کیا این آر سی کی جانب پہلا قدم ہے این پی آر؟

شہریت ترمیم قانون اور این آر سی پر دیش بھر میں جاری احتجاج کے درمیان سرکار نے قومی مردم شماری رجسٹر(این پی آر)اپڈیٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔یہ کام 2020میں اپریل سے ستمبر تک رہے گا وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی نے کیب نیٹ میٹنگ میںیہ فیصلہ کیا ہے کچھ سیاسی پارٹیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ این پی آر ہی این آر سی لاگو کرنے کا پہلا قدم ہے حالانکہ وزیر داخلہ امت شاہ اپنے ایک انٹر ویو میں صاف کر چکے ہیں کہ این پی آر اور این آر سی میں کوئی تعلق نہیں ہے این پی آر کی بنیاد پر اسکیموں کی بنیاد طے ہوگی جبکہ این آر سی میں سخص سے ثبوت مانگا جاتا ہے کہ وہ دیش کا شہری ہے یا نہیں این پی آر میں لوگ جو جانکاری دیںگے وہی مان لی جائے گی ان سے دستاویز بھی نہیں لئے جائیںگے ۔این پی آر کا ڈیٹا این آر سی میں استعمال نہیں کیا جا سکتا مرکزی وزیر پرکاش جاویڈکر نے 10ریاستوں کے ذریعے این پی آر کی مخالفت کے دعوے کو مستر کرتے ہوئے کہا سبھی ریاستوں نے اسے نوٹیفائی بھی کر لیا ہے وہیں کانگریس نے مردم شماری رجسٹر کے تجرباتی فارم میں پونچھے گئے سوالوں پر اعتراض کیا اور الزام لگایا مرکز کی این بی اے سرکار این آر سی کو این پی آر میں لانے کی سازش رچ رہی ہے ۔پارٹی نے سرکار کو آگاہ کیا اگرآپ نے ان اعتراض آمیز سوالوں کو نہیں ہٹایا اور قدم پیچھے نہیں کھینچے تو وہ اس کی پرزور مخالفت کرے گی ۔کانگریس کے سینئر ترجمان اجے ماکر نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی یوپی اے سرکار نے صرف این پی آر کا قدم بڑھایا تھا ۔لیکن اسے این آر سی سے کبھی نہیں جوڑا ۔انہوں نے کہا این پی آر اور این آر سی میں فرق کرنا بہت ضروری ہے ۔این پی آر عام باشندے کے لئے ہے جو سب سے اہم ہے کہ وہ شخص جس مقام کا پتہ دے رہا ہے وہ ایک سال یا 6مہینہ تک رہا ہو یا پھر آگے 6مہینے تک رہنا چاہتا ہو۔بھاجپا نے پچھلے پانچ سالوں میں عام شہری کی بات نہیں کی انہوں نے ہمیشہ این آر سی کی بات کی ہے اجت مارکن نے کہا 2020این پی آر کے لئے فارم بھربانے کی بات کو ابھی تک خارج نہیںکیا اس رجسٹر فارم میں ماںباپ کا پتہ ،پیدائش مقام کے بارے میں جانکاری مانگی گئی ہے ۔مجھ سے پونچھو گے تو میرے ماتا پتا کی پیدائش پاکستان میں ہوئی تھی میں ان کی تفصیل کہا ں سے لاو ¿ں گا اس میں موبائل نمبر اور آدھار نمبربھی مانگے جا رہے ہیں اس کا مطلب یہ ہے اگر اس کے پا س آدھار نمبر نہیںہے تو آپ کے لئے مصیبت کھڑی ہو جائے گی ۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے وزیر داخلہ پر تلخ نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ این پی آر سرکار کا این آر سی کی جانب پہلا قدم ہے شہریت ایکٹ 1955کے مطابق این پی آر کر رہے ہیں تو کیا یہ این آر سی سے جڑا نہیں ہے وزیر داخلہ دیش کو گمراہ کر رہے ہیں انہوں نے تنز کرتے ہوئے کہا امت شاہ صاحب جب تک سورج پورب سے نکلتا رہے گا ہم سچ کہتے رہیں گے این پی آر ،این آر سی کی طر ف پہلا قدم ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟