میں ہولی نہیں مناﺅں گا

وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز کہا کہ انہوںنے کسی بھی ہولی ملن تقریب میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ماہرین نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے بڑی تعداد میں لوگوں کے اکھٹے ہونے کے پروگرام کو کم کرنے کی صلاح دی ہے ۔انہوںنے ٹوئٹ کیا کہ دنیابھر میں ماہرین نے کووڈ90-کرونا وائرس کے پھیلنے سے ایسے پروگراموں میں جانے سے منع کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔اس لئے میں اس سال کسی بھی ہولی تقریب میں نہیں جاﺅں گا اس سال دس مارچ کو ہولی ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صلاح پر عمل کرتے ہوئے بھاجپا صدر جے پی نڈا وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے وہ اس بار ہولی میں نہیں شامل ہوں گے نڈا نے ٹوئٹ کیا کہ دنیا کے دیشوں میں اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔انہوںنے کہا کہ نوبل کرونا وائرس سے دنیا جنگ لڑ رہی ہے دیش اور ڈاکٹر طبقہ اسے پھیلنے سے روکنے کے لے مل کر کوشش کر رہا ہے اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں نہ تو ہولی مناﺅں گا اور نہ ہی کسی ہولی پروگرام میں شامل ہوں گا ۔دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھی ہولی کے پبلک پروگرام میں شامل نہیں ہوں گے نارتھ دہلی میں ہوئے تشدد کے تئیں غم جتانے اور کرونا وائرس انفکشن کے پھیلاﺅ کے بارے میں لوگوں میں بیداری کے لئے وزیر اعلیٰ نے یہ فیصلہ لیا ہے ۔دہلی میں ہوئے دنگوں کی وجہ سے وزیر اعلیٰ سمیت دہلی کے وزیر اور ممبران اسمبلی اور پارٹی کے عہدیداران اور ورکر بھی ہولی نہیں منائیں گے اور نہ کسی ایسے پروگرام میں شامل ہوں گے ۔مشرقی دہلی میں اتنی زبردست ٹریجڈی ہوئی ہے کہ اس طرح ہولی کا کوئی پروگرام نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ کوئی عام دنگہ نہیں تھا ۔دہلی کے دنگوں میں زخمی مرضیوں کی موت کا سلسلہ جاری ہے اب تک مرنے والوں کی تعداد 53ہو گئی ہے ۔اِدھر اب تک پولیس نے دنگوں کے معاملے میں 654مقدمے درج کئے ہیں ۔اور 1820لوگوں کو گرفتار کیا گیا یا حراست میں لیا گیا نارتھ ایسٹ دہلی میں 493لوگ تشدد کے شکار ہوئے ہیں ۔اور سینکڑوں لوگ بے گھر ہوئے بہت سو کی دکانیں اور گھر جل گئے یعنی سب کچھ تباہ ہو گیا دہلی پولیس کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ 493لوگ تشدد کے شکار ہوئے پولیس نے علاقے کے مختلف تھانوں میں درج ایف آئی آر ار ایم ایل سی کی بنیاد پر دنگے میں مرنے والے اور زخمیوں کی جانکاری اکٹھی کر کے یہ رپورٹ تیار کی حالانکہ ابھی مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ لوگ پتھراﺅ آگ زنی پیٹرول بم اور تیزاب بم کے شکار ہوئے ہیں ۔اور لوگوں کی تعداد 220کے آس پاس ہے ۔شکار ہونے والے دوسرے نمبر پر دھار دار اور خطرناک ہتھیاروں کے شکار ہوئے 117لوگ ہیں ۔تشدد کے معاملے میں سب سے سنگین معاملہ گولی کے شکار لوگ ہیں ۔ان کی تعداد 102ہے اس لئے یہ بڑے دکھ کا باعث ہے میں سب سے درخواست کروں گا کہ دنگوں کے متاثرہ لوگوں کو صبر اور مرے ہوئے لوگوں کو شردھانجلی دے کر اس بار ہولی نہ منائیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟