55فیصد پریوار محض دو وقت کی روٹی ہی جٹا پائے!

کووڈ19-وبا کے دوران پیدا چنوتیوں کو لیکر کئے گئے ایک سروے میں بتایاگیا ہے کہ ماہ اپریل سے لیکر 15مئی کے درمیان 24ریاستوں اور د و مرکزی حکمراں ریاستوں میں قریب 55فیصدی دو وقت کا کھانا جٹا پائے ۔دیش میں 5568کنبوں پر کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے ۔بچیوں کے حقوق کے لئے لڑنے والی این جی او ورلڈ ویزن ایشیا پوسٹک کے ذریعے جاری اسٹڈی میں بتایا کہ ایرئیے میں سب سے زیادہ حساس ترین بچے کووڈ کے اثر سے متاثر پائے گئے ۔نتیجتاً ہندوستانی کنبوں پر معاشی و ذہنی اور جسمانی دباو¿ نے بچوں کے خلاع کے سبھی پہلوو¿ں پر مضر اثر ڈالنا شروع کر دیا جن میں غذاءاور کفالت اور صحت دیکھ بھال کیلئے ضروری دوائیں اور صاف صفائی وغیرہ اور اطفال حقوق و حفاظت جیسے پہلو شامل ہیں اس اسٹڈی میں 1اپریل سے لیکر 15مئی تک سروے کیا گیا جس سے خاص طور سے یہ بات سامنے آئی کہ کووڈ کے چلتے 90فیصد سے زیادہ والدین دیکھ بھال کرنے والے کنبے کے افراد کا گزر بسر پوری طرح سے متاثر ہو ا ہے سروے میں پایاگیا ہے کہ مکمل طور پر سب سے زیادہ مار دیہاڑی مزدوروں پر پڑی اور اس کے چلتے ان کی روزی چھنی اور دیہات اور شہری غریبوں کے لئے یہ سب سے بڑی پریشانی بن گئی ۔دیہاڑی مزدوری اس سروے کا سب سے بڑا حصہ تھے ۔اسٹڈی میں بتایا کہ 67فیصدی والدین و دیکھ بھال کرنے والے کنبوں کے افراد نے پچھلے ہفتوں میں کام چھوٹ جانے یا آمدنی میں کمی کی بات مانی ہے اس رپورٹ سے نتیجہ سامنے آیا ہے کہ کنبوں میں سے 55.1فیصدی خاندان دن میں محض دو وقت کی روٹی ہی کا انتظام کر پائے جو ایک سنگین چنوتی کے سبب غذائی سپلائی تک ان کی محدود پکڑ کو ظاہر کرتا ہے ۔اسٹڈی میں سامنے آیا ہے کہ محض 56فیصدی لوگ ہی اپنی ہیلتھ سے متعلق چیزیں ہی لے پائے جبکہ 40فیصدی کبھی کبھی ایسا کر پائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!