نیو کلیائی بٹن دبانے کیلئے پی ایم کے پرنسپل مشیربنے جنرل راوت

جنرل بپن راوت دیش کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس )بن گئے ہیں پیر کی رات حکومت نے اس کا اعلان کر دیا کیب نیٹ کے ذریعے 24دسمبر کو یہ عہدہ منظور کیاگیا تھا سی ڈی ایس کا چارٹر کافی وسیع ہے ۔فوج کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اگر اسے پوری طرح نافذ کیاگیا تو یہ تینوں افواج کے درمیان بہترین تال میل کا کام کر سکتاہے ۔چونکہ کئی مرتبہ ڈیفنس کے بجٹ میں حصہ داری کو لیکر تینوں افواج کے درمیان کھینچ تان چلتی رہی ہے ۔سی ڈی ایس ایک چار ستارہ جنرل کاہے اس میںآر می اور نیوی اور ائیر فورس کے مشترکہ چیف ہوگا اس کے علاوہ تینوں افواج کے الگ الگ سربراہ ہوںگے ان کا بھی درجہ چار ستارائی ہوگا ۔سی ڈی ایس کی شکل میں جنرل راوت حکومت کے فوجی مشیر ہوں گے اور اسے اہم ترین ڈیفنس اور سیاسی صلاح دیں گے تینوں افواج کیلئے قلیل المدت ڈیفنس یوجناو ¿ ں اور ڈیفنس خرید ،ٹریننگ اور ٹرانسپورٹ کے لئے مو ¿ثر تال میل کا کام دیکھیں گے اور مستقبل میں خطروں یعنی جنگ کے خدشات کے پیش نظر تینوں افواج میں آپسی تال میل اور مضبوط بنانے کا ذمہ سی بی ایس کے کندھوں پر ہوگا ۔تقریباً سبھی نیوکلیائی کفیل ممالک میں سی ڈی ایس کا عہدہ ہے ۔خاص بات یہ ہے سی ڈی ایس کے طور پر نیوکلیائی کمان کے لئے جنرل راوت کا رول بہت اہم ترین ہوگا اور نیوکلیائی بمب بٹن دبانے کے معاملے میں وہ وزیر اعظم کے مشیر ہوںگے ۔2003میں بنائی گئی نیوکلیائی کمان اتھارٹی میں 16سال بعد یہ اہم ترین تبدیلی کی گئی ہے پہلے نیوکلیائی کمان وزیر اعظم کے ماتحت دو کانسل تھیں ایک سیاسی دوسری انتظامی ۔نیوکلیائی ہتھیار کے استعمال کا فیصلہ سیاسی کانسل لیا کرتی تھی جبکہ انتظامی کانسل این ایس اے کی کمان میں کام کرتی رہی ہے ۔نیشنل سکیورٹی پر ٹاسک فورس کے ممبر اور دیش کی نیوکلیائی پالیسی بنانے والے سابق بحریہ چیف ایڈ مرل ارون پرکاش کا کہنا ہے کہ نیوکلیائی کمان میں سی ڈی ایس کا رول صاف ہونے سے اب فوجی صلاح کا فیصلہ صحیح ہاتھوں میں گیا ہے ۔موجودہ فوج کے سربراہ بپن راوت کو تینوں افواج کی کمان یونہیں نہیں ملی بلکہ وہ 2016میں فوج کے سربرہ بنے اور 31دسمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد نیا عہدہ سنبھالاہے ان کو جنگ اور عام حالات سے نمٹنے کا تجربہ ہے سی ڈی ایس دیش کی ڈیفنس سسٹم میں نئی شروعات ہے اس میںکوئی شک نہیں ہے جنرل راوت حکومت اور خاص کر وزیر اعظم نریندر مودی کے پسندیدہ شخص رہے ہیںدسمبر2016میں دیگر فوجی افسروں کو نظر انداز کرکے انہیںچیف آف اسٹاف بنایا گیا تھا بتا دیں بپن راوت کو گورکھابریگیڈ میں کمیشن ملا تھا اور وہ یہاں سے فوج کے سربراہ کے عہدے تک پہونچنے والے پانچویں افسر ہیں ۔جموں کشمیر میں جن ناگزیں حالات سے نمٹنے اور پاکستان سے آئے دن جھڑپ او راچانک وہ جنگ میں بدل سکتی ہے انہیںمسئلوں کو ذہن میں رکھ کر سرکار نے راوت کو سی ڈی ایس بنایا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟