کورونا نے نیٹ فلیکس ،امیزن اور ہوٹ اسٹار کو جمنے کا موقع دیا

سنیما یا بڑے پردے کا جادو ہندوستانیوں کے سر پر چڑھ کر بولتا ہے اسی لئے ٹی وی آنے کے بعد بھی بالی ووڈ کی اہمیت کم نہیں ہوئی یہی نہیں آن لائن اسٹریمنگ سروس دینے والی غیر ملکی کمپنیوں نیٹ فلکس اور امیزن شروع میں ہی بھارت میں اپنی جڑیں جماتی جا رہی ہیں لیکن کورونا بحران نے جہاں سنیما حالوں پر پابندی لگانے پر مجبور کیا وہیں زیادہ سے زیاد ہ ان آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارموں پر لوگ شو دیکھ رہے ہیں ۔ہندوستانی فلم اور ٹی وی پرڈیوسروں نے موقع کا فائدہ اُٹھا کر ایک سے ایک اچھا ٹی وی سیریل بنا کر ان کمپنیوں کو دینا شروع کر دیئے ہیں ۔او ٹی ٹی پر مبنی پلیٹ فارم بالی ووڈ کے نامور اداکاروں پرڈیوسروں اور ڈائرکٹروں کو لبھانے میں کامیاب ہو رہے ہیں ۔امیتابھ بچن کی بنائی گئی فلم گلابو ستابو سنیما گھروں میں ریلیز ہونے کے لئے تیار تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ گھروں میں قید تھے تو اسے امیزن کی پرائم اسٹریمنگ سروس پر ریلیز کرنا پڑا پرڈیوسروں کے لئے بھی یہ فائدے کا سودا رہا ۔او ٹی ٹی پر ریلیز فلموں کو ایک طے منافع ملا نیٹ فلکس وغیرہ پلیٹ فارم تیزی سے اپنی جگہ بنا رہی ہیں ۔ہندوستانی بلاک بسٹر کے ذریعہ بھارت کے 130کروڑ لوگوںمیں اپنی یہ کمپنیاں پکڑ بنانا چاہتی ہیں اور بنا بھی رہی ہیں ۔سنیما گھروں میں جو فلمیں ریلیز ہونے والی تھیں ڈزنی کے پاس سات ایسی فلمیں ہیں نیٹ فلکس اور ڈزنی اور امیزن یہ جانتی ہیں کہ بھارت میں سب سے زیادہ فلمیں بنتی ہیں اور سب سے زیادہ ٹکٹ بھی بکتے ہیں اسی لئے اس گروپ نے سیندھ لگائی جائے ان کمپنیوں کی وور شپ میں زبردست اضافہ ہوگا ۔دیکھنایہ ہے کہ جب سنیما گھر پوری طرح سے کھل جائیں گے تب پرڈوسروں کا کتنا زور آن لائن پلیٹ فارموں پر رہے گا؟خیر اب ٹی وی سیریل بننے میں کمی نہیں آنے والی بے شک سنیما ہال کھل بھی جائیں لیکن دونوں کے ناظرین الگ الگ ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!