ڈاکٹروں کی ہڑتال سے مریض بے حال

نیشنل میڈیکل کمیشن یعنی نیشنل میڈیکل کونسل بل کے خلاف دہلی کے پندرہ ہزار ریزیڈینٹ ڈاکٹروں کی بے معیادی ہڑتال کے اعلان سے امرجنسی سے لے کر او پی ڈی آپریشن ٹھیتر جیسی خدمات ٹھپ ہو کر رہی گئی ہیں اس بل کے خلاف احتجاج میں ایمس ،صفدرجنگ،آر ایم ایل،سمیت کئی اسپتالوں میں ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں ۔دہلی سرکار اور دہلی مونسپل کاروپور طیشن کے اسپتالوں کے ڈاکٹر بھی اس ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں عام طو رپر ہڑتال کے دوران اسپتال میں امرجنسی سیوا جاری رہتی ہے ۔لیکن اس مرتبہ ڈاکٹروں نے وہاں بھی علاج سے صاف منع کر دیا ہے ۔ڈاکٹروں کی ہڑتال میں انڈین میڈیکل ایسوشی ایشن ،فیڈیرشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن اور یو آر ڈی جیسی میڈیکل انجومنیں بھی شامل ہیں ۔ڈاکٹروں نے این ایم سی بل کو لے کر آر پار کی لڑائی شروع کر دی ہے ۔مرکزی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ہال میں اس بل میں ترمیل کرنی ہوگی ورنہ ڈاکٹر وں کی ہڑتال جاری رہے گی ۔اندازہ ہے کہ اس ہڑتال کی وجہ سے تقریبا ہر روز 50ہزار مریض پریشان ہیں اور ہزاروں کا آپریشن نہیں ہو پایا سرکار کے ذریعہ این ایم سی بل کو لے کر ڈاکٹر ہڑتال کرنے کو مجبور ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ اس بل کے ایکٹ 32اور 3.5لاکھ غیر میڈیکل لوگوں کو لائسنس دے کر سبھی طرح کی دوا لکھنے و علاج کرنے کا قانونی حق دیا جا رہا ہے اس سے مریضیوں کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے اس کے ساتھ کچھ اور مانگیں بھی ہیں ہم ترمیم کے لئے سرکار سے مانگ کر رہے ہیں لیکن سرکار خاموش ہے جس کے چلتے ہم ہڑتال کرنے کو مجبور ہیں ۔اس کے بعد آئی ایم اے کے قومی صدر شانت نو سین نے اپنے بیان میں کہا کہ بل کی دفعہ 32نہیں ہٹائی گئی تو سرکار اپنے ہاتھ خون سے رنگے گی ۔وہیں فیڈریشن آف ریزی ڈینٹ ڈاکٹرس اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سمیدھ نے کہا کہ یہ آر پار کی لڑائی ہے اور ہم کسی صورت میں بل کو پاس نہیں ہونے دیں گے ۔اس سے ڈاکٹر برادری پر برا اثر پڑنے والا ہے یہی نہیں سماج کے لئے بھی اتنا ہی خطرناک ہے اگر ایک نان میڈیکل انسان کسی کو دوا لکھے گا تو اس کی جان تک جا سکتی ہے ۔سرکار ان علاج کرنے والے لوگوں کی زندگی پر داﺅں لگا رہی ہے ۔ہم سرکار سے اپیل کرتے ہیں کہ کیا وہ ایسے لوگوں سے اپنا یا ان گھر والوں کا علاج کروائیں گے ؟یہ لوگ اپنا علاج تو اچھے ڈاکٹروں اور اچھے اسپتالوں میں کرواتے ہیں اور عام لوگوں کا علاج نان میڈیکل بھروسہ چھوڑ دیتے ہیں ۔دہلی میں مرکز اور ریاست اور کارپوریشن کے اسپتالوں میں ہر دن 80سے 90ہزار مریض علاج کے لئے آتے ہیں آئی ایم اے کا دعویٰ ہے کہ دیش بھر میں ان کی شاخوں سے وابسطہ قریب ساڑھے تین لاکھ ڈاکٹروں نے متحد ہو کر نہ صرف ہڑتال کی بلکہ مرکزی حکومت پر جم کر حملہ بولا امید کی جاتی ہے کہ اس مسئلہ کا جلد حل نہیں نکلے گا تو مریضوں کو بھاری قیمت چکانی پڑئے گی ۔

(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟