کیا ہریانہ میں معلق اسمبلی آرہی ہے ؟

ہریانہ میں نئی سرکار چننے کو لے کرووٹروں میں زیادہ جوش نہیں دکھائی دیا 2014کے اسمبلی انتخابات کے مقابلے می اس مرتبہ کم تعدا د میں لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکلے ۔2019اسمبلی چناو ¿ میں کل 64.35فیصدی پولنگ ہوئی جو 2019سال میں سب سے کم پولنگ ہے سال 2000میں 69.01فیصد ووٹ پڑھے تھے اس کے بعد 70فیصد سے نیچے نہیںرہا ۔ویسے تو مہاراشٹر اسمبلی چناو ¿ میں امید سے کم پولنگ ہوئی یہاں 63فیصد ووٹ پڑے جبکہ 2014میں 63.30فیصد ووٹ پڑے تھے وہیں اس سال مئی میںہوئے لوک سبھا چناو ¿ میں 65فیصد ووٹ پرے تھے واقف کاروں کے مطابق پولنگ کی وجہ اپوزیشن و حکمراں پارٹیوں میں کوئی سخت مقابلہ جیسی بات نہیں تھی کہیں کہیں ایسا بھی ہو ا سیٹوں کے بٹوارے پر ناراض فریق نے ووٹ نہیں ڈالے ۔ٹھاکرے خاندان کی طرف سے پہلی بار چناو ¿ لڑنے والے آدتیہ ٹھاکرے کے چناو ¿ حلقے ورلی میں ووٹنگ فیصد محض 44فیصد رہا۔دونوںریاستوں میں ووٹوں میں جوش نہیں دکھائی دیا اگر ٹرینڈ کی بات کریں تو 2014میں دونوں ریاستوں میں 40فیصد ووٹنگ پڑی تو اقتدار بدلا اس مرتبہ کم ووٹنگ ہوئی یہ کس کے حق میں جائے گی ؟اگر زیادہ تر ٹی وی چینلوں کے سروے پر جایا جائے تو دونوں ہی ریاستوں میں بھاجپا پھر سے اقتدار میں مکمل اکثریت سے آرہی ہے ۔انڈیا ٹوڈے کے سروے نے ہریانہ میںدوسری تصویر کی پیش گوئی کی ہے ہریانہ کے کرائے گئے ایگزٹ پول آف دی پولس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو 70اور کانگریس اتحاد کو 12سیٹیں ملتی ہوئی دکھائی گئی ہیں جبکہ دیگر کے خاطے میں 8سیٹیں جانے کا اندازہ ہے سی این این نیوز 18کے پول میں بھاجپا کو75اور کانگریس کو 10سیٹوں کا انداہ بتایا گیا ہے جبکہ انگریزی چینل ٹائمس ناو ¿ نے بھاجپا کو 71اور کانگریس کو 11سیٹیں دی ہیںجبکہ دیگر کو 8ایسے ہی متعدد چینلوں نے بھی بھاجپا کو بڑھت دکھائی ہے ۔مہاراشٹر کے بعد ہریانہ کولے کر انڈیا ٹوڈے ایکسس مائی انڈیا کے ایگزٹ پول کی مانیں تو ہریانہ میں معلق سرکار بنتی دکھائی دے رہی ہے مطلب صاف ہے بھاجپاکو اکثریت نہیں مل رہی ہے ۔بی جے پی کو 32سے44ملنے کا اندازہ ہے اگراس سروے کو صحیح مانا جائے تو ریاست میں دشینت چوٹالہ کی پارٹی جے جے پی کنگ میکرکے کردار میں ہوگی ان کی پارٹی کو 6سے 10سیٹیں جبکہ دیگر پارٹیوں کو اتنی ہی سیٹیں ملنے کااندازہ ہے ۔جمعرات کے روز آنے والے نتیجہ اصلیت میں تبدیل ہوتے ہیں تو چھوٹی پارٹیاں کنگ میکر کے رول میں ہوں گی ۔بتادیں کہ ہریانہ میں کل 90سیٹیں ہیں اسلئے سرکار بنانے کے لئے کل 46سیٹیں درکار ہوں گی یااس سے زیادہ جیتنے پر سرکار بن سکتی ہے اب نتیجہ کی گھڑی ختم ہو چکی ہے جمعرات یعنی آج صبح سے ووٹوں کی گنتی شروع ہو جائے گی اور دوپہر تک پتہ چل جائے گا کہ ہریانہ میں کس کی سرکار بنے گی یا معلق اسمبلی ہوگی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟