اس سال دہلی اور بہارمیں ہوگا بھاجپا کا اصلی امتحان

سال2019کل ملا کر بھاجپا کے لئے ملا جلا رہا بلکہ کہیں تو کچھ خاص اچھا بھی نہیں رہا بھاجپا نے 2019میں مرکز میں واپسی کرنے والی دوسری غیر کانگریسی سرکار بنا کر بیشک تاریخ رقم کر دی ہو لیکن ریاستی انتخابات میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔مہاراشٹر ،جھارکھنڈ میں اقتدار ہاتھ سے چلا گیا ہریانہ میںاپنی سرکار بچانے کیلئے اتحاد کا سہارا لینا پڑا 2020میں ایک با ر پھر بھاجپا کے سانس داو ¿ پر ہوگی اوراس کی اصلی چنوتی دہلی بہاراسمبلی انتخابات ہیں ۔وہیں اپنے سیاسی وجود کی جنگ لڑ رہی کانگریس کے ساتھ بھی بھاجپا کا مقابلہ ہوگا دہلی میں پارٹی لوک سبھا چناو ¿ کی کارگردگی کو دہرانہ چاہے گی کیونکہ ساتوں لوک سبھا سیٹیں اسی کے ہاتھوں میں ہیں لیکن اسمبلی چناو ¿ میں اس کو کراری ہار جھیلنی پڑی تھی ۔دہلی اسمبلی چناو ¿ بھاجپا کے لئے وقارکی لڑائی ہے کیونکہ وہ یہاں 20سال سے اقتدار سے باہر ہے یہاں حکمراں عام آدمی پارٹی کے علاوہ کانگریس سے تکونہ مقابلہ کیلئے اسے سیاسی بساط بچھانی ہوگی ۔دہلی میں بھاجپا کو کیجریوال کے سامنے وزیر اعلیٰ کا چہرہ اور ترقی کے اشو پر مقابلہ کرنا ہوگا ۔وہیں بہار پہلی ریاست ہے جہاں 2014میں مرکز کا اقتدار پانے کے بعد بھی بھاجپا کو ہارکا سامنا کرنا پڑا تھا حالانکہ بعد میں نتیش کمار نے جے ڈی یو بھاجپا اور ایل جے پی کو ملا کرسرکار بنائی تھی دونوں پارٹیوں کو ساتھ بنائے رکھنا بھاجپا کیلئے بڑی چنوتی ہے ۔جھارکھنڈ میں چناو ¿ ہارنے کا اثر بہار میں بھی پڑ سکتا ہے ۔مہاراشٹر میں سیو سینا سے علیحدگی اور جھارکھنڈ میں آجسو کے ساتھ اتحاد ٹوٹنے کے بعد بھاجپا نہیں چاہے گی کہ بہار میں اسی طرح کا معاملہ پیش آئے ۔شہریت قانون کو لیکر جے ڈی یو کے نائب صدر پرشانت کشور اور بھاجپا نیتا و نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی کے درمیان ہوئی جنگ میں بات سیٹوں کے بٹوارے تک پہونچ گئی تھی ۔کشور نے کہا تھا جے ڈی یو کو زیادہ سیٹوں پر چناو ¿ لڑنا چاہئے لیکن سشیل مودی نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کی سینئر لیڈر شپ بٹوارے پر آخری فیصلہ لے گی اس سے اتحاد کے مستقبل کو لیکر پیدا ششو پنج پر بھاجپا صاف کر چکی ہے کہ بہار میں این ڈی اے نیتا نتیش کمارکی رہنمائی میںہی چناو ¿ لڑے گی لیکن سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق دہلی میں کیجریوال کی پوزیشن مضبوط مانی جارہی ہے ۔بھاجپا کامقصد سیاسی حالت میں سدھار ہونا چاہئے ۔بہار میںایک مشکل لڑائی ہوگی اور کسی بھی پارٹی کے لئے واک اوور نہیں ہوگا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!