کس کو صحیح مانیں پی ایم یا وزیرداخلہ کو ؟

وزیر اعظم نریندر مودی نے رام لیلا میدان میں اتوار کے روز ایک بڑی ریلی سے خطاب میں ایک تیر سے کئی نشانے لگائے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لوگوںمیں ڈر پھیلانے اور شہریت ترمیم قانون پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں لگی ہے انہوں نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت نے اسکیموں میں کبھی مذہب کی بنیاد پر امتیاز نہیں برتا گیا شہریت قانون اور این آرسی کا ہندوستانی مسلمانوں سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔وزیر اعظم اپنے خطاب میں ایک ایسی بات کہہ گئے جس سے تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے انہوں نے ریلی سے خطاب میں لوگوں سے کہا کہ ان کی سرکار میں این آرسی کو لیکرابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کیو نیٹ میں اس کا کوئی ذکرآیا ہے اورنہ ہی اس کا کوئی خاکہ تیار ہوا ہے اسلئے بھارت میں مسلمانوں کو اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔وزیر اعظم کا یہ بیان وزیر داخلہ کے بیانات سے بالکل الٹ ہے ان کا یہ بیان اسلئے بھی اہم ہے کیونکہ امت شاہ اور کچھ سینئر وزیر کئی موقعوں پر پورے دیش میں این آر سی لاگو کئے جانے کی بات کہہ چکے ہیں ۔یہاں تک کہ صدر خطاب میں بھی اس کا ذکر ہو چکا ہے یعنی بھارت کی پارلیمنٹ میں بھی یہ اشو اٹھ چکا ہے ۔اب سوال یہ ہے کہ کس کی بات صحیح مانی جائے ۔یا وزیر اعظم کی جو ایک چناو ¿ ریلی میں بھی یہ کہہ چکے ہیں یا پھر وزیر داخلہ کے پارلیمنٹ میں دئے گئے بیان کو ؟مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی نے این آر سی کے مجوزہ ملک گیز سطح پر لاگو کرنے پر پبلک طور سے وزیر داخلہ کے موقف سے بالکل برعکس بیان دیا ہے انہوں نے کہا شہریت ترمیم ایکٹ اور این آر سی پر امت شاہ اور مودی کے بیانات سب کے سامنے ہیں اور بھارت کی جنتا طے کرے کون صحیح ہے کون غلط ؟شہریت ترمیم قانون اور شہریت رجسٹریشن (این آر سی ) کے خلاف اتوار کو دئے گئے مودی کے بیان پر سیتا رام یچوری نے این آر سی سے وابستہ پی ایم کے بیان پر سوال کھڑا کیا جب این آر سی کیبنیٹ میں کوئی اشو نہیں ہے تو پھر وزیر داخلہ امت شاہ اسے لاگو کرنے کا بیان کیوں دے رہے ہیں ؟کانگریس نے بھی پی ایم پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان خوف اور بے یقینی کا ماحول بنا رہا ہے۔کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے کہا کہ امت شاہ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں سی اے اے کے بعد پورے دیش میں این آر سی لاگو کرنے کا بیان دیا تھا اسی طرح بھاجپا کے کئی وزیر اعلیٰ اور سینئر مرکزی وزراءنے این آر سی کو پورے دیش میں لاگو کرنے کی بات کہی انہوں نے کہا پی ایم کانگریس پر الزام لگا رہے ہیں تو پھر سرکار اس کا جواب کیوں نہیں دے رہی آسام سمیت نارتھ ایسٹ کی ریاستوںمیں اتنا خطرناک احتجاج کیوں ہو رہا ہے وہاں تو بھاجپا کی سرکاریں ہیں ؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!