نرملا سیتا رمن کو ان کے شوہر نے ہی معیشت پر گھیرا

اقتصادی مندی پراپوزیشن اور ماہر اقتصادیات کے الزا مات سے انکار کرنے والی مودی حکومت کو اب گھر میں ہی تنقید کا شکار ہونا پڑ رہا ہے ماہراقتصادیات اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے شوہر پراکلاپربھاکر نے کہا ہے کہ سرکار مندی کی اصلیت کو مسترد کر رہے ہے اسے کانگریس کے اقتصادی ماڈل پر معیشت کی حالت بہتر بنانی چاہئے ایک اخبار کے کالم میں لکھے مضمون میں پربھاکر نے مندی کے اشو پر تشویش جتائی ہے اور کہا سرکار آنکھیں بندکر مسئلے سے چھٹکارا پانا چاہتی ہے جبکہ ایک کے بعد ایک سیکٹر مندی کی چنوتیوں سے لڑ رہاہے ۔تو بھاجپا سرکار کو یہ سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ سستی کی وجہ کیا ہے ؟اس سے مقابلہ کے لئے سرکار کو طریقہ کو بھی پراکلا پربھاکرنے غلط بتایا کہا کہ مودی سرکار کے پاس دیس کی معیشت کے لئے واضح اقدام کی کوئی قوت ارادی نہیں ہے اور معیشت کو بہتر بنانے کے لئے کوئی روڈ میپ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ادھر وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جواب میںکہا سرکار نے کئی فلاحی اور بڑ ی تبدیلی والے قدم اٹھائے ہیں پربھاکر نے بھاجپا کے نہرو ماڈل کی تقدیر پر لکھایہ باعث تشویش ہے کہ سرکار کی اقتصادی آڈیا لوجی اور اس کا اظہار محض نہرو ماڈل کی تنقید تک محدود ہے جو سیاسی ہو سکتاہے اسے کبھی معیشت پر نکتہ چینی کے طور پر نہیں دیکھاجا سکتا انہوں نے مشورہ دیا کہ نرسمہا راو ¿ اور منموہن سنگھ کی حکومت کی اقتصادی پالیشیوں سے سبق لیں اور اس پر چل کر معیشت کو بحران سے نکالا جاسکتا ہے پربھاکر کی تنقید پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جم کر نکتہ چینی کی ان کاکہناتھا کہ جی ایس پی اور نوٹ بندی نے دیس کی معیشت کو چوپٹ کر دیا ہے اگر یہی حال رہا تو چھ مہنے کے اندر دیس کی معیشت تار تار ہو جائے گی کانگریس کے راہل گاندھی نو میں ایک چناو ¿ ریلی سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کالے دھن کو واپس لانے کی بات کر نوٹ بندی کردی اور دیس کے عوام آدمی کولائن میں کھڑا کر دیا اس میں کسان بے روزگار اور عورتیں سب شامل تھے لیکن کچھ بڑے لوگ ایک دن بھی لائن میں نظر نہیں آئے اس کے بعد جی ایس ٹی لاگو کرکے چھوٹے کاروباریوں کی کمر توڑ دی اور جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے دس پندرہ صنعتی گھرانوں کو فائدہ پہنچایا گیا ۔بے روزگاری پر راہل نے سرکار کو آڑے ہاتھوںلیتے ہوئے کہا ہریانہ میں ماروتی ٹاٹا جیسی صنعتیں بند ہو چکی ہیں کروڑو ں نوجوانوں کا روزگار چھن چکا ہے اور نریندرمودی من کی بات کر تے ہیں لیکن ہم کام کی بات کرتے ہیں ۔بھاجپا اورآر ایس ایس پر تنقید کرتے ہوئے راہل نے کہا بھاجپا ذات مذہب کی بنیاد پر امیر اور غریب سے ہندو کو مسلمانوں سے لڑانے کاکام کرتی ہے ۔سرکاران کے وزیر بے شک پراکلا پربھاکر کی تنقید کو یہ کہ کر ٹال دیں کہ وہ کانگریسی نظریہ کے ہیں لیکن اس سے حقیقت بدلنے والی نہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟