2020میں بھی سب کی نگاہیں سپریم کورٹ پر لگی رہیں گی

06دسمبر 2012کو ہو ئے نربھیا اجتماعی بد فعلی معاملے میں چاروں مجرموں کی پھانسی پر عمل کی تیاری قطعی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ۔مجرموں میں اب اکشے ،پون،ونے،اور مکیش کو پھانسی پر لٹکانے کے لے ڈیتھ وارنٹ پر پٹیالہ ہاﺅس کورٹ نے دستخط کر دئیے ہیں ۔مجرموں کو اب کیوریٹو عرضی سپریم کورٹ میں دائر کرنے کی بات تہاڑ جیل انتظامیہ کو لکھ کر دے د ہے ۔واضح ہو کہ 19دسمبر کو ان گنہگاروں کی نظر ثانی عرضی سپریم کورٹ نے خارج کر دی تھی اب انہیں ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ میں رحم کی اپیل کا متابادل کھلا ہوا ہے جو امکان ہے کہ ایک یا دو دن میں دائر کی جا سکتی ہے لیکن انہیں راحت ملنے کی امید کم ہے ۔2020میں سپریم کورٹ میں کئی ایسے معاملے ہیں جو سماعت سے سرکار تک کو نئی سمت دیں گے ۔2019میں ایودھیا رام جنم بھومی کو لے کر سپریم کورٹ پر پوری دنیا کی نگاہیں لگی تھیں اب ایک بار پھر 2020میں بھی کئی اہم معاملوں کی سماعت سپریم کورٹ کرئے گا جیسے جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370کو منسوخ کرنے اور شہریت ترمیم قانون کو چیلنج دینے والی عرضیاں جو کورٹ میں زیر التوا ہیں ان پر بڑی عدالت سماعت کرئے گی ۔شہریت ترمیم ایکٹ اور مرکز آرٹیکل 370اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے شہریت ترمیم قانو ن کے سبھی پہلوﺅں کو لے کر مرکز سے جواب مانگا ہے ۔اس پر 22جنوری کو سماعت ہونی ہے عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 14.24.25کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔ایس سی ایس ٹی کریمی لیر کو کالج میں داخل و نوکریوں میں ریزرویشن کی نظر ثانی عرضی پر بھی سماعت ہوگی ۔2018میں سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ فائدہ نہیں دیا جا سکتا مرکزی حکومت نے 3دسمبر کو سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ اس معاملے پر دوبارہ سے غور کرے اس پر سپریم کورٹ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ امکان ہے کہ اس سال معاملے کا نپٹارہ کرکے فیصلہ دے دیا جائے گا ۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی سات ججوں کی بڑی جج سبریمالا معاملے میں داخل نظر ثانی عرضیوں پر اسی ماہ سماعت کرئے گی ۔سپریم کورٹ اور دیگر مذاہب کے دھارمک استھلوں پر جنسی امتیاز ختم کرنے کے معاملے پر بھی سماعت کرئے گی سپریم کورٹ جنوری میں ہی نکاح ،حلالہ اور کثیر شادی جیسے معاملوں پر بھی سماعت کرئے گی ۔عرضی گزار نے اسے بد فعلی کے برابر جرم قرار دینے کی مانگ کی ہے اے ڈی آر اور کامن کوز نے پارٹیوں کے ایلکٹرول بونڈ سے ملنے والے چندے پر روک لگانے کی عرضی لگائی ہے ۔ان رضاکار انجمنوں کا کہنا ہے کہ اس سے بلیک منی کو سفید کیا جا رہا ہے ۔عدالت نے 12اپریل 2019کو اپنے فائنل حکم کے تحت روک لگانے سے منع کر دیا تھا اور سبھی سیاسی پارٹیوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ سیل بند لفافے میں چناﺅ کمیشن کو بتایں کہ الکٹرول بانڈ سے کس کس نے کتنا چندا دیا؟کس کھاتے میں اسے جمع کرایا سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ قانون میں کی گئی ترمیم کا تجزیہ کرئے گا ایسے میں نئے برس میں سپریم کورٹ ان اہم مسئلوں پر اپنا فیصلہ دئے گی جس کے دور رس نتائج ہوں گے بہر حال سبھی کی نگاہیں اس سال بھی سپریم کورٹ پر لگی رہیں گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟