مجرموں کے داﺅں پینچ جاری لیکن پھانسی کی تاریخ وہی رہے گی؟

دیش کو جھنجھوڑنے والے نربھیا کانڈ کے گنہگاروں کو پھانسی دینے کے لے چوتھی مرتبہ ڈیتھ وارنٹ جاری ہونا یہ چوتھا موقع ہے اس سے پہلے تین بار ایسے ہی ڈیتھ وارنٹ جاری کئے گئے لیکن وہ نا قابل عمل رہے ۔اس کے چلتے دیش کو یہی پیغام گیا ہے کہ انصاف میں دیری بھی ہے اور اندھیر بھی پتہ نہیں یہ چوتھا ڈیتھ وارنٹ آخری ثابت ہونے والا ہو یا گنہگاروں اور ان کے وکیل کے ذریعہ اب کوئی نیا داﺅں پینچ بچا ہے یا نہیں ؟نربھیا کے قصوروار مکیش کی جانب سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کیوریٹو پٹیشن دوبارہ داخل کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے ۔جس پر سپریم کورٹ 16مارچ کو سماعت کرئے گی ۔باقی مجرموں کے وکیل اے پی سنگھ نے بتایا کہ آنے والے ہفتے میں ان کی طرف سے عرضی داخل کی جائے گی اور پھانسی پر روک کی اپیل کی جائے گی ۔اس طرح دیکھا جائے تو مجرم کوئی بھی قانونی داﺅن پینچ آزمانے سے نہیں چوک رہے لیکن قانونی واقف کار بتاتے ہیں کہ اب پھانسی کی تاریخ 20مارچ ساڑھے پانچ بجے نہیں بدلنی چاہیے ۔مکیش کے وکیل ایم ایل شرما کی طرف سے داخل درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسے سازش کا شکار بنایا گیا ہے ۔یہ اسے نہیں بتایا گیا کہ لیمٹیشن ایکٹ کے تحت کیوریٹو پٹیشن داخل کرنے کے لئے تین سال کا وقت ہوتا ہے اس طرح دیکھا جائے تو اس کے اخلاقی حق سے محروم کیا گیا ہے ۔اسی وجہ سے ریٹ داخل کیا گیا ہے اس معاملے میں فورا سماعت پر اپیل کی گئی ہے ۔سپریم کورٹ نے 16مارچ کی تاریخ طے کر دی ہے ۔اس درمیان ونے ،اکشے،اور پون کے وکیل اے پی سنگھ نے بتایا کہ ونے کی طر ف سے عرضی داخل کی جائے گی جس میں اس کی رحم کی درخواست خارج کرنے کی دہلی سرکار کی سفارش کو چنوتی دی جائے گی جبکہ ونے کی رحم کی عرضی دائر ہو گئی تھی تب دہلی میں چناﺅ چل رہا تھا ۔اور چناﺅی ضابطہ لاگو تھا ۔اس موقع پر کیسے دہلی کے وزیر نے اس کی رحم کی اپیل خارج کرنے کی سفارش کیسے کر دی ؟یہ سوال عدالت کے سامنے اُٹھایا جائے گا ۔کیا کہتے ہیں قانون کے جانکار کرن سنگھ کا کہنا ہے کہ چاروں گنہگاروں کی نظر ثانی کیوریٹو اور رحم کی پٹیشن خارج ہو چکی ہے اب آخری مرسی پٹیشن خارج ہونے کے چودہ دن بعد پھانسی کی تاریخ طے کی گئی ہے ۔شتر و گھن چوہان فیصلے کے تحت جو ضروریت تھی اس کو پورا کیا گیا ہے ایسے میں ایک پھانسی کی طے تاریخ 20مارچ کو ہی ہونی چاہیے ۔دوسرے وکیل منیش بھدوریا بتاتے ہیں کہ رحم کی اپیل خارج ہونے کے بعد پہلے بھی سپریم کورٹ میں ریٹ پٹیشن داخل ہوتی رہی ہے ۔لیکن ایسا سلسلہ ختم نہیں ہو سکتا ۔مرسی خارج ہونے کے بعد دوبارہ مرسی پٹیشن داخل ہوتی رہی تو وہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوگا ۔قصوروار کی مرضی پر ہے ۔کہ وہ عرضی داخل کرئے اور وہ آخری دم تک کوشش کر سکتا ہے ۔لیکن اب شاید ہی پھانسی کی تاریخ ٹل پائیے اگر سپریم کورٹ کو لگے گا کہ سماعت کے لئے پھانسی پر روک ضروری ہے تبھی پھانسی ٹل سکتی ہے ۔ورنہ نہیں ویسے موجودہ معاملے میں اب پھانسی 20مارچ ساڑھے پانچ بجے طے ہے ۔جس کے بدلنے کا بہت ہی کم امکان ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!