کیا دہلی میں بھاجپا کی ٹرپل انجن والی سرکار بن سکتی ہے؟

سینٹرل الیکشن کمیشن نے پیر کے روز دہلی اسمبلی انتخابات کے لئے بگل بجا دیا ۔ریاست کی سبھی ستر سیٹوں کے لئے آٹھ فروری کو ووٹ پڑیں گے جبکہ 11فروری کو ووٹوں کی گنتی کرائی جائے گی یوں تو دہلی مکمل ریاست نہیں ہے لیکن اس کے نتائج دیش کی سیاست کے لئے ایک بڑی اشارتی اہمیت رکھتے ہیں چناﺅ کے ساتھ دہلی میں تین بڑی سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی سرکار بنانے کے دعوے کر رہی ہیں اب بھاجپا کی طرف سے مرکزی سرکار اور عآپ کی طرف سے راجیہ سرکار کے پروجکٹوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح و اعلانات کا سلسلہ بند ہو گیا اب دہلی میں عآپ بھاجپا اور کانگریس کے درمیان چناﺅی دنگل شروع ہو گیا ہے ۔ایسے میں نیتا اپنے اپنے حساب کتاب لگانے میں لگ گئے ہیں2015میں اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے اکیلے 54.34فیصد ووٹ کے ساتھ ستر میں سے 67سیٹیں جیت کر تاریخ رقم کر دی تھی جسے دہرانے کی چنوتی اروند کجریوال پر رہے گی دوسری نمبر کی پارٹی بھاجپا کو 32.19فیصد ووٹ ملے تھے لیکن وہ صرف 3سیٹیں جیت پائی تھی ۔ووٹ فیصد بے شک تھوڑا بڑھے لیکن سیٹ بڑھانے کے لئے بھاجپا کو طاقت لگانی ہوگی چونکہ 2013میں بھاجپا کے محض 33.74فیصد ووٹ تھے اور سیٹیں 31مل گئی تھیں اس میں کانگریس کو 24.55فیصد ووٹ ملے تھے اور آٹھ سیٹیں ملیں تھیں 2017میں دہلی کے ایم سی ڈی چناﺅ میں حالانکہ بھاجپا نے اچھی پرفارمینس دی تھی اور اس کو 272میں سے 181سیٹیں ملیں تھیں جبکہ عام آدمی پارٹی کو 26فیصد ووٹ اور 47سیٹیں ملیں تھیں کانگریس کو 21فیصد ووٹ اور 21سیٹیں ملیں تھیں اس چناﺅ میں بھاجپا اور کانگریس دونوں ہی بغیر اعلانیہ وزیر اعلیٰ کے چہرے کے بغیر میدان میں اتری ہوئی ہیں اس کا مطلب ہے کہ دہلی اسمبلی چناﺅ میں نریندر مودی بنام کجریوال چناﺅ ہوگا بھاجپا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ دہلی اسمبلی چناﺅ مقامی اشوز پر لڑ ا جاتا ہے ۔مقامی وکاس اور کمیوں پر لڑا جاتا ہے ۔اس نظریہ سے مودی کے نام پر چناﺅ لڑنا بھاجپا کے لئے خطرہ ہو سکتا ہے چناﺅی مدثر مان رہے ہیں کہ شہریت ترمیم قانون اور جے این یو میں مظاہرے اور جامعہ میں احتجاج اہم اشو ہو سکتے ہیں شہریت قانون بنام کجریوال سرکار کی وکاس یوجناﺅں کی لڑائی میں فی الحال ہمیں لگتا ہے کہ کجریوال بھاری پڑ رہے ہیں ۔عآپ نے 2015اسمبلی چناﺅ میں ستر میں 67سیٹیں جیتیں تھیں ۔شاید اس مرتبہ اثر زیادہ نہ ہو عآپ کی سیٹیں گھٹنے کا امکان ہے لیکن پارٹی اپنے سرکار کے کام کاج کی بنیاد پر لوگوں سے ووٹ مانگ رہی ہے اور یہ چناﺅ عآپ کے کام کاج کی اگنی پریکشا بھی ہے کیونکہ اس نے اپنے عہد میں اسکولوں ،محلہ کلینک ،اور 200یونٹ تک بجلی فری اور فری تیرتھ یاترہ سمیت کئی نئے تجربے کئے یہ چناﺅ ثابت کریں گے کہ کیا جنتا عآپ سرکار کے گورنگ ماڈل سے مطمئن ہے ؟بھاجپا ،صدر امت شاہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں دہلی میں بھاجپا سرکار بنانے کا دعوی کیا ہے ۔وہیں مرکزی وزیر اور دہلی اسمبلی کے چناﺅ انچارج پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ دہلی میں چناﺅ جیت کر دیش میں بی جے پی ٹرپل انجن کی سرکار لائے گی دہلی کو وکاس کی نئی سمت دے کر بلندیوں تک لے کر جائے گی ۔وہیں پردیش صدر موج تیواری نے کہا کہ 11فروری منگل کے دن اسمبلی چناﺅ کا نتیجہ آنا پارٹی کے لئے ایک اچھا اشارہ ہے ۔جاویڈکر نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائک اور ائیر اسٹرائک کا ثبوت مانگنے والی اور ٹکڑے ٹکڑے گینگ کی حمایت کرنے والی عام آدمی پارٹی کی سرکار کو دہلی کے لوگ نکار چکے ہیں انہوںنے پانچ سال تک دہلی کو گمراہ کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا ہے ۔اِدھر کانگریس پردیش صدر سبھاش چوپڑا نے کہا کہ یہ چناﺅ کانگریس شیلا دکشت کے عہد کے کاموں کو چناﺅی اشو بنائے گی ۔کانگریس ہمیشہ وکاس کے اشو پر سیاست کرتی ہے انہوںنے کہا کہ کانگریس کے پندرہ سالہ عہد میں شیلا دکشت نے دہلی کو وکاس کی بلندی پر پہنچا دیا اور دہلی کو نئی پہچان دی جو پچھلے پانچ سال میں پوری طرح مٹ گئی ہے چناﺅی جنگ شروع ہو گئی ہے دیکھیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!