!اب عدالتوں میں جج بھی محفوظ نہیں

اتر پردیش میںقانون و نظم اتنا خراب ہو گیا ہے کہ اب تو عدالتوں میں جج تک محفوظ نہیں ہیں بجنور عدالتی کمپلیکس میں سی جی ایم کورٹ میں گولیاںچلیں جج محترم کو اپنی جان بچانے کیلئے میزکے نیچے چھپنا پڑا نجیب آباد کے حاجی احسان اور شاداب قتل کانڈ میں ملزم شاطر بدمعاش شاہ نواز اور جبار جلال آباد بجنور دہلی کی تہاڑ جیل سے پیشی پر بجنور لایا گیا تھا عدالت میں پیشی کے دوران حاجی احسان کے بیٹے ساہل اور اقرار ،کرت پور اور سمیت (شاملی )نے گولیاں برساں کر شاہ نواز کر مار ڈالا گولیاںبہت قریب سے چلائی گئیں ایک سینے میں لگی اور ایک سر پر اور نو گولیاں پیٹ میں لگیں ۔الہ آباد ہائی کورٹ نے بجنور کی سی جی ایم عدالت میں ملزم کے قتل کی واردات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے از خود نوٹس لیا ہے ۔چیف جسٹس کی ہدایت پر تشکیل اسپیشل بنچ نے معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایک دہائی سے ریاست کی ضلع عدالتوں میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں ۔آتنکی حملے بھی ہوئے ہیں اس کے باوجود سرکار نے ٹھوس قد م نہیں اٹھائے ۔عدالتوں میں سب سے ناکارہ پولس والوں کو تعینات کیا جاتا ہے ۔یہاں تک کہ عدالتوں میں آج جج بھی محفوظ نہیں ہیں چونکہ وارداتیں کورٹ روم میں ہو رہی ہیں ۔عدالت نے ضلع جج بجنور اور و سی جی ایم کی رپورٹ پر نوٹس لیکر ڈائرکٹر جنرل پولس کو اور اپر چیف سکریٹری ہوم کو طلب کیا ہے ۔جسٹس سدھیر اگروال اور جسٹس سمیت کمار کی بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت سے عدالت کی حفاظت کیلئے اٹھائے گئے قدموں کی جانکاری بھی مانگی ہے حقیقت میں یہ واردات سنگین اور چونکانے والی ہے ۔کچھ برسوں سے ایسے کرائم کے واقعات مظفر نگر ،آگرہ ضلعوں کی عدالتوں میں ہو چکے ہیں ایک دہائی سے زیادہ وقت سے عدالتوں میں مجرمانہ اور 2008میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں جن میں کئی لوگوں کی جان جا چکی ہے ایسے معاملوں میں قدم اٹھانے کا یہ موزوں وقت ہے ۔ہم اس معاملے کو اور نہیں ٹال سکتے وقت آگیا ہے پختہ قوت ارادی سے ایسے معاملوں کو نپٹایا جائے ۔بجنور کے سی جی ایم کورٹ میں قتل کے معاملے میں پولس کی لاپرواہی اجگر ہوتی ہے ایس پی بجنور نے پولس چوکی انچارج سمیت 18پولس والوں کو معطل کر دیا ہے پی ایس سی کے جوان اوردہلی پولس کے کرم چاریوں کے خلاف اعلیٰ حکام کو شکایت کا خط بھیجا گیا ہے۔سپریم کورٹ کئی بار کہ چکی ہے کہ اتر پردیش میں جنگل راج ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!