!صحافیوں پر سرکاری زیادتی کے بڑھتے واقعات

پیرس میں واقع نگرانی انجمن آر ایس ایف کے مطابق دنیا بھر میں سال 2019میں 49صحافیوں کا قتل ہوا ان میں سے زیادہ تر صحافی یمن ،شام اور افغانستان میں لڑائی کی رپورٹنگ کے دوران مارے گئے یہ ظاہر کرتا ہے صحافت ایک خطرناک پیشہ بنا ہوا ہے انجمن کا کہنا ہے کہ دو دہائی میں اوسطاً ہرسال 80صحافیوں کی جان گئی ۔انجمن کے چیف کرشٹوف ڈیلونئیر نے بتایا جنگ زدہ علاقوں میں اعداد و شمار میں بیشک کمی آئی ہے جو خوشی کی بات لیکن جمہوری ملکوںمیں زیادہ تر ان کے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے جو جمہوریت کیلئے ایک بڑی چنوتی ہے ۔2019میں قریب389صحافیوں کو جیل بھیجا گیا جو پچھلے سال کے مقابلہ میں 12فیصد زیادہ ہے ان میں سے آدھے چین ،مصر اور سعود ی عرب میں قید ہیں ۔بھارت میں بھی صحافی اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں صحافیوں کے سرکاری ٹورچر پر پریس کانسل آف انڈیا بھی فکر مند ہے ۔مرزا پور میں بچوں کو مڈے میل میں نمک روٹی ملائے جانے کی خبر دینے پر صحافی کو سرکاری طور پر اذیت دینے پر پریس کانسل کے چیئرمین جسٹس چندر ماولی کمار پرساد نے کہا کہ صرف سرکار کے ذریعے صحافی پر مقدمہ واپس لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس معاملے میں آگے کیا کاروائی ہو سکتی ہے اس پر بھی غور کرنا چاہیے ۔مسٹر پرساد پریاگ راج (الہ آباد ) کے ایک سرکٹ ہاو ¿ س حال میں میڈیا پر تلخ حملے اور صحافت کے پیمانوں کی خلاف ورزی سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کر رہے تھے ۔واضح ہو مرزا نمک روٹی کانڈ میں صحافی پر مقدمہ درج کئے جانے پر پریس کانسل نے پولس حکام پر ناراضگی جتائی اور کہا اگر ایسے میں وہ آئین کی خلاف ورزی کرتے رہے تو صحافی کیسے اپنی ذمہ داری نبھائے گا ۔چئیرمین نے ایک جج کے ریمارکس یاد دلائے جس میں جج موصوف نے کہاتھا کہ اترپردیش میں پولس دستہ جرائم کا ایک سخصی گروہ ہے ایک اخبار نویس نے مرزا پور کے ایک مہرورہ گاو ¿ں میں واقع پرائمری اسکول کے بچوں کو مڈڈے میل میں روٹی نمک دئے جانے کی خبر شائع کی تھی جس پر انتظامیہ نے صحافی پر مقدمہ درج کرا دیا ۔چئیرمین نے بتایاکہ مرزا پورمیں مڈ ڈے میل آندھرا میں پتر کار صحافی کے قتل کے معاملوں کا نوٹس لیکر سماعت کی اور بتایا کہ 45میں سے 40معاملے اترپردیش کے تھے اسلئے پریاگ راج میں سماعت ہوئی ۔جج نے کہا کہ صحافی کے خلاف سیدھا مقدمہ نا لکھا جائے اسلئے پہلے پریس کانسل میں معاملے کی سماعت ہواور اس کے نتیجہ کی بنیادپر ہی مقدمہ درج کیا جائے دیش میں ریاستی حکومتیں اورمرکزی سرکار آج کسی بھی صحافی کے خلاف مقدمہ درج کر دیتی ہے جو اس کے خلاف کوئی بھی نا پشندیدہ رپورٹنگ کرتے ہیں وہ بھول جاتے ہیں جمہوریت میں رپوٹر کو ایسی رپورٹ دینے کا پورا حق ہے اسلئے پریس کو جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟