ہم ہیں افغانستان کے اصل حکمراں:طالبان

حال ہی میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہوئے تاریخی سمجھوتے کی خبر آنے کے بعد سے ہی یہ اندیشہ جتایا جا رہا تھا کہ کیا اس سے طالبان کے رخ میں تبدیلی آئے گی ؟اور اب افغانستان میں بحالی امن کی سمت میں کوئی مثبت تبدیلی آئے گی ؟اب ایک ہفتے کے اندر طالبان کا جو رویہ سامنے آیا ہے اس سے سمجھ میں آرہا ہے کہ دنیا کی بڑی طاقت کے ساتھ ہوئے خود ساختہ تاریخی معاہدے کی اہمیت بھی طالبان کی نظر میں صفر ہے اس کے لئے اپنا نظریہ زیادہ ہی معنی رکھتا ہے طالبان نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہوئے اس کے امن معاہدے کے بعد بھی یہ حقیقت اپنی جگہ برقرار ہے کہ اس کے سپریم لیڈر افغانستان کے اصل حکمراں ہیں ان کے لئے مذہب نے یہ منظور کر دیا ہے کہ وہ غیر ملکی قابض فوجوں کی واپسی کے بعدوہ دیش میں اسلامی حکومت قائم کریں ۔طالبان کے اس بیان کے بعد امریکہ کے ساتھ ہوئے امن سمجھوتے کو لے کر بے یقینی مزید بڑھ گئی ہے ۔یہ واقعہ اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے کہ امریکی حکومت کو اس بارے میں خفیہ رپورٹ ملی ہے کہ طالبان امریکہ کے ساتھ ہوئے معاہدے پر عمل بھی نہیں کر سکتا ۔طالبان کے تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اتھرایز لیڈر میر ملا ہیبة اللہ اخند زادہ کی موجودگی میں کوئی اور افغانستان کا حکمراں نہیں ہو سکتا ۔تنظیم نے کہا کہ غیر ملکی قبضے کے خلاف 19سال تک چلے جہاد جائز امیر کی کمان کے تحت ہی چلایا گیا ۔قبضے کو ختم کرنے کے معاہدے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہے ملا اخند زادہ کی حکمرانی ختم ہوگئی ہے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر ملکی فوجوں کی واپسی ہی ان کی بغاوت کا مقصد نہیں ہے ۔بلکہ چار غیر ملکی حملہ آوروں کی حمایت کرنے والے کرپٹ (افغان)عناصر کو امکانی سرکار کا حصہ نہ بننے دینے کے لئے بھی ہے ۔ایک بار پھر سے افغانستان سنگین خانہ جنگی کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 35منٹ تک فون کرنے کے بعد بھی طالبان نے 20افغان فوجیوں کو مار ڈالا ہے ۔طالبان کی اس کارروائی کے بعد امریکہ نے بھی زوردار حملہ کیا ہے ۔افغانستان میں 18سال تک چلی جنگ کے بعد امن کی امیدوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے ۔دونوں فریقین کے حملوں کے بعد اب افغانستان میں ایک مرتبہ پھر سے بد امنی کا آغاز ہو گیا ہے ۔امن معائدہ کھٹائی میں پڑتا دکھای دے رہا ہے بتا دیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان محدود جنگ بندی معاہدے کے کچھ گھنٹوں کے بعد ہی یہ حملے کئے گئے ۔دراصل لمبے عرصے کی جد و جہد کے بعد اب جا کر امریکہ نے آخر کار افغانستان سے اپنی فوجوں کو واپس بلانے کی بات مانی ہے ۔اسی سلسلے میں امریکہ اور افغانستان کے درمیان معائدے کے تحت ہوا تھا چودہ مہینے کے اندر وہ افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لئے گا ۔امریکہ کو اب سمجھ میں آرہا ہوگا کہ افغانستان سے نکل جانے کی اس کی پلانگ خطرے بھری ہے ۔موجودہ حالات میں ہمیں نہیں لگتا کہ معاہدے کی کامیابی کوئی امید دکھا سکتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟