کرپٹ افسران پر سرجیکل اسٹرائک 2-کی تیاری

مودی سرکار کے دوسرے عہد میں کرپٹ اور سست افسران پر سرجیکل اسٹرائک جاری رہے گا۔پچھلے مہینے مالیات سروس سے وابسطہ افسران پر سخت کارروائی کا یہ سلسلہ شروع ہوا حکومت نے محکمہ محصولات کے بارہ سینئر افسران کو جنسی زیادتی کے الزامات میں باہر کا راستہ دکھایا تھا ۔بے شک یہ ضروری قدم ہے قابل تعریف بھی ہے ۔ان حکام کے خلاف لگے الزامات کی تفصیل میں جایں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ سارے معاملے نہ صرف سنگین ہیں بلکہ پورے سسٹم اور جانکاری اور معاملوں کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے بھی مسلسل چل رہا تھا ۔مثال کے طور پر آپ ایک انکم ٹیکس کمشنر کا معاملہ ہی لے لیں ان کے خلاف آمدنی سے زیادہ املاک بنانے کے الزامات صحیح پائے گئے تھے اور الزامات کے سبب انہیں دس سال پہلے معطل کر دیا گیا تھا ۔ان کے خلاف کرپشن قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جو ابھی تک چل رہا ہے ۔اسی مقدمہ میں ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کرپشن روکنے کے ہمارے نظام میں کتنی خامیاں ہیں جب کسی ملازم کو معطل کر کے اس کے خلاف مقدم چلایا جاتا ہے تو اسے معطلی کے دوران اس کی تنخواہ کا ایک حصہ تب تک دیا جاتا ہے جب اس کے معاملے کا قطعی فیصلہ نہ ہو جائے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ اس معاملے میں آخری فیصلہ پچھلے دس سال سے لٹکا ہوا تھا پچھلے مہینے کرپٹ افسران پر سرجیکل اسٹرائک کا دوسرا حصہ اب کرپٹ آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کے خلاف ایکشن لینے کی تیاری ہے ۔ذرائع کے مطابق پی ایم او نے ایسے دو سو افسران کے خلاف کرپشن اور دوسرے معاملات میں کی گئی شکایتوں کا جلد سے جلد نپٹارا کرنے کو کہا ہے ۔جانچ پوری ہونے کے بعد انہیں نوکری سے ہٹایا جا سکتا ہے پچھلے دنوں افسران کے ساتھ ملاقات میں پی ایم نے کرپشن کے التوا معاملوں پر اپنی تشویش ظاہر کی تھی ۔پی ایم نے وزارت اور محکموں سے آنے والی شکایت اور اس کے خلاف ایکشن لینے میں سست روی پر گہرا اعتراض جتایا تھا ۔ریلوئے ،ڈاک،اور سپلائی سمیت آدھے درجن وزارتوں کے کرپشن سے جڑی شکایت کی فہرست پی ایم اوکو بھیجی گئی پی ایم نے پیش رفت جائزہ میٹنگ میں کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ وزارتی سطح پر شکایت نہ سننے کے سبب پی ایم او میں اپنی شکایت لیکر آرہے ہیں مودی نے اپنی دوسری معیاد میں پی ایم بننے کے بعد اس طرح کی شکایتوں کو ٹالنے پر سخت وارنگ دیتے ہوئے کہا تھا اب ایسے معاملوں میں بلیک اینڈ وائٹ کارروائی ہوگی ۔یعنی جو ایماندار ہوں گے انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں اور جو داغی پائے جائیں گے اب انہیں بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا ۔کرپشن سے نجات کے لئے سب سے ضروری یہ ہے کہ مقدمات کا نپٹارا جلد ہو اور سروس سے ہٹایا جانا لائق خیر مقدم ہے لیکن انتظامیہ سے کرپشن مٹانے کے لئے سب سے آگے بڑھ کر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!