اوئیگر مسلمانوں کے بعد اب عیسائیوں پر مظالم !

چین میں حکومت نے اوئیگر مسلمانوں کے بعد اب عیسائیوں کو ٹارچر کرنا شروع کر دیا ۔حکومت نے اپنے ایک نئے فرمان میں کہا ہے عیسائی اپنے گھروں میں عیسیٰ مسیح کی تصوریریں اور گرجا گھروں سے کروس کا نشان و مورتیا ں ہٹا دیں ان کی جگہ ماو¿تانہ تنگ اور صدر شی جنگ پنگ کی تصوریریں لگائیں ۔فرمان نا ماننے والوں پر سخت کاروائی کی جائے گی ۔پچھلے 1مہینہ میں حکام نے پانچ ریاستوں میں گرجا گھروں سے سینکڑوں مذہبی علامتی سمبل زبردستی ہٹا دئیے ہیں جہاں اس کی مخالفت ہوئی وہاں یہ علامتیں توڑ دی گئیں ۔تازہ معاملے میں ڈو ای نین شہر کے شیوانگ گرجا گھر سے مذہبی علامت ہٹانے کے لئے قریب 100ملازمین کی ٹیم کرین لیکر پہونچی تھی لوگوں نے اس پر احتجاج کیا اس پر حکام نے 80سالہ خاتون سمیت دیگر لوگوں کی پٹائی کرڈالی ۔عیسائیوں کی تنظیم چائنا ایڈ نے گرجا گھروں پر کاروائی کی تصاویر جاری کی ہیں ۔ادھر حکام کاکہنا ہے کہ علامتوں کے ذریعے کسی مذہب کی پہچان نہیں ہونی چاہیے ۔سرکار نے دیش میں برابری قائم کرنے کے لئے مذہبی علامت ہٹانے کے احکام جاری کئے ۔چین کی کمیونسٹ پارٹی کے 8.5کروڑ ورکر ہیں انہیں سرکار کی طرف سے سخت وارننگ ہے کہ وہ کسی مذہب پر عمل نا کریں ۔چین میں قریب 40کروڑ بودھ تاو¿ اور 20.7کروڑ عیسائی اور 1.5کروڑ مسلمان ہیں انہیں گرجا گھروں مندروں اور مساجد کے باہر ہی پرارتھنا کرنے کی اجازت ہے ۔مذہبی مقامات پر جانے والے زائرین سے ٹیکس لیتی ہے ۔مغری صوبے سنگ زیانگ میں اوئیگر مسلمانوں کے لئے نظر بندی بستی بنا رکھی ہے جہاں سینکڑوں عمارتیں ہیں اور ان اذیت خانوں میں مسلمانوں کو رکھا جاتا ہے سرکار نے دیش میں اسلام کے چینی کرن کے لئے باقاعدہ پانچ سالہ منصوبہ بنایا ہے اس کا مقصد اسلام کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے نظریات کے مطابق ڈھالنا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!