بھارت میں معیشت کی خستہ حالی آئی ایم ایف کا انتباہ
2019میں ہندوستان کی معیشت خستہ حال رہی متعدد صنعتیں بند ہو گئیں روزگار کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے کسانوں اور یومیہ مزدور برے دور سے گزرے ہندوستانی معیشت اس وقت سنگین سستی کے دور میں ہے اور سرکار کو اسے نکالنے کیلئے فوری پالیسی ساز قدم اٹھانے کی سخت ضرورت ہے سال کے آخری ہفتہ میں ہندوستانی معیشت کولیکرایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے بین الاقوامی مالی ادارے (آئی ایم ایف)نے پیر کوجاری رپورٹ میں صاف صاف کہا ہے بھارت کی معیشت میں اس وقت مندی کا جو ماحول ہے وہ کسی بحران سے کم نہیںہے اسلئے سرکار کو دیش کو مندی سے نکالنے کیلئے فوری قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔آئی ایم ایف کی یہ دارننگ معیشت کے محاذ پر بھارت کی ناکامی بتانے کیلئے کافی ہے آئی ایم ایف کے ڈائرکٹروں نے لکھا ہے کہ ہندوستانی معیشت میں حالیہ برسوںمیں جو زوردار ترقی ہوئی اس سے لاکھوں لوگوںکو غریبی سے نکالنے میں مدد ملی تھی لیکن 2019کی پہلی چھ ماہی میں مختلف اسباب سے ہندوستانی معیشت کی ترقی شرع سست پڑی ہوئی ہے اس کی شروعات سال بھر پہلے ہی ہوچکی تھی لیکن سرکار مندی کی بات کو مسترد کرتی رہی تھی اس کامطلب صاف ہے کہ مالی سیکٹر کی حالت بہت خراب ہے سرکاری بینک ایم پی اے کا شکارہیں حالانکہ کچھ برسوںمیں سرکار نے ان کو کئی پیکج دئے مالیاتی کمپنیوںمیں ہزاروںکروڑ کے گھٹالے بتاتے ہیں کہ غیر بنکنگ مالی کمپنیاں معیشت کیلئے بڑا درد سر بنی ہوئی ہیں لیکن اب امید کی جاتی ہے کہ 2020میں معیشت بہتری آئے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں