نرملا سیتا رمن بنام ڈاکٹر منموہن سنگھ

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا الزام جاری ہے جو طول پکڑتا جا رہا ہے ۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے امریکہ کی نامور کولمبیا یونیورسٹی کے اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیرس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن دونوں کی رہنمائی میں ہندوستانی سرکاری بینکوں نے اب تک کا سب سے خراب دور دیکھا ہے سیتا رمن نے کہا کہ آج سرکاری بینکوں کو ایک نئی زندگی دینا ان کا اہم فرض ہے ۔انہوںنے کہا کہ وہ ایک دانشور کے طور پر رگھو رام راجن کا احترام کرتی ہیں اور انہیں اس دور میں آر بی آئی بینک کے لئے چنا گیا تھا جب ملک کی معیشت تیزی سے بڑھ رہی تھی۔سیتا رمن کولمبیا یونیورسٹی میں ہندوستانی معاشی پالیسویں پر سمپوزیم اور نیرج راج سینٹر کے ذریعہ منعقدہ ایک سیمنار میں بول رہی تھیں ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ اُس وقت وزیر اعظم تھے اور ڈاکٹر راجن اس بات سے متفق ہوں گے کہ ڈاکٹر سنگھ کا بھارت کے لئے ایک واضح ویزن تھا اس پر سامعین نے قہقہ لگائے حالانکہ نرملا نے کہا کہ مجھے اس بات پر شبہ نہیں ہے کہ راجن جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں ۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ سرکاری بینکوں نے ڈاکٹر سنگھ اور راجن کے دور میں اپنا سب سے خراب دور دیکھا ۔مرکزی بینک کے چیف کے طور پر راجن کے دفتر میں بینک قرضوں کو لے کر بڑی مشکلات سامنے آئیں ۔یہ رگھو رام راجن کا عہد ہی تھا جب صرف نیتاﺅں کے فون پر ہی قرضے دے دئیے جاتے تھے ۔بھارت کے سرکاری بینک آج بھی اُس بحران سے نکلنے کے لئے سرکار کے سرمایہ پر منحصر ہیں ۔سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے جمعرات کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے الزامات کا جواب دیا ۔انہوںنے کہا کہ سرکار کے مشکلوں کا حل تلاشنے کے بجائے سیاسی حریفوں پر الزام لگانے کی عادت سے مجبور ہے ۔معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اصلی مشکلات اور وجوہات کا پتہ لگانا ضروری ہے ۔اور سرکار کی لاچاری سے دیش کے لوگوں کو توقعات اور مستقبل متاثر ہو رہا ہے ۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نچلی افراط زر کی گراوٹ سے کسانوں پر مشکل اور سرکار کی آمد در آمد پالیسی سے بھی مشکلات کھڑی ہو رہی ہیں ۔کانگریس میں جو ہوا وہ ہوا کچھ کمزوریاں رہی ہوں گی لیکن اس سرکار کو ان سے سبق لے کر معیشت کی دشواریوں سے نمٹنا چاہیے ۔آپ ہر سال یہ کہہ کر نہیں بچ سکتے کہ یہ سب یو پی اے سرکار کی دین ہے آپ کوئی حل نہیں نکال پا رہے ہیں ۔ایک وقت مہاراشٹر دیش کی سب سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا کرتا تھا لیکن اب یہ کسانوں کی خود کشی کے معاملے میں آگے ہے سابق وزیر اعظم بولے میرا خیال ہے کہ 2024تک بھارت کو 50ارب ڈالر کی معیشت والا دیش بننے کی کوئی امید نہیں ہے ۔وہ بھی تب جب سال در سال ترقی شرح گر رہی ہو ۔گڈ گورنینس کا ڈنکے کا ماڈل فیل ہو رہا ہے جس پر بھاجپا نے ووٹ حاصل کیا تھا ۔مہا راشٹر سنگین مالی بحران سے گزر رہا ہے ۔ریاست میں مسلسل چوتھے سال مختلف سیکٹروں میں ترقی شرح گری ہے ۔پی ایم سی بینک گھوٹالہ ایک افسوسناک معاملہ ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟