جے این یو میں خونی ہنگا مہ :ذمہ دار کون؟

فیس اضافہ کے احتجاج سے پیداماحول کے درمیان جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں اس جنگ نے خونی رنگ لے لیا ۔لیفٹ پارٹی کی اسٹوڈینٹ ونگ آئیسہ نے جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کے مفاد کی لڑائی نے خطرناک موڑ لے لیا الزام تراشیوں کے دور کے بع آئیسہ اور اے وی بی پی دونوں آپس میں ٹکر اگئے یونیورسٹی میں اتوار کی شام نقاب پوش بدمعاشوں نے 37سے زیادہ طلبہ اور دو ٹیچروں کی پٹائی کردی اور کیمپس میں توڑ فوڑ کی جے این یو کے مختلف ہاسٹل اور سابرمتی ڈھابے کے پاس بھی مار پیٹ ہوئی ٹکراو ¿ کے بعد آئی تصویروں میں صاف نظر آرہا ہے کہ کچھ نقاب پوش غنڈے اپنے ہاتھوں میں ڈنڈے او ر راڈ لیکر بغیر کسی روک ٹوک کے داخل ہو رہے ہیں اور چنے ہوئے اپنے نشانوں پر حملے کر رہے ہیں اس توڑ پھوڑ کی تصویروں کےساتھ جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کے صدر آئیشی گھوش کی تصویربھی سامنے آئی جو بر ی طرح زخمی دکھائی دیں آیوشی گھوش کا کہنا ہے کہ انہیں نقاب پوشوں کے ذریعے بری طرح پیٹا گیا وہیں جے این یو اے وی بی پی کے صدر درگیش کمار کا کہنا تھا کہ جے این یومیں عائشہ کے ذریعے اے وی بی پی کے ورکروں کو بری طرح پیٹا گیا پچھلے کچھ برسوں سے کشیدہ دیش کے سب سے پرانے تعلیمی ادارے جے این یو میں خونی جھگڑ ے کا جوالہ پھوٹنی ہی تھی ۔ جے این یو سے تعلیم حاصل کر چکے متعدد طلبہ و طالبات ملک و بیرون ملک کے اہم تعلیمی اداروں میں کام کر رہے ہیں ۔یہاں کے زیادہ تر طلبہ او رٹیچر لیفٹ رجحان والے ہیں لیکن مرکز میں بھاجپا کی سرکار بننے کے بعدسے آر ایس ایس حمایتی تنظیم اے وی بی پی کی سرگرمی بڑھی ہے اس کو کہنے میں ہمیں کوئی قباحت نہیں اس کے بعد سے ہی جے این یومیں عالمی سطح پر مسلسل مخالف لیفٹ طلبہ انجمنیں اور اے وی بی پی آمنے سامنے ہیں پچھلے دنوں کئی ایسے مواقع آئے جب ان دونوں تنظیموں کے درمیان جم کر ٹکراو ¿ ہوئے ہیں اور اتوار کو جو جھگڑا ہوا اسے لیکر دونوں تنظیمیں ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں جبکہ اے وی بی پی نے دعویٰ کیا کہ لیفٹ اسٹوڈینٹ انجمنوں ایم ایف آئی ،عائشہ ،ڈی ایس ایف سے جڑے طلبہ نے ہم پر حملہ کیا ہے اس کے پیچھے سچائی کیا ہے اس کا پتہ تو جانچ پڑتال کے بعد ہی چل پائے گا لیکن کچھ سوال ایسے ہیں جن کا جواب پولس اور انتظامیہ کو ضرور دینا پڑے گا ۔تشدد برپا کرنے والے نقاب پوشوں کی تصویر وائرل ہو چکی ہے پولس اور انتظامیہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ ان نقاب پوشوں کی فوراًپہچان کرے تاکہ ان کے خلاف عدالتی کاروائی ہو سوال یہ بھی ہے کہ یونیورسٹی کے مین گیٹ پر 24گھنٹے سکیورٹی گارڈ تعینات رہتے ہیں اس کے باوجود ہتھیار بند نقاب پوش دن دہاڑے کمپلیکس میں آخرکیسے داخل ہو گئے؟افسوس ناک بات یہ بھی ہے اس جھگڑے کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟