لکھئنو میں ہندو نیتا کا دن دہاڑے قتل

لکھنﺅ میں جمعہ کو گھنی آبادی والے ناکا ہنڈولا علاقہ میں ہندو سماج پارٹی کے نیتا کملیش تواری کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا اس قتل سے کھلبلی مچنا فطری تھا یہ قتل کملیش تواری کے آفس میں ہی کیا گیا ۔بتایا جاتا ہے کہ بدمعاشوں نے کملیش سے ان کے گھر میں ہی بنے آفس میں ملاقات کی اور ان کے ساتھ چائے بھی پی بد معاش بھگوا کپڑے پہنے ہوئے تھے مٹھائی کے ڈبے میں پستول و چاقو چھپا کر لائے تھے چائے کے بعد انہوںنے پہلے تو کملیش تواری کا گلا کاٹا پھر گولی ماری تواری ماضی گذشتہ میں ہندو مہا سبھا کے نیتا تھے ۔وادات کے بعد ہندووادی تنظمیوں کے ورکر بھڑک اُٹھے سینکڑوں لوگ سڑکوں پر اترے آئے امین آباد بازار بند ہو گیا ۔دوکانوں میں توڑ پھوڑ ہوئی سی سی ٹی وی کیمروں میں دو مشتبہ دکھائی دئے ۔جبکہ ایک عورت کے بارے میں جانکاری لی جا رہی ہے ۔کملیش آتنکی تنظیم آئی ایس کے نشانے پر تھے ۔2015میں پیغمبر محمدصاحب پر بے ہودہ تبصرہ کرنے کے معاملے میں کملیش نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت جیل میں رہے کملیش کی بیوی کرن کی شکایت پر اس معاملے میں مفتی کاظمی ،انوار الحق اور ایک نا معلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔کرن کا الزام ہے کہ کاظمی اور حق نے 2016میں کملیش کا سر کاٹ کر لانے والے کو 51لاکھ روپئے اور ڈیڑھ کروڑ روپئے کا انعام کا اعلان کیا تھا ۔انہیں لوگوں نے سازش کر ان کے شوہر کو قتل کرایا ہے ۔کملیش قتل معاملے میں ملوث مشتبہ ملزمان کی تلاش تیز ہو گئی ہے ۔یوپی پولس نے بجنور سے مولانا انوار الحق کی گرفتاری سے انکار کیا ہے ۔وہیں صورت سے بھی تین مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے ۔یہ کسی سے پوشیدہ نہیں تھا کہ کملیش تواری کو جان کا خطرہ تھا ۔لیکن باوجود اس کے ان کی سیکورٹی پر دھیان نہیں دیا گیا اور صرف ایک پولس والا ہی حفاظت میں لگایا گیا تھا وہ بھی قتل کے وقت موجود نہیں تھا ۔آتنکی تنظیم آئی ایس نے کھلے عام انہیں مارنے کی دھمکی دی تھی یہ انکشاف گجرات اے ٹی ایس کے ذریعہ اکتوبر 2017کو صورت میں گرفتار کئے گئے مشتبہ افراد عبید احمد مرز ااور محمد قاسم سے پوچھ تا چھ سے ہوا تھا ۔20اپریل 2018کو گجرات اے ٹی ایس کے ذریعہ داخل کردہ چارج شیٹ کے مطابق عبید نے اپنے دو ساتھیوں کو کملیش تواری کا متنازعہ بیان والا ویڈیو دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم لوگوںنے اس قتل کرنا ہے یوپی پولس اور خفیہ ایجنسیوں کو شک ہے کہ قتل کا گجرات کی آتنکی کنکشن بھی ہو سکتا ہے ۔اترپردیش میں لا اینڈ آرڈر کا برا حال ہے ایسا لگتا ہے کہ کوئی وارث نہیں ہے ۔اترپردیش کے حالات پر سپریم کورٹ نے بہت تلخ تبصرہ کیا تھا ۔اور کہا تھا ہم اترپردیش سرکار سے تنگ آچکے ہیں ۔ایسا لگتا ہے یوپی میں جنگل راج ہے آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ زیادہ تر معاملوں میں یوپی سرکار کی طرف سے پیش وکیلوں کے پاس متعلقہ اتھارٹی کا کوئی مناسب حکم نہیں ہوتا بلند شہر کے سینکڑوں برس پرانے ایک مندر سے جڑے انتظامیہ کے معاملے کی سماعت کے دوران بنچ نے یہ رائے زنی کی اور دکھی ہو کر کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاستی سرکار نہیں چاہتی کہ قانون کا راج ہو۔لگتا ہے وہاں جنگل راج ہے مقامی نیتا کملیش تواری کی لاش کا انتم سنسکار سیتا پور کے محمودآباد میں ان کے آبائی گاﺅں میں کیا گیا ۔خاندان والوں نے صاف کہا کہ جب تک سی ایم آدتیہ ناتھ ان سے ملنے نہیں آئیں گے جب تک انتم سنسکار نہیں کریں گے متوفی کی بیوی کرن نے وارنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی ایم نہیں آتے تو وہ خود کشی کر لیں گی ۔بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے مصروفیت کی وجہ سے کنبہ کے لوگوں کو بلایا اور وعدہ کیا تھا قصور واروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟