!ہماری سبھی آندولن کاریوں سے نرم گو اپیل

شہریت قانون و این آرسی کے خلاف احتجاج کی جو شکل دیکھنے کو مل رہی ہے وہ احتجاج تو نہیں ہے جس سے پبلک پراپرٹی کو جلایا جا رہا ہے ،نقصان پہونچایا جا رہا ہے وہ آپ کی اور ہماری گاڑھی کمائی سے ہی نہیں ہے بلکہ ایک اچھا دیش بنانے کیلئے ہے اس لعنت سے باہرنکلنے ،پرا من احتجاج بنائے رکھنے صبر سے کام لینے اور شورش پشند عناصر کے تشدد کے ارادوں کو ہراناہوگا ۔جمہوریت میں اختلافات ظاہر کرنا یا سرکار کے کسی فیصلہ کی مخالفت کرنا عوام کا بنیادی حق مانا جاتا ہے لیکن دیش میں کئی حصوں میں ہو رہے تشدد کے واقعات تو خوف پیدا کرنے والے ہیں ہی لیکن ملکی مفاد اور جمہوری اقدار کےخلاف ہیں جمہوریت میں اگر ہمیں نا اتفاقی ظاہر کرنے کا حق ملاہے تو اس کے ساتھ ذمہ داریوں سے بھی بندھا ہوا ہے بغیر ذمہ داری کے حق خطرناک ہوجاتا ہے ۔آخر یہ کون سی تحریک ہے جس میں پولس چوکیاں جلائی جارہی ہیں اینٹ پتھروں سے حملے ہو رہے ہیں ،پٹرول پمپ پھینکے جارہے ہیں ،گاڑیاں جلائی جارہی ہیں ؟اس طرح قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ہمت کرنےوالے کون ہیں ؟اس کے پیچھے کون سازش رچ رہے ہیں؟ان سوالوں کا جواب موٹا موٹا سب کو معلوم ہے لیکن انہیں سامنے لانا سرکاروں کا کام ہے ۔سپریم کورٹ کی گائڈ لائن صاف ہے پبلک پراپرٹی کے نقصان ہونے کی صورت میں ساری ذمہ داری نقصان کرنے والے ملزم کی ہوگی ۔ملز م کو خوداپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے تک کورٹ اس کو ذمہ دار مانے گی ۔نریمن کمیٹی نے کہا تھا کہ ایسے معاملوں میں بلوائیوں سے پبلک پراپرٹی کو نقصان کا ہرجانہ وصولے گی جمہوریت میں انتظامیہ کو ماضی گزشتہ میں غچا دے کر دھرنا مظاہرے سے کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے لیکن اس کے جواز پر سوال ضرور اٹھے گا لیکن آگ کے شعلے ،آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دھویں ،سڑکوں پر بکھرے اینٹ پتھر ،ٹوٹے ہوئے شیشہ کے ٹکڑے اور گاڑیوں سے کہیں کہیں قابل اعتراض نعرے یہ دوسرے ہی اشارے دے رہے ہیں ۔احمدآ باد میں جس طرح بھیڑ چار پانچ پولس والوں پر اندھا دھند پتھر برسا رہی ہے ۔دہلی کے سیلم پور میں پولس والوں کو بھگا بھگا کر پیٹا گیا وہ کسی مہذب تحریک کی تصویر پیش نہیں کرتی ۔صاف ہے کہ کچھ غیر سماجی عناصر اس کے پیچھے ہیں تشدد کی پوری تیاری پہلے سے ہی کرلی گئی تھی ہوسکتاہے کچھ دیش مخالف عناصر بھی وقت کا فائدہ اٹھانے کی سازش رچ رہے ہوں جو لوگ آندولن کے نام پر آگ زنی اور تشدد کررہے ہیں ان کے ساتھ قانون ویسا ہی برطاو ¿ کرے گا جیسا جرائم پیشہ سے کیا جاتا ہے ۔ہم سبھی آندولن کاریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پر امن مظاہرہ اور دھرنا دیں تشدد کا سہارا نا لیں اپنی بات سنجیدگی سے کہیں تاکہ سرکار آپ کی بات سننے پر مجبور ہوں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!