سبھاش چوپڑہ کے آنے سے کانگریسیوں کا ٹوٹا حوصلہ بڑھے گا

لمبی جد و جہد کے بعد کانگریس ہائی کمان نے آخر کار بدھ کے روز دہلی کی کمان اپنے پرانے نیتا سبھاش چوپڑا کو سونپ دی ہے ۔یہ دوسرا موقع ہے جب ان کو دہلی کانگریس کی باگ ڈور سونپی گئی ہے ۔اس سے پہلے وہ سال 1999سے لے کر 2002تک دہلی کانگریس کی کمان سنبھال چکے ہیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ کانگریس ہائی کمان نے صحیح فیصلہ لیا ہے سبھاش چوپڑا دہلی کانگریس کے سینئر لیڈروں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ان کے نام پر عام رائے بن گئی ایک وقت تو کیرتی آزاد کو کمان سونپنے کی بات چل رہی تھی لیکن دہلی کانگریس کے لیڈروں کے الگ قومی سطح پر بھی پارٹی کے کچھ نیتاﺅں کے اعتراض پر ان کی تاج پوشی کا اعلان آخر وقت پر روک دیا گیا ۔لیکن چناﺅ کمپین کمیٹی کا چیف بنا کر ایک طرح سے آنے والے اسمبلی چناﺅ میں انہیں دہلی میں پارٹی کا چہرہ بنا دیا ہے ۔سبھاش چوپڑہ سب کو ساتھ لے کر چلنے والے لیڈر ہیں ان کے آنے سے نہ صرف کانگریس میں گروپ بندی رکے گی بلکہ پارٹی نیتاﺅں میں جو بھاگ دوڑ مچی ہوئی تھی اس پر بھی لگام لگے گی ۔خود ایک ہوشیار نیتا ہونے کے ناطے سبھاش چوپڑہ پردیش کانگریس کا خرچہ اُٹھانے میں بھی ایک طرح سے کفیل ہیں ۔حال ہی میں نو بات آگئی تھی کہ دہلی کانگریس کے کئی سنیئر لیڈر دوسری پارٹی میں جانے کا فیصلہ کر چکے تھے ۔دہلی کی کالکا جی اسمبلی سیٹ سے تین بار ممبر اسمبلی رہ چکے چوپڑہ دہلی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر بھی رہ چکے ہیں ان کا پنجابی برادری سے بھی تعلق ہے ۔دہلی میں پہلی بار کسی نیتا کو دہلی کانگریس کی صدارت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ان کی تقرری سے دہلی میں جہاں پنجابی ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش ہے وہیں کیرتی آزاد کو چناﺅ کمپین کمینٹی کی ذمہ داری دے کر پوروانچل کے ووٹروں پر ڈورے ڈالنے کی کوشش بھی ہے ۔اس طرح سے کانگریس اعلیٰ کمان نے اپنے ترکش سے ایسے دو تیر چھوڑے ہیں جو دہلی کی سیاست میں اپنے پرانے بینک ووٹ کو پالے میں کرنے کا کام کریں گے ۔دہلی اسمبلی چناﺅ سے ٹھیک پہلے ملی باگ ڈور سبھاش چوپڑہ کے لئے حالانکہ آسان نہیں ہے کیونکہ اس وقت انہیں جو کانگریس کمان ملی ہے وہ پارٹی ایک طرح سے حاشیہ پر آچکی ہے ۔ان کے لئے سب سے بڑی چنوتی فی الحال کانگریس سے عام آدمی پارٹی میں شامل ہو رہے نیتاﺅں کو روکنا ہے ۔ابھی ایک درجن سابق با اثر ممبر اسمبلی عآپ میں جانے کو تیار بیٹھے ہیں ایک طرح سے انہیں بھی روکنا ہوگا ۔سبھاش چوپڑہ حالانکہ پہلے بھی دہلی کانگریس کی شاہی انداز میں کمان سنبھالی تھی اور انہی سبھاش چوپڑہ نے کانگریس کو 2002کے ایم سی ڈی چناﺅ میں زبردست ڈھنگ سے بھاجپا سے اقتدار چھیننا تھا 134میں سے 108سیٹ جیت کر پرچم لہرایا تھا ۔سبھاش چوپڑہ کے لئے سب سے ضروری ہے کہ شیلا دکشت کے دیہانت کے بعد کانگریسی ورکروں کا ٹوٹا حوصلہ بڑھانا ہوگا کیونکہ شیلا جی کے دیہانت کے بعد دہلی میں یہ ماحول بن گیا ہے کہ دہلی کانگریس مقابلے سے باہر ہو چکی ہے اور اس مرتبہ بھی اس کا اسمبلی چناﺅ میں کھاتہ کھلنے پر شبہ جتایا جا رہا ہے ۔حالانکہ حالیہ ہریانہ اور مہاراشٹر کے چناﺅ کے نتائج کانگریس کے لئے سنجیونی بن کر آئے ہیں اس سے کانگریسی ورکروں کا حوصلہ بڑھا ہے ۔سبھاش چوپڑہ کے قریبیوں کا کہنا ہے وہ پارٹی کو گروپ بندی سے باہر نکالیں گے ۔اور سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ٹکٹ کے بٹوارے کے معاملے میں ایسے لوگوں کو آگے لے جایں گے جن میں جیت کا مادہ ہو اس معاملے میں شاید ہی بھائی بھتیجا واد چلے ممکن ہے کہ کانگریس دہلی میں حیرت انگیز طریقے سے واپسی کرئے ۔سبھاش جی کو بدھائی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟