اناو ¿ ریپ سانحہ :فلمی سنسنی خیز کرائم اسٹوری !
17سالہ ایک لڑکی ایک ممبراسمبلی کے گھر نوکری کے لئے بات کرنے جاتی ہے اور پھر کچھ وقت بعد وہ بتاتی ہے کہ ممبر اسمبلی کے گھر پر اس کے ساتھ ریپ کیا گیا اس کے بعد وہ لڑکی غائب ہوجاتی ہے ،ا س کے والد کی پولیس حراست میں موت ہوجاتی ہے اس کے علاوہ اس کی چاچی کی بھی موت ہوجاتی ہے اور وہ خود اپنی اس لڑائی کو لڑتے لڑتے اب وہ اپنی زندگی کیلئے بھی جنگ لڑرہی ہے ۔پڑھنے میں یہ کوئی درناک کرائم ڈرالابالی ووڈ سنیماکی کہانی لگتی ہے لیکن یہ سال 2017سے شروع ہوئی اناو ¿ رےپ متاثرہ کی اصل زندگی کی کہانی ہے ۔آج سے تقریبًا دوسال پہلے سرخیوں میں آیا یہ معاملہ ایک بار پھر اب اخباروں کی سرخیوں میں ہے اور اس مرتبہ متاثرہ لڑکی اپنی موت سے بچنے کی جنگ لڑرہی ہے اس بیحد دردناک کرائم کے شروع ہونے سے لیکر اب تک کی کہانی آپ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی ۔مرکزی سرکار نے اناو ¿ آبروریزی متاثرہ کی سڑک حادثے کی جانچ کی ذمہ داری منگل کو سی بی آئی کو سونپ دی ہے واضح ہوکہ اترپردیش کے رائے بریلی میں ایک بے قابو ٹرک نے یک کار کو ٹکر مار دی جس سے اس میں سوار متاثرہ اور اس کے وکیل شدید زخمی ہوگئے جبکہ لڑکے کے دورشتے داروں کی موت ہوگئی ۔محکمہ پرسنل اور ٹریننگ محکمہ کے ایک حکم میں کہاگیاہے کہ حادثے کیلئے اکسانے اور اس کی سازش کی جانچ کیلئے یہ معاملہ سی بی آئی کو سونپ دیا گیا ہے اس سنسنی خیز کرائم اسٹوری کا ولن ہے ممبر اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر ۔سڑک حادثے میں زخمی اناو ¿ آبروریزی کی شکار لڑکی کی حالت بدستور نازک ہے وہ لکھنو ¿ کے کنگ جارج میڈیکل ہسپتال میں ابھی بھی وینٹی لیٹر پر اپنی زندگی کیلئے جنگ لڑ رہی ہے ۔اس حادثے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے معطل ممبر اسمبلی اس معاملے میں ملزم اورجیل میں بند ہے مگر جس طرح سے متاثرہ اور وکیل کی کار کو ٹکر ماری گئی اس حادثے کو پریوار والوں نے سازش بتایاہے اس پرسرکار اور جانچ ایجنسیوں کو فوری طور پر حرکت میں آنا پڑا کیونکہ یہ واقعی دل دہلانے والا کا واقعہ ہے آخر ریپ متاثرہ انصاف کیلئے جائے تو کہاں جائے ؟یہ بات کسی سی پوشیدہ نہیں کہ لڑکی سے آبرو ریزی کے واقعے کی قریب ایک سال بعد عدلت کے حکم پرہی قصورواروں کے خلا مقدمہ درج کیا گیا اور انہیں جیل بھیجا گیا اگر جس طرح سے مسلسل گواہوں کو دھمکایا جارہا تھا اس سے انصاف کی باتیں تو محض خواب جیسی ہوگئی تھی اس معاملے میں پولیس کے رویہ پر کئی سوال کھڑے ہوتے ہیں اگر پولیس اور انتظامیہ کے ذمہ یہ انتہائی اہم ترین معاملہ تھا تو اس نے فوری طور سے کیوں نہیں جانچ کی ۔پولیس یہ کہہ کر اپنا بچاو ¿ نہیں کرسکتی اقتدار سے جڑے ممبراسمبلی کا معاملہ ہونے کے چلتے ان پر کافی دباو ¿ تھا تویہ بیحد شرمناک ہے ۔جس ٹرک کارکو ٹکر ماری تھی اس کی پلیٹ نمبر کو کوئی کالی چیز لگا کر نمبر چھپایاگیا لڑکی کی حفاظت کیلئے دیئے گئے سیکورٹی جوان دیئے گئے تھے لیکن حادثے کے وقت اس کے ساتھ ایک بھی سیکورٹی جوان نہیں تھا ۔متاثرہ کے خاندا ن کا الزام ہے کہ ممبر اسمبلی سینگر کے لوگ انہیں مقدمہ واپس لینے کی لگاتار دھمکی دے رہے تھے اور یہ حادثہ باقاعدہ انجام دیا گیا ۔اس معاملہ میں لڑکی کی چاچی ایک گواہ تھی جس کی حادثے میں موت ہوگئی ۔آخر جانے کہ کلدیپ سنگھ سینگر کون ہیں ؟اپنی سیاسی زندگی شروعات میں سینگر کانگریسی تھے 2007چناو ¿ سے پہلے وہ بسپا میں چلے گئے ۔اور کانگریس کے امید وار کو بڑے فرق سے ہرادیا 2007آتے آتے اس کی ساکھ دبنگ نیتا کی بن گئی اور انہوں نے سپا کا دامن تھام لیا 2012میں سپا کے ٹکٹ پر چناو ¿ جیتا اور 2017میں بی جے پی کے ٹکٹ پر ایم ایل اے بن گئے ۔اناو ¿ بد فعلی کی شکار لڑکی کی کار کو ٹرک سے ٹکر میں معاملے میں یوپی سرکار اور بھاجپا سیاسی حریفوں کی نکتہ چینیوں کاشکار ہورہی ہے کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے منگل کو یہ اشواٹھایا اس پر بھاجپا اور دیش صدر نے کلدیپ سنگھ سینگر کو پہلے بھاجپا سے معطل کردیا تھا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سی بی آئی جانچ کے بعد ہی کیا متاثرہ کو انصاف ملے گا ؟
(انل نریندر )
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں