جنوری پریڈ میں مغربی بنگال مہاراشٹر،اور دہلی کی جھانکی نہیں ہوگی

یوم جمہوریہ تقریب میں مختلف ریاستوں کے ذریعہ مختلف ریاستوں کے ذریعہ نکالی جانے والی جھانکیوں پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے ۔ملی اطلاع کے مطابق وزارت دفاع کے پاس 26جنوری کی پریڈ کے لئے تقریبا 56جھانکیوں کا پرپوزل آیا تھا اس میں ڈپارٹمنٹ پرموشن انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ ،ڈپارٹمینٹ آف ڈرنکنگ واٹر،فائننس سروس این ڈی آر ایف،وزارت داخلہ ،سی پی ڈبلیو ڈی ،وزارت شہری ترقی امور،وزارت شپنگ کے علاوہ ریاست و مرکزی حکمراں ریاستوں میں آندھرا پردیش ،آسام،اڑیسہ ،پنجاب،راجستھان،تمل ناڈو،تلنگانہ،اور اترپردیش کا نام شامل ہے وزارت کے ذریعہ جاری لسٹ میں کل 22جھانکیاں شامل کی گئی ہیں ان میں 16ریاستیں و حکمراں ریاستوں کی ہیں ۔جبکہ 6مرکزی وزارتوں کی طرف سے ہوں گی یوم جمہوریہ پریڈ میں اس سال مغربی بنگال ،مہاراشٹراور دہلی کی جھانکیوں کو منظوری نہیں دی گئی ہے اس کے بعد سیاست گرما گئی ہے ۔ترنمول کانگریس نے مرکز کے اس فیصلے کو بنگال کی بے عزتی قرار دیا ہے وہیں بھاجپا نے کہا کہ پرپوزل بنانے میں لا پرواہی برتی گئی جس سے وہ پاس نہیں ہو پایا ۔مغربی بنگال کے وزیر پارلیمانی امور کے وزیر مملکت تپس رائے نے مرکزی سرکار پر بدلے کے جذبے سے کام کر نے کا الزام لگایا ہے ریاست کے ساتھ ۔سوتیلا برتاﺅ اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ مغربی بنگال سرکار بھاجپا کی عوام مخالف پالیسوں کی مخالفت کرت ہے ہم نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کی ہے اس لئے ہماری جھانکی کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا اس بار مہاراشٹر کی جھانکی بھی نہیں ہوگی اور اس مرتبہ مراٹھی رنگ منچ کے 175 سال پورے ہو رہے ہیں اور یہ جھانکی اسی تھیم پر بنائی گئی تھی اب اس اشو پر شیو سینا اور این سی پی نے مرکز پر جانبداری برتنے کا الزام لگایا ہے ۔این سی پی نیتا جتیندر نے اور شیو سینا ایم پی سنجے راوت نے الزام لگاتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ مہاراشٹر کی ہمیشہ سے دیش میں کشش کا مرکز رہی ہے اگر یہی کانگریس کے عہد میں ہوتا تو واویلا کھڑا ہو جاتا اور بھاجپا سب سے آگے ہوتی این سی پی نیتا سپریا سلے نے کہا کہ مرکز نے یوم جمہوریہ پریڈ کے لئے غیر بھاجپا حکمراں اور مہاراشٹر اور مغربی بنگال کی جھانکی کو اجازت دینے کے منع کر دیا ہے۔یہ سرکار ایک سازش کے تحت برتاﺅ کر رہی ہے دونوں ریاستوں نے تحریک آزادی میں اہم ترین رول نبھایا تھا اور اس کی جھانکی کے لئے اجازت نہ دینے سے انکار کرنے کا فیصلہ لوگوں کی بے عزتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!