تیسری جنگ عظیم کے قریب پہنچے امریکہ اور ایران

امریکہ اور ایران کے درمیان پچھلے کافی وقت سے چلا آرہا ٹکراﺅ نئے سال کے شروع ہونے پہلے دو ایسے واقعات ہوئے جس وجہ سے حالات انتہائی دور میں پہنچ گئے ہیں 31دسمبر یعنی پچھلے منگلوار 2019کے آخری دن عراق کی راجدھانی بغداد میں امریکی صفارتخانے پر مشتعل مظاہرین کی بھیڑ نے حملہ کر دیا یہ لوگ ایران حمایتی ملیشیا ءکے خلاف امریکی ہوائی حملے سے خفا تھے ۔بغداد میں بین الا اقوامی ہوائی اڈے پر امریکی فورسیز کے راکیٹ حملے میں کم سے کم آٹھ لوگ مارے گئے اس غیر متوقعہ واقعہ میں ایران کی ٹرینگ قدوس فورس کے چیف میجر جنرل قاسم سلیمانی کو مار گرایا ۔ان کے ساتھ ایران حمایتی ملیشیا ءپاپولر موبلائزیشن فورس کے کمانڈر ابو مہدی المحدث بھی مارے گئے ۔بتایا جاتا ہے کہ اس وقت سلیمانی کا قافلہ بغداد ائیر پورٹ کی طرف بڑھ رہا تھا تبھی ایک ڈرون حملے میں سلیمانی مارا گیا یہ کوئی عام شخص نہیں تھا جنرل قاسم سلیمانی اپنے دیش کے مقبول اور اپنے دیش کے صدر حسن روحانی سے بھی زیادہ پاپولر تھا ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامعی کے سب سے قریبی اور رتبے میں نمبر دو کی پوزیشن رکھتے تھے ۔سلیمانی برسوں سے امریکہ اسرائیل اور سعودی عرب کے نشانے پر تھے سی آئی اے انہیں ایران کا جیمس بونڈ کہتی تھی ۔اس لئے سلیمانی امریکہ کے نشانے پر تھے امریکہ کا الزام ہے کہ جنرل سلیمانی عراق سمیت خلیجی ملکوں میں امریکی سفارتکاروں اور فوجی ملازمین پر حملے کی سازش رچ رہے تھے اس حملے کو عراق میں کچھ دن پہلے ایک امریکی ٹھیکیدار کی موت اور بغداد میں امریکی سفارتخانے کی گھیرا بندی سے جوڑ کر دیکھا گیا ۔امریکہ کا وزارت دفاع پیٹاگان نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر امریکی فوج نے اپنے جوانوں کی حفاظت کے لئے جنرل قاسم کو مار گرایا واردات کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ بھی کیا جس پر امریکی جھنڈا بنا تھا امریکہ جنرل سلیمانی سے اس لئے بھی ناراض تھا کیونکہ 2003سے 2011کے درمیان عراق میں 603امریکی فوجیوں کی موت کا انہیں ذمہ دار مانتا ہے ۔سلیمانی پر عراق کے شیعہ باغیوں کو جنگ تکنیک سکھانے اور بم بنانے کی تکنیک دینے کا الزام ہے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر ہوئے حملے کے پیچھے بھی اس کا ہاتھ مانتا ہے ۔عراق میں امریکی سفارتکاروں پر حملے کی تیاری میں تھا اس کے حکم دینے کے لئے بغداد آیا تھا تب اسے مار گرایا گیا اس کے باوجود بش اور اوبامہ جیسے امریکی صدور نے انہیں نشانہ بنانے سے گریز کیا تھا اب بغداد میں اپنے سفارتخانے پر حملے سے دکھی ٹرمپ سرکار نے سلیمانی کو ٹاگیٹ بنا کر ٹھیک نئے سال کی شروعات میں پوری دنیا کو ایک نئے خطرے میں ڈال دیا ہے ۔کہیں یہ تیسری جنگ عظیم کی شروعات نہ ہو جائے ۔ایران کی سڑکوں پر ہزاروں لوگ احتجاج میں اتر آئے ایرانی پیشوا خامعی سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی بات کہی ہے تو روس نے امریکہ پر نکتہ چینی کی ہے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کو یونان کا اپنا دورہ بیچ میں چھوڑ کر وطن لوٹنا پڑا امریکہ نے عراق میں رہ رہے اپنے شہریوں کو فورا وہاں سے نکلنے کو کہا ہے ۔اسرائیل میں تمام سیاحتی مقامات بند کر دئے گئے ہیں ۔ایران اس پر کیا رخ اپناتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن کہیں یہ تیسری جنگ عظیم کو جنم نہ دے دے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!