ڈٹینشن سینٹروں کی سچائی ؟

دیش میں ڈٹینشن سینٹر یا حراستی مراکز کولیکر تنازع چھڑ گیا ہے دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کی ایک ریلی میں بیان دیا تھا کہ دیش میں کوئی ڈٹینشن کیمپ نہیں ہے وہیں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی ایسی ہی بات کہی تھی ۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ ترون گوگوئی نے 2دن پہلے گوہاٹی میں اخبار نویشوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت والی آسام سرکار میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے حکم پر ڈٹینشن کیمپ بنایا تھا سابق وزیر اعظم اٹل بہاری باجپائی نے بھی ناجائز تارکین وطن کیلئے ڈٹینشن کیمپ بنانے کی صلاح دی تھی ۔اب پردھان منتری کے بیان کہ دیش میں کوئی ڈٹینشن کیمپ نہیں ہے اس پر گوگوئی نے کہا کہ مودی جھونٹ بول رہے ہیں مودی سرکارنے 2018میں آسام کے گول پاڑہ میں 3000غیر قانونی ہندوستانیوں کیلئے دیش کا سب سے بڑاڈٹینشن سینٹر بنانے کی خاطر 46کروڑ روپئے منظور کئے تھے اب اچانک وہ کہہ رہے ہیں کہ دیش میں کوئی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے ۔گوگوئی نے کہا کہ بھاجپا کے لوگ کہ رہے ہیں کہ ڈٹینشن کیمپ کانگریس کے وقت بنے ہم نے ہائی کورٹ کے ان لوگوں کیلئے کیمپ بنانئے جنہیں غیرملکی ٹرائے بونل کے ذریعے غیر ملکی قرار دیا جا چکا تھا ۔بھاجپا سرکار ناجائز تارکین وطن کو آسام سے نکلنے کیلئے کوئی روک نہیں رہی ہے۔وزیر اعظم و وزیر داخلہ کے بیانوں کے باوجو د کئی ڈٹینشن سینٹرہونے کی بات سامنے آئی ۔نیوز ایجنسی رائیٹرس کی رپورٹ کے مطابق آسام میں 6سینٹر ہیں اس کے علاوہ کرناٹک میں پہلے ڈٹینشن سینٹر بننے کی بات سامنے آئی ہے سرکار ی اعداد و شمار کے مطابق آسام کے ڈٹینشن سینٹروں میں پچھلے تین برسوں میں 28لوگوں کی موتیں ہوئیں ۔اگر کوئی غیرملکی شہری پکڑا جاتا ہے اسے اس میں رکھا جاتا ہے حالانکہ وزیر داخلہ سے پونچھا گیا کہ ایسے کتنے سینٹر ہیں تو انہوں نے کہا کہ آسام میں ایک ہے اس کے علاوہ میری معلومات میں کوئی اور نہیں ہے آسام کے گوال پاڑہ میں سینٹر بنایا جارہاہے اس میں قریب 3000لوگوں کو رکھا جاسکتا ہے ایک ٹی وی چینل کی تفتیشی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سینٹر میں عورتوں اور مردوں کو الگ الگ رکھنے کا انتظام کیا جا رہا ہے ۔اگست 2016میں سرکار نے لوک سبھا میں بتایا تھا کہ آسام میں 6ڈٹینشن سینٹر ہیں ۔آسام سرکار نے پچھلی کچھ دہائیوںمیں جیلوں کے حصے کو ہی حراست مرکز بنا دیا تھا گول پاڑا ،کوکرا جھاڑ ،تیز پور ،جورہاٹھ ،ڈمروگڑھ اور سس پور کی جیلوں میں ایسے مرکز ہیں دہلی میں سیوہ سدن لاکھ پور ،عورتوں کیلئے مہیلا سدن پنجاب،امرتسر کی سینٹر جیل ،راجستھان میں الور جیل ،مغربی بنگال میں سدھار گرھے میںکئی حراستی مرکز ہیں اب یہ واضح ہے تو مودی جی نے کس بناءپر کہہ دیا کہ دیش میں کوئی ڈٹینشن سینٹر نہیں ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟