!فیل ہوتی بی جے پی کی ڈبل انجن لیڈر شپ

ایک ریاست اور کئی سوال -اشارے -پیغام دے کرچلاگیا 2019کے آخری چناو ¿ کا نتیجہ ۔اس میں کئی طرح کے تضاد بھی ہیں اور کئی طرح کا نیا ٹرینڈ بھی ہے جن پر آنے والے دنوںمیں سیاسی بحث جاری رہے گی جھارکھنڈ چناو ¿ نتیجہ کا اثر قومی سیاست پر پڑنا طے ہے پچھلی مرتبہ جھارکھنڈ میں چناو ¿ سے پہلے اتحاد نے پہلی بار مکمل اکثریت والی حکومت کو آتے دیکھا ہے ابھی تک ریاست کی تاریخ میںایسا کبھی نہیںہوا تھا ۔پچھلی بار بی جے پی اکیلے 37سیٹ جیتی تھی اور اکثریت سے سے 4سیٹ دور رہی باد میں آجسو کے ساتھ سرکار بنائی ساتھ ہی رگھوبرداس کے ساتھ پہلی مرتبہ کوئی سرکار ایسی رہی جس نے اپنی پوری میعاد طے کی اس سے ریاست میں مضبوط سیاست کے دور کو لوٹنے کا اشارہ ملا جھارکھنڈ میں بی جے پی کو قبائلی ووٹوں کے غصہ کے علاوہ مقامی مسئلوں پر بری طرح ہارملی چناو ¿ کو قومی اشوز کی طرف دھکیلنے کی کوسش پوری طرح فیل ثابت ہوئی ریاست اور مرکزمیں چناو ¿ میں الگ الگ پیٹرن سے ووٹ دینے کا رواج ہو چلا ٹرینڈ بھی اس کے ساتھ قائم ہوا وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے چناو ¿ کمپین کے دوران کئی ریلیاںکیں اور کئی مرکزی وزیر بھی ان میں شامل ہوئے ۔بی جے پی کی ڈبل انجن پالیسی پوری طرح فیل ہوئی ناتو مقامی مسئلوں پر توجہ دی گئی نہ ہی لوکل لیڈروں پر مودی شاہ کی جوڑی نے چناو ¿ جتانے کا پورا ذمہ اپنے کندھوں پر لیا۔سیٹوں کے بٹوارے پر دمرکزی لیڈر شپ کا اڑیل رویہ بھاری پڑا پچھلے بار پورے پانچ سال سے سرکار میں شامل آجسو ناطہ توڑنے پر مجبور ہو گیا جب اسے سیٹوں کا تال میل نہیں ہوا رگھوور داس اتنے غیرمقبول تھے کہ ان کے ہی کیب نیٹ کے سینئر لیڈر ساتھی سریوارام نے انہیں چناو ¿ میں پچھاڑ دیا محض 6مہینے میں بی جے پی کا ووٹ 20فیصد سے زیادہ گر گیا ۔ظاہر ہے کہ اب ہر چناو ¿ کیلئے الگ الگ حکمت عملی بنانے کا دور واپس لوٹے گا اس سے یہ بھی صاف ہوگیا کہ اب بی جے پی اکیلے اپنے دم خم پر چناو ¿ نہیں جیت سکتی اسے ساتھیوں کی ضرورت پڑے گی سیٹ تال میل کرنا ا ب بی جے پی کی مجبوری بن گئی ہے 2014کے بعد بی جے پی نے ایک ہی فارمولے سے کامیابی پائی تھی لیکن اب اس پر بریک لگتا دکھائی دے رہا ہے اس کے لئے بی جے پی نے ڈبل انجن کومقامی چناو ¿ میں پرکھنے کی کوشش کی تھی جسے جھارکھنڈ نے مسترد کردیا ایک سال میںاس ڈبل انجن نے مہاراشٹر،راجستھان ،مدھیہ پردیش ،چھتیس گڑھ اور اب جھارکھنڈ سے بی جے پی کو ہارکا منھ دیکھنے پر مجبور کیا جھارکھنڈ کے بعد اب دہلی بہار ،مغربی بنگال میں چناو ¿ ہونے ہیں دیکھیں بی جے پی اپنی حکمت عملی بدلتی ہے یا نہیں ؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!