تاریخی فیصلوں کا رہا ہے یہ سال

تاریخی فیصلوں کیلئے سال 2019یاد رہے گا ۔یہ سال سپریم کورٹ کے اہم فیصلوں کے نام رہا لیکن سب سے زیادہ سرخیوں میں ایودھیا تنازعہ جس کا فیصلہ 9نومبر کو آگیا اور یہ فیصلہ دیش کے لوگوں کو برسوں تک یاد رہے گا اس کے علاوہ کئی مسئلوں نے پورے دیش کی توجہ سپریم کورٹ کی طرف راغب کردی ۔رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ پر 5نفری بنچ کا فیصلہ صدی کا فیصلہ مانا جائے گا اس تنا زعہ نے دیش کے سیاسی پش منظر کو بدل دیا یہ اشو ووٹ بینک کا ایک ذریعہ بن گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ستمبر ،اکتوبر میں روزانہ 40دن تک سماعت کرکے 9نومبر کو اپنا فیصلہ دے دیا جس کے تحت متنازعہ 2.77ایکڑ زمین رام مندر کیلئے دے دی حالانکہ اس فیصلے کو دوسرے فریق نے مذہبی بنیاد پر کہہ کر اس کے خلاف نظر ثانی عرضی بھی دائر کی لیکن عدالت کی بنچ نے اسے خارج کر دیا اس مسئلے کے علاوہ پورے سال رافیل معاملہ بھی چھایا رہا شروع میں تو سپریم کورٹ نے اس سودے کی جانچ کرانے سے انکار کر دیا تھا لیکن نظر ثانی عرضی پر جانچ کی مانگ کو مستر د کردیا ایسے ہی تیسرا مسئلہ مہاراشٹر میںدیویندر فڑنویس کو آناً فاناً میںوزیر اعلیٰ کا حلف دلا دیا گیا جس کو 24نومبر کو سپریم کورٹ میں خصوصی سماعت کی گئی لیکن عدالت نے سرکار کے ہاتھ میں فیصلہ نا دیکر اسے ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کا حکم دیا لیکن فڑنویس نے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا ۔2019میںجو اہم ترین معاملہ سرخیوں میں رہا وہ تھا سی بی آئی معاملہ جس میں سی بی آئی کے اندر افسروں میں کھینچ تان کا تھا سی بی آئی کے ڈائرکٹر آلوک ورما اور ایڈیشنل ڈائرکٹر این ناگیشور راو ¿ میں اختیارات کو لیکر تنازعہ اس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ گیا اس نے ناگیشور راو ¿ کو توہین عدالت کا قصور وار ٹھہرایا اور کورٹ کے کام کاج کے ختم ہونے تک وہیں بیٹھے رہنے کی سزا دی گئی اور آلوک برما کو ڈائرکٹر کے عہدے پر بحال کیاگیا لیکن سلیکشن کمیٹی کے اختیارات کے تحت ان کو ہٹا دیا گیا مہاراشٹر میں ڈانس بار پر پابندی لگی ایسے ہی یونیورسٹیوںمیں تقرری میں رزرویشن کا اشو چھایا رہا ۔بنواسیوں کو سرکار ی زمین سے بے دخل کرنے اور صنعت کار انل امبانی کو توہیں عدالت کا قصور وار ٹھہرایا گیا اور عدالت نے ان سے کہا کہ وہ ایک ماہ کے اندر 453کروڑ کابقایا ای ریکشن کمپنی کو دین ورنہ جیل جانا ہوگا اس سے بچنے کیلئے انل امبانی کویہ رقم چوکانی پڑی ۔میں نے کچھ اہم معاملوں کو ذکر کیاکل ملا کر 2019کا سال سپریم کورٹ کے دبدبے کا رہا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟