انکت شرما کے قتل کے لئے ملزم طاہر ذمہ دار؟

شمال مشرقی دہلی میں دنگوں کے دوران آئی بی ملازم انکت شرما کے قتل سمیت تین دیگر معاملوں میں ملزم عآپ پارٹی سے معطل کونسلر طاہر حسین کو دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے دوپہر کو ہائی وولٹیج ڈرامے کے درمیان راﺅ ایونیو کورٹ کی پارکنگ سے گرفتار کر لیا ہے ۔وہ جمعرات کو عدالت میں سرینڈر کی عرضی لگانے کے لئے آیا تھا ۔لیکن عدالت نے عرضی خارج ہونے کے بعد طاہر واپسی کے لئے پارکنگ میں پہنچا تو ایس آئی ٹی نے اسے دبوچ لیا ۔پولیس اسے کرائم برانچ کے آفس لے گئی طاہر حسین خود کو بے قصور ہونے کا دعوی کر رہا ہے اور خود کو سازش کے تحت پھنسانے کی بات کر رہا ہے کرائم برانچ کے حکام کے سامنے اس نے 24فروری کی رات تقریبا 11بجے پولیس کے افسروں نے ہی اسے بھیڑ سے بچایا تھا ۔اور بچانے کے بعد اس کو اس کے گھر والوں کو سونپ دیا تھا ۔انکت شرما کے لا پتہ ہونے کا واقعہ 25فروری کی شام پانچ بجے کا ہے ۔آئی بی ملازم کے قتل کے معاملے میں ملزم نے کہا کہ میرا نام طاہر حسین ہے اور میں سیاسی پارٹی عام آدمی سے جڑا ہوں اس لئے سازش کے تحت مہرا بنایا گیا ہے ۔دوسری طرف انکت شرما کے پتا نے پولیس میں درج کرائے گئے کیس میں بیٹے کی موت کے لئے اسے ہی ذمہ دار بتایا ۔بہر حال رات 11بجے سے شام 5بجے کے درمیان 18گھنٹے کی جانچ میں طے ہوگا کہ اس قتل کی واردات میں کونسلر کا کتنا رول ہے ؟پولیس اب اتنے ہی گھروں کے ایک ایک پل کا حساب کونسلر سے جانے گی ۔کہ وہ اتنے وقت تک کہاں تھا ۔اگر کونسلر طاہر حسین اس درمیان خود کو موقع واردات سے دور ہونے کا کوئی ثبوت پیش کر پایا تو پولیس کے لے اسے کم سے کم قتل کے معاملے میں قصوروار ثابت کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا ۔اس کا دعوی ہے کہ 24فروری کے بعد سے وہ بلڈنگ میں نہیں گیا ایسے میں اس کے موبائل کی لوکیشن سے کافی حد تک پوزیشن صاف ہو جائے گی ۔اُدھر نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس دیا ہے کہ تشدد کے دوران لوگوں کا پتہ لگانے کے لئے سبھی طرح کی کوشش کریں اور ساتھ ہی دنگے میں مارے گئے لوگوں کی ان سبھی لاشوں کی تفصیل بھی سامنے لائیں جن کی پہچان نہیں ہو پائی ایک ویڈیو جو بہت زیادہ وائرل ہو ا تھا کہ طاہر حسین کی چھت پر اکھٹی بھیڑ کے بارے میں تھا جس پر طاہر حسین نے دلیل دی کہ یہ ویڈیو 24تاریخ کا ہے چھت پر وہ لگاتار پولیس حکام اور پارٹی سے جڑے نیتاﺅں کو فون پر حالات بتا کر جانکاری دے رہا ہے ۔انہیں بتا رہا تھا کہ گھر کے باہر ماحول ایک دم خراب ہو گیا تھا ۔اس نے یہ بھی کہا کہ میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا قانون پر پورا بھروسہ ہے ۔وہ نارکو ٹیسٹ کے لئے تیار ہے ۔اس ہائی پروفائل معاملے میں پولیس کو طاہر حسین پر لگے الزامات کو عدالت میں ثابت کرنا ہوگا وہ بے قصور ہے جیسا کہ وہ دعوی کر رہا ہے ۔اسے سازش کے تحت پھنسایا گیا ہے ۔یا پھر وہ غلط بیانی کر رہا ہے ؟اپنے آپ کو پاک صاف بتانے کی کوشش کر رہا ہے ؟اب سارا دارومدار ثبوتوں پر ہے ۔کیونکہ معاملہ اب عدالت میں جائے گا جہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!