این آر سی کو سی اے سے جوڑا تو مسلمانوں کی پوزیشن بدل جائے گی


شہریت ترمیم قانون (سی اے اے)کو اگر قومی شہریت رجسٹر (این آر سی )سے جوڑ کر دیکھاجائے تو یہ بھارت کے مسلمانوں کی موجودہ پوزیشن میں تبدیلی لا سکتا ہے یہ انکشاف کانگریشنل ریسرچ سروس کا ہے یہ امریکی کانگریس سے جوڑا ایک ادارہ ہے جو دنیا کے پیچیدہ اور تازہ مسئلوںپر آزادانہ تجزیہ کرتا ہے اس کی 18دسمبر کو آئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آزادبھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیش کی شہریت سے متعلق کاروائی میں مذہبی پیمانہ کو جوڑ دیاگیا ہے اور آزادی کے بعد پہلا ایسا قانون بنا ہے جس میں مذہبی بنیادپر شہریت بنانے کی سہولت ہے اسلئے اگر سی اے اے کو این آر سی سے جوڑ کر دیکھا جائے تو بھارت میں مقیم 20کروڑ مسلمانوں کی سماجی حیثیت پر اثر ڈلنے والا دکھائی پڑتا ہے اس قانون کے مطابق جو غیرمسلم شرنارتھی 31دسمبر 2014تک پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت آچکے ہیں ان کو شہریت دی جائے گی ۔سی آر ایس کی د و صفحہ کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 1955میںبنے شہریت قانون میں غیر قانونی ڈھنگ سے بھارت نہ آنے والے سبھی لوگوں کو در انداز مانا گیا لیکن کئی بار ترمیم کے ترامیم میں مذہبی بنیاد پر شہری بنانے کی سہولت شامل نہیں ہوئی لیکن مودی سرکار نے ترمیم میں یہ لفظ شامل کر دیا جس کی دیش بھر میں مخالفت ہورہی ہے مختلف مذاہب کے نمائندوںاور اقلیتی طبقے کے لوگوں نے کہا کہ بھارت نے یہ قانون بنا کر 20سیوں لاکھ اقلیتوں کے تئیں اپنے فرض کی ادائیگی کی ہے کیونکہ بنگلہ دیش اور پاکستان ،افغانستان سے بھاری تعداد میںآئے ان لوگوں نے کبھی حق نہیں مانگا ،ہندو،سکھ،بودھ،پارسی اور عیسائی فرقے کے اس گروپ نے کہا پوری دنیا کی اقلیتوں کیلئے بھارت کے اس قانون کے ساتھ ہے میں نے سی اے اے اور این آر سی میں بیرونی ممالک میں کیارائے بن رہی ہے پیش کردیا ہے اب آپ خود فیصلہ کرلیں کہ ان میں سے کون سا نکتہ نظر آپ کو صحیح لگتا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!