بینک میں اپنا پیسہ رکھنا ہی گناہ ہو گیا

پی ایم سی بینک گھوٹالے کے سبب بھاری مالی بحران کے ساتھ ریزرو بینک آف انڈیا کی پابندیوں کا سامنا کر رہے ایک اور اکاﺅنٹ ہولڈر مرلی دھر کی جمعہ کو دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی متوفی کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نے انہیں دل کا آپریشن کرانے کی صلاح دی تھی لیکن آربی آئی کے پابندی کے سبب اپنے پیسے پی ایم سی بینک سے نہیں نکال پائے مرلی دھر کے بیٹے پریم دھارا نے کہا کہ ان کے 83سالہ پتا کی موت گھر پر ہی ہوئی پریوار کے کل 80لاکھ روپئے بینک میں جمع ہیں اس سے پہلے کسی بینک میں جمع لاکھوں روپئے جمع کر کے پھنسے دو مزید کھاتے داروں کو 24گھنٹے کے اندر دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی ۔یہ دونوں ہی بینک سے اپنا پیسہ واپس پانے کے لئے مظاہر کر رہے تھے ۔بینک سے پیسہ نکالنے پر لگی پابندی کی وجہ سے ان کے کنبہ پیسے کی پریشانی میں گھرے تھے ۔56سالہ سنجے گلزاری اپنے 80سال کے والد کو پیر کے روز بینک کے خلاف مظاہر ہ کر کے لوٹے اور کھانا کھاتے وقت انہیں دل کا دورہ پڑا سپتال لے جانے پر ہی انہیں مردہ قرار دے دیا ۔سنجے کے والد نے بتایا کہ ان کے پریوار کے بینک میں 80لاکھ روپئے جمع تھے سنجے پہلے جیٹ ائیرویز میں انجینر تھے لیکن ائیر لائنس بند ہونے سے کچھ مہینے پہلے ان کی نوکری چلی گئی ۔اُدھر سپریم کورٹ نے پی ایم سی بینک سے پیسہ نکالنے پر آر بی آئی کی مقرر حد ختم کرنے کے لے کھاتے داروں کی عرضیوں پر سماعت سے انکار کر دیا ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ ہم دفعہ 32رٹ دائر اختیار کے تحت اس عرضی پر سماعت نہیں کرنا چاہتے پی ایم سی بینک میں 4355کروڑ روپئے کا گھوٹالے کا پردہ فاش ہونے کے بعد میں ریزرو بینک نے اس کے بعد مالی لین دین پر کچھ پابندیاں لگائی تھیں ان پابندیوں کے سبب گراہکوں کو چھ مہینے کی معیاد میں اس سے 40000ہزار روپئے تک نکالنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔عرضی گزار ڈی کمار مشرا کی طر ف سے پیش وکیل سشانت سدھی نے بنچ سے کہا کہ پی ایم سی کے 500کھاتے داروں کی طرف سے یہ عرضی دائر کی گئی ہے ۔جس میں نقدی نکالنے پر آر بی آئی کی طرف سے لگائی گئی روک ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے ۔تعجب یہ ہے کہ پی ایم سی میں پچھلے دس سالوں سے گھپلہ جاری تھا پھر بھی کسی کو اس کی بھنک نہ لگی ۔یا د رہے کہ اس گھوٹالے کی جانکاری ریزرو بینک کو ایک وسل برور کے ذریعہ سے ملی جس کے بعد 24ستمبر کو اس نے بینک کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور نقدی نکاسی کی حد طے کر دی پی ایم سی کے کھاتے داروں کے پیسے پھنسنے کا معاملہ نوٹ بندی کی مار جیسا ہے لیکن کچھ معنوں میں نوٹ بندی کے در د سے زیادہ خطرناک ہے ۔جس شخص نے اپنی زندگی کی پوری کمائی 90لاکھ روپئے کی ہو اور وہ معذور بیٹے کا علاج بھی نہ کروا پائے تو اس کے صدمے میں جانا فطر ی ہے لیکن درد سننے والا کوئی نہیں ہے ۔اسی طرح پچھلے مہینے گردے کا آپریش کروا کر آئے ایک مریض کی پچاس لاکھ روپئے کی ایف ڈی ہے لیکن علاج کے لئے پیسے ہاتھ میں نہیں یہ شخص وزیر خزانہ کے سامنے گڑگڑاتا رہا لیکن کسی کا دل نہیں پسیجا ایسے بہت سے واقعات ہیں کہ بڑی تعداد میں بزرگوں کی پینشن کا پیسہ جمع ہے لیکن ضرورت بھر کا پیسہ بھی ہاتھ میں نہیں تو کیسے کام چلے گا ۔ایک طرف سرکار نقدی کے لین دین کو کمزور کر رہی ہے بینکوں میں بچت کو جمع کرنے کے لئے لوگوں کو ترغیب دے رہی ہے دوسری طرف بینکوں میں جمع پیسے کی سیکورٹی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کھاتے داروں کا بس قصور اتنا ہے کہ انہوںنے بھروسے کے ساتھ اپنی جمع رقم بینک میں رکھوائی تھی ۔گھپلہ کوئی کرئے ۔بھرے کوئی ابھی تو کئی اور بینک تقریبا اسی پوزیشن میں ہیں ۔پتہ نہیں کتنے بے قصور کھاتے داروں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟