ہیمنت حلف برداری میں اپوزیشن نے دکھایا دم

جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے نگراں صدر ہیمنت سورین نے اتوار کے روز جھارکھنڈ کے گیارہویں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے رانچی کے میدان میں حلف لیا وہ 2013کے بعد دوسری مرتبہ ریاست کے وزیر اعلیٰ بنے ہیں ۔ان کی حلف برداری تقریب میں اپوزیشن اتحاد کی طاقت بھی دیکھنے کو ملی اس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی ،چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوویش بگھیل ،راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور بنگال کی سی ایم ممتا بنرجی بھی شامل ہوئیں ان کے علاوہ لیفٹ پارٹی کے لیڈروں سیتا رام یچوری ،ڈی راجہ اور اتل انجان بھی موجود رہے ۔ڈی ایم کے کے نیتا اسٹالن ،ایم پی پی آربالو ،ایم پی کنی موجھی ،آر جے ڈی کے نیتا تجسوی یادو،شردیادو ،عام آدمی پارٹی سے ایم پی سنجے سنگھ نے بھی شرکت کی ۔حلف لینے سے پہلے شورن نے کہا کہ این آر سی نافذ کرنے لائق نہیں ہے جے ایم ایم ،کانگریس اور آر جے ڈی پر مشتمل اتحاد نے 81ممبری اسمبلی میں 47سیٹیں جیت کر واضح اکثریت حاصل کیں۔وزیر اعلیٰ کاعہدہ سنبھالتے ہی ہیمن شورن ایکشن میں آگئے اور کیبنیٹ کی میٹنگ میں چھوٹا ناگ پور ایگزیکیٹو ایکٹ ۔(سی این ٹی )اور پتھل گڑی مالدے میں درج ایف آئی آر واپس لینے کا حکم دیا ۔چناو ¿ کے دوران قبائلیوں کی شان اور اس سے جڑے مسئلے جس میں کھونٹی کا سرخیوں میں آیا پتھل گڑھی آندولن تھا اس میں قبائلیوں کے خلاف ملک سے بغاوت کے مقدمہ درج کئے گئے ۔پچھلی بھاجپا سرکار کا متنازعہ کرایہ نامہ ایکٹ شامل ہے ترجیحی طور سے اٹھائے گئے تھے ۔لہذا ہمنت شورن کو ان پیچیدہ مسئلوں سے بھی نمٹنا تھا ۔سرکار نے فیصلہ کیا ہے کہ پتھل گڑی تحریک کے دوران جتنے معاملے درج ہوئے تھے وہ واپس لئے جائیں گے ،ریاست کے چھوٹے ٹیچروں او رآنگن باڑی ورکروں سمیت سبھی ٹھیکا ملازمین کے بقایا ذات بلا تاخیر اد اکئے جائیں گے ۔ریاست نے جھارکھنڈ کے منصفانہ اور پرا من چناو ¿ کرانے کے لئے الیکشن کمیشن آف انڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا اور اس سلسلے میں باقاعدہ ایک تجویز کیبنیٹ کی میٹنگ میں پاس ہوئی ۔دیش کی چالیس فیصدی معدنیاتی چیزیں اور 29فیصدی کوئلے ذخیرے سے کفیل اس ریاست کی کمان سنبھالنے کے بعد ان کا اصلی امتحان اور چیلنج شروع ہونے والا ہے ۔کیونکہ ریاست کی مالی حالت بہت خرا ب ہے اور ہیمنت سرکار کو 85ہزار کروڑ روپئے کا قرض وراثت میں ملا ہے ۔سینٹر فار مانیٹرنگ اکانمی کی تازہ رپورٹ کے مطابق نومبر میں جھارکھنڈ میں شہری بے روزگاری شرح اوسطاً 8.9فیصدی تھی جو اس وقت دوگنا ہوکر 17فیصدی تک پہونچ گئی ہے یہ ہی نہیں جھارکھنڈ دیش کی پانچ غریب ریاستوں میں شامل ہے جس کی 36.96فیصدی آبادی اب بھی خط افلاس کی زندگی جینے کو مجبور ہے بحرحال ہم ہیمنت شورین کو وزیر اعلیٰ بننے پر مبار کباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ ریاست کی برننگ پریشانیوں کو دور کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!