے کی سیاسی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ اس سے بھارت کی فوجی طاقت میں زبردست اضافہ ہونے والا ہے۔ ابھی فرانس سے پانچ جہاز آئے ہیں لیکن سبھی 36جنگی جہازوں کے اگلے سال انڈین ایئر فورس کے بیڑے میں شامل ہونے کی امید ہے۔ جب پاکستان میں بالا کوٹ میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہندوستانی فضائیہ نے جوابی کاروائی کی تب رافیل کی کمی محسوس ہوئی اگر اس وقت رافیل جہاز ہوتے تو وہاں اور زیادہ نقصان ہوتا یہی نہیں بعد میں رافیل فضائیہ میں شامل ہوجاے گا تو ہماری مار صلاحیت کافی بڑھ جائے گی ۔رافیل چوتھی پانچویں پیڑھی کے درمیان ایک کثیر مقصد جنگی جہاز ہیں ۔جو ایک ساتھ کئی رول ادا کرسکے گا ۔یہ میزائیلوں سے آراستہ ہونگے جو ہوا کے ساتھ ساتھ زمین پر مار کرنے میں اہل ہونگے ان میزائیلوں کی رینج اتنی زیادہ کہ دشمن کے جہاز اس کے سامنے بچاو¿ کی پوزیشن میں ہونگے ۔فرانس کے پانچ رافیل جنگی جہازوں کی آمد صرف اس لئے محدود نہیں ہے ۔صرف ہماری ایئر فورس کی مار صلاحیت اچھا اضافہ ہونے والا ہے، بلکہ اس لئے بھی کہ وہ ایسے وقت میں آیا ہے کی جب چین قبضہ کرنے اور اڑیل رویہ اپنائے ہوئے ہے۔حقیقت میں رافیل جہازوں کو لیکر اتنی بحث ہو رہی ہے ۔بلا شبہہ انڈین ایئر افورس کی طاقت تب اور بڑھے گی جب تمام جہاز فوج کے بیڑے میں شامل ہونگے ۔لیکن اتنا تو طے ہے کہ پانچ جنگی جہاز بھی ہماری فوج کا حوصلہ بڑھانے میں ضرور کام کریں گے ۔کیونکہ یہ سب سے جدید جنگی جہاز ہیں جس کا توڑ نا تو چین کے پاس ہے اور نہ ہی پاکستان کے پاس ۔فی الحال اگر پاکستان چین کے ساتھ دو سرحدوں پر جنگ چھڑی تو بھارت کو کافی تعداد میں جنگی جہازوں کی ضرورت پڑے گی ۔یہ افسوس ناک ہے کہ پچھلے برسوں میں ہتھیاروں کی خرید پر اتنی سیاست ہوئی جس سے فوج کا جدید کاری متا¿ثر ہوئی ہے رافیل بھی اس سیاست سے اچھوتا نہیں رہا ۔کوئی ضروری بات نہیں ہوگی کہ اب تمام سیاسی پارٹیوں میں رافیل کو لیکر کریڈٹ لینے کی ہوڑمچھے ۔
(انل نریندر)
’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ
سپریم کورٹ میں بھی عجیب و غریب مقدمات آرہے ہیں۔ تازہ مثال بحریہ کے کچھ افسروں پر بیویوں کی ادلہ بدلی سے متعلق معاملات ہیں۔ بحریہ کے ایک افسر سے الگ رہ رہی ان کی بیوی نے اپنی ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ ان کے شوہر کے علاوہ بحریہ کے چار افسران ان میں سے ایک کی بیوی ’وائف سواپنگ‘ میں شامل ہے۔ سال 2013ء میں کوچی میں تعینات ایک بحریہ کے افسر کی بیوی نے بحری جوانوں کی بیویوں کی ادلا بدلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شوہر کے سامنے ہی اس سے اجتماعی آبروریزی کی گئی۔ شکایت کے باوجود پولیس نے کارروائی نہیں کی۔ اس لئے معاملے کی جانچ کے لئے سپریم کورٹ سی بی آئی سے معاملے کی جانچ کرائے۔ ریاستی حکومت نے اس کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ ریاستی پولیس اس معاملے کی جانچ کرسکتی ہے اور اسپیشل ٹیم جانچ کرہی رہی ہے۔متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت میں اپنے شوہر لیفٹیننٹ روی کرن کبدولا، لیفٹیننٹ ایشور چند ودیاساگر، کیپٹن اشوک اکتا اور اس کی بیوی پرینا اکتا ودو دیگر فوجی افسران کو ملزم بنایا گیا ہے۔ متاثرہ نے الزام لگایا ہے کہ جب اس کے شوہر کی کوچی میں پوسٹنگ تھی تو وہ انہیں بیویوں کی ادلا بدلی پارٹیوں میں لے جا...
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں