!بد فعلی کرنے والوں کےخلاف دیش میں غصہ ایوانوں میں بدفعلی کے ملزمان

دیش بھر میں بدفعلی کے بڑھتے واقعات سے غصہ ہے لوگ سڑکوں پر اتر کرمظاہر ہ کر رہے ہیں اور کینڈل مارچ کر رہے ہیں ۔ایسے میں چونکانے والی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے کہ 19ممبرپارلیمنٹ خواتین کے خلاف جرائم میں ملزم ہیں یہ وہی بدفعلی جیسے گھناو ¿نے جرائم کے الزامات 4ایم پی اور6ممبران اسمبلی پر ہیں۔اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) رپورٹ لوک سبھا ،راجیہ سبھا کے 759ایم پی و 4063ممبران اسمبلی کے چناوی حلف ناموں کے تجزیے کی بنیاد پر تیار کی گئی 2009و 2014میں مہیلا جرائم معاملوں میں دو ملزم ایم پی تھے اس بار جو جیتے ہیں ان کی تعداد 19ہے ۔پچھلے 5برس میں سب سے زیادہ 66ملزمان کو بھاجپا کو ٹکٹ دئے جبکہ کانگریس نے 46بسپا نے 40ترنمول کانگریس نے 7ایسے امید وار چنے ان تینوں پارٹیوں کی چیف عورتیں ہیں :کمیونسٹ پارٹی 15سیو سینا 13سپا 13اور دیگر 8پارٹیوں کے ہیں بی جے ڈی 7اور ٹی آر سی 6ملزمان کوٹکٹ دے چکی ہے ۔572ملزمان کو ٹکٹ ملا تھا اور 19ایم پی اور 126ممبر اسمبلی چناو ¿ جیت کر ایوان میں پہونچے ملزمان کے لوک سبھا ٹکٹ پانے والے ملزمان میں 2009سے 2019میں 231فیصد اضافہ ہوا ہے حالیہ جھارکھنڈ اسمبلی چناو ¿ 81ممبران میں سے44جیت کر آئے ہیں یعنی 54فیصد۔ممبرا ن اسمبلی نے اپنے اوپر ملزمانہ مقدمہ کے بارے میں بتایا ہے ان میں آبر ریزی قتل ،اقدام قتل ،اغوا عورتوں کے اوپر مظالم وغیرہ سے متعلق الزامات شامل ہیں ۔یہ رپورٹ جھارکھنڈ الیکشن واچ اور اے ڈی آر نے مل کر سبھی نئے منتخب ممبران اسمبلی کے حلف ناموں پر کا تجزیہ کرکے رپورٹ جاری کی اس لحاظ سے اس بارممبران کی تعداد میں 68فیصدی کمی آئی ہے اس بار دو ممبر اسمبلی ایسے چنے گئے جو کسی نہ کسی جرم میں قصوروار ثابت کئے جا چکے ہیں ان دونوں کے حلف نامہ کے مطابق قتل کے الزامات ہیں جبکہ 7کے خلاف اقدام قتل کے مقدمہ درج ہیں ۔اس طرح 5ممبران اسمبلی نے جو جانکاری دی ہے ان کے خلاف عورتوں پر ظلم کے مقدمہ چل رہے ہیں ان میں سے دو نے بتایا کہ ان کےخلاف آبر و ریزی کامقدمہ بھی چل رہا ہے ۔جب ہمارے ایم پی اور ممبر اسمبلی خود مجرمانہ نظریہ کے ہوں تو ان سے کسی طرح کی کیاامید کی جاسکتی ہے تلخ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ اس معاملے میںساری پارٹیاں اس حمام میں ننگی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!