ایل او سی پر کسی بھی وقت حالات بگڑ سکتے ہیں!

ایل او سی پر حالات دھماکہ خیز بنے ہوئے ہیں فوج کے سربراہ جنرل راوت نے بھی کہا ہے ایل او سی پر کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔پاکستان سے ملحق ایل اوسی پر دونوں طرف سے گھماسان کبھی بھی ہوسکتاہے یہ اندیشات اس لئے ہیںکیونکہ ہندوستانی فوج نے اپنے فیلڈ کمانڈروں کو پاک فوج کے ذریعے جنگ بندی کا منھ توڑ جواب دینے کی خاطر اپنی سطح پر فیصلہ لینے کو کہا ہے اس میں فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کا یہ بیان بھی تڑکا لگا رہا ہے کہ حالا ت صحیح نہیں ہیں نتیجتاً ایل او سی کے ساتھ لگے علاقوں میں مقیم سرحدی باشندوں میں دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے ہندوستانی فوج نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا منھ توڑ جواب دیتے ہوئے پاک فوج کے ایک بریگیڈ ہید کوارٹر کو اڑا دیا ہے اس میں پاک فوج کے درجن بھر فوجی بھی مارے گئے لیکن ابھی اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن ملی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ا س نقصا ن سے پاک فوج تلملا اٹھی ہے اور وہ کسی بھی وقت ایل اوسی پر دیگر سیکٹروں میں مورچہ کھول سکتی ہے ضلع کپواڑہ میں کنٹرول لائن سے ملحق علاقے تنگ دھار میں پاکستان کی بلا اشتعال گولا باری کے جواب میں ہندوستانی فوج نے پاکستانی فوج کو زبردشت نقصان پہونچایا ہے ۔پاک فوج کے ذریعے راجیوری ضلع کے سندر بن سیکٹر میں بیٹھ حملے اور کنٹرول لائن کے ساتھ لگے علاقوں میں مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کے پیش نظر فوجی انتظامیہ نے سبھی فیلڈ کمانڈروں کو دشمن کو منھ توڑ جواب دینے کا حکم دیا ہے ۔پاک فوج کے ذریعے گزشتہ ایک ماہ میں سمانگ کے پونچھ و راجیوری میں ہر تیسرے دن ایل اوسی پر پاکستانی فوج کی طر ف سے گولا باری کی جارہی ہے ۔فوجی حکام نے بتایا کہ فوجی انتظامیہ اور وزارت دفاع مسلسل ایل او سی پر حالات کی نگرانی کر رہے ہیں ۔پاکستانی فوج کے ذریعے بیٹھ حملے اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کی رپورٹیں ہیں اس وقت پاکستانی فوج کا پورا وقت ایل اوسی پر کسی طرح جنگ کے حالات پیدا کرکے خود بخود ہتھیاروں سے مسلح دہشت گردوں کو جموں کشمیر میں ڈھکیلنے پر امادہ ہے انہوں نے بتایا ان دونوں سرحدی علاقوں میں مسلسل کہرہ پڑنے سے حالات اور خراب ہو رہے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!