امریکہ ایران میں ٹکراﺅ جنگ میں نہ بدل جایں
لمبے عرصے سے امریکہ اور ایران کے درمیان جاری ٹکراﺅ سال2020میں کچھ کم ہونے کی امید تھی لیکن نئے سال کے پہلے ہفتے میں ہی امریکہ ایران کے درمیان جو حالات بن گئے ہیں اس سے خلیج میں حالات بگڑ سکتے ہیں کیونکہ تازہ اطلاعات کے مطابق ایران نے عراق میں امریکی بیس پر متعدد میزائلوں سے حملے کئے ہیں لیکن تا عدم تحریر ان میزائل حملوں میں کتنا نقصان ہوا ہے اس کا ابھی پتہ نہیں لگ سکا ۔ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خلیج میں کشیدگی بڑھ گئی ہے اورایران کے لوگ بدلہ لینے کی بات کر رہے ہیں ایسے میں ایران کی طرف سے مزید بڑی کارروائی سے خلیج میں حالات بگڑ سکتے ہیں کیونکہ اس کے جواب میں امریکہ اور اس کے اتحادی ملک ایران کی تنصیبات اور اہم مقامات پر حملہ کر سکتے ہیں امریکہ نے مشرقی وسطہ میں اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھانا شروع کر دی ہے ساتھ ہی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بڑ ے حملے کی دھمکی دی ہے برطانیہ بھی خلیج فارس میں رائل نیوی کی تعیناتی کر رہا ہے وزیر خارجہ ہومنک نے کہا ہے کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایران کے ہلاک جنرل قاسم سلیمانی کی موت کو علاقائی خطرہ بتایا وہیں روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ امریکی حملے کے بعد خطے میں حالات مزید خراب ہوں گے اس درمیان ایران کے سپریم لیڈر اور فوجی مشیر نے سلیمانی کی موت کے بدلے میں ہم بھی فوجی کارروائی کے جواب دیں گے ۔اور یہ امریکی فوجی ٹھکانوں پر ہوگی اور یہ ایران نے عراق میں میزائل باری کر کے ایک طرح سے اپنی دھمکی پر عمل کر دیا ہے ۔چین نے امریکہ کو اتوار کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنی طاقت کا بے جا استعمال بند کرئے چین کے وزیر خارجہ ڈونگچی نے اس سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف سے فون پر بات کی تھی اسی دوران ڈون نے کہا تھا کہ امریکہ کی اس کارروائی سے بین الا اقوامی رشتوں کے جو ضابطے ہیں وہ متاثر ہوں گے اور اس سے علاقائی خطے میں کشید گی بڑھے گی ۔یورپی یونین نے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ ظریف کو بروسیلز آنے کی دعوت دی یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف جوسپ بوریل نے کہا کہ دونوں ملکوں کو کشیدی کم کرنے کی سمت میں آگے آنا چاہیے انہوںنے 2015کے ایران نیوکلیائی سمجھوتے کو بھی بنائے رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔اس وقت دنیا کے چھ دیش ایران کا ساتھ دے سکتے ہیں ان میں روس،چین،شام،لبنان،یمن،و عراق جنگ کے وقت ایران کی حمایت میں کھڑے ہو سکتے ہیں روس اور چین امریکہ کے خلاف ایران کے ساتھ دیتے رہے ہیں دیگر چار مسلم ملک ہیں جہاں ایران نے اپنی ملیشیاءطاقت کے ذریعہ اثر بنایا ہوا ہے اگر جنگ ہوتی ہے تو 80لاکھ ہندوستانیوں کو مغربی ایشیاءسے وطن لوٹنا پڑ سکتا ہے چالیس ارب ڈالر غیر ملکی کرنسی کا بھارت کو اس صورت میں نقصان اُٹھانا پڑ سکتا ہے بتا دیں کہ جب خلیجی جنگ ہوئی تھی تو بھارت سرکار نے ایک لاکھ ہندوستانیوں کو واپس بلا لیا تھا ۔اب اگر جنگ ہوئی تو اس سے کچے تیل کے دام پر سیدھا اثر پڑے گا فی الحال کچے تیل کے دام بین الا اقوامی بازار میں چار فیصد بڑھ گئے ہیں اس لئے آنے کچھ دن بے حد چنوتی بھرے ہوں گے امید کی جانی چاہیے کہ دونوں امریکہ اور ایران کسی بھی جنگ سے بچیں گے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں