بھارت ہی نہیں ،سبھی پڑوسی چین سے پریشان !

چین کی فروغ والی پالیسی کے سبب چین کا سرحدی تنازع صرف بھارت و بھوٹان ہی سے نہیں بلکہ سبھی 18پڑوسیوں سے ہے یہاں تک کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس جیسے عالمی ادارے اور دنیا کے دباو¿ کو بھی ٹھینگا دکھا تا رہا ہے۔ اسپائلی جزیرہ تنازع میں فلپن کے حق میں آئے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کو درکنار کر رکھا ہے حکام کے مطابق لداخ میں پی ایم مودی کے فروغ وادی پالیسی ذکر کرنے پر تلملائے چین نے فوری طور پر بیان نہیں تو دیا ۔جب کہ پی ایم نے چین کا نام نہیں لیا چین نے کہا تھا کہ اس نے اپنے چار پڑو سیوں کے ساتھ سرحدی تنازع پر ا من طریقے سے سلجھا یا ہے جب کہ حقیقت میں اسکے بلکل بر عکس ہے ۔شروعات کرتے ہیں بھارت سے چین کا سرحدی تنازع۔3500کلومیٹر لمبی ایل اے سی پر ہے ۔ چین لداخ سے لیکر اروناچل پردیش تک کہیں بھی تنازع کھڑا کردیتا ہے ۔تازہ تنازع مشرقی لداخ کے چار مقامات پر ہے۔ اس کے علاوہ چین نے اکسائی چن پر اپنا قبضہ جمائے ہوئے ہے۔بھوٹان:کچھ دن پہلے ہی بھوٹان کے مشرقی حصے میں اپنی داعویداری جتا رہا ہے ۔جاپان کے ساتھ ساو¿تھ چین ساگر ،سینکاکواور تکاو¿جزیرہ پر پرانا تنازع ہے جاپان کی ایئر فورس اور ی زیڈ کو لیکر ٹکراو¿ بنا رہتا ہے ری زیڈ ساو¿تھ چین ساگر تک پھیلا ہو ہے چین اپنی دادا گیری دکھا کر برنائی کے ری زیڈ کے خاصے حصے کو اپنا حصہ بنا چکا ہے ۔ملیشیاء:اس سے لگنے والے ساو¿تھ چین ساگر ری زیڈ کی دعوہ داری لاو¿س میں چین مالوش کو 1271سے 1567 تک راج کرنے والے اپنے یونان پرخوں کا حوالہ دیکر پورے لاو¿س کو چین کا حصہ قرار دے چکا ہے کمبوڈیا میں بھی لاو¿س کی طرح 1368سے1644تک راج کرنے والا منگ پرخے کا حوالہ دیکر اپنا حصة مانتا ہے ۔چین کی دلیل ہے اس عہد میں کمبوڈیا اور لاو¿س میں تھا تھائی لینڈ میں میکانگ نہیں یہ چین زبردستی اپنے مال بردار جہاز سے جاتا ہے چین یونان سے ساو¿تھ ایسٹ ایشیاءتک اپنا مال بھیجنے کے لئے اس روٹ کا استعمال کرےا ہے ویتنام میکالوفیلڈ ساحل ،پاراسیل اور اسپائلے جزیروں کو لیکر تنازع کے ساتھ ساو¿تھ چین ساگر میں چینی دخل کا ویتنام سخت مخالف رہا ہے۔نیپال:دو لاکھا نے دوپلر اور ماو¿نٹ ایوریسٹ علاقے میں دو پلرکو لیکر نیپال سے بھی پرانا جھگڑا ہے چین نیپال کے کچھ حصے کو تبت کا حصہ مانتاہے ۔تائیواں :لاو¿س کی طرح یونان پرخے کی بنیاد پر پورے تائیواں پر اپنی دعویداری کرتا ہے۔اور قزاخستان کے 34000مربع کلومیٹر علاقے پر دعویداری ۔ساو¿تھ کوریا :مشرقی چین ساگر میں ماو¿نٹ پک ٹو ،مال ٹنگڑی ندی پر تنازع ۔پورے نارتھ کوریا پر دعویداری ۔فی الحال 7250کلومیٹر کو لیکر کرگستان سے جھگڑا ہے ۔اور وہ فی الحال 7250مربع کلومیٹر کو لیکر تاجگستان میں کشیدگی بنا کر وہ 2002میں 1122مربع کلومیٹر اس سے زمین چھین چکا ہے ابھی کئی علاقوں میں چین کی دعویداری ہے۔ اس لئے کہنا صرف بھارت سے ہی چین کا جھگڑا ہے غلط ہوگا اس کے آگے بڑھنے کی پالیسی نے کئی دیشوں سے اسکا جھگڑا شروع کردیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!