وراٹ اور روہت میں آپسی اختلافا ت سے ٹیم کو ہوتا نقصان

ٹیم انڈیا میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے اور آپسی گروپ بندی بڑھتی جا رہی ہے ۔اور ٹیم انڈیا کے سینر کھلاڑیوں میں اختلافات ہیں ہمیں ورلڈ کپ میں پتہ چلا تھا اب خبریں بھی آنے لگی ہیں ۔کپتان وراٹ کوہلی اور نائب کپتان روہت شرما کے درمیان ٹیم کی سیلکشن کو لے کر بھاری اختلاف ہے ۔حالانکہ وراٹ اور روہت کے درمیان ورلڈ کپ کے دوران ہی کچھ اہم فیصلوں پہ تنازعات ہونے کی خبریں آئیں تھیں ۔روہت شرما نے ٹیم میں محمد سمیع اور رویندر جڈیجا کو جگہ نہ دئے جانے کی مخالفت کی تھی سمیع کو صرف چار میچ کھلائے گئے جبکہ ان کا کھیل شاندار رہا ۔روہت نے جڈیجا کو بھی ورلڈ کپ میں شروع سے موقعہ دیے جانے کی حمایت کی تھی لیکن وراٹ اور کوچ روی شاشتری نے ان کی بات کو نہیں چلنے دیا کلدیپ کے فلاپ ہونے کے بعد جڈیجا کو موقعہ دیا گیا اس نے دیکھایا کہ وہ ایک منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں روہت نے سیمی فائنل میں ہار کے بعد بھی ٹیم کے سیلکشن کو لے کر اپنا اعتراض جتایا تھا ۔اب بھارت کی ونڈے ٹیم میںانہیں سینر کھلاڑیوں کے درمیان تلخی بڑھتی جا رہی ہے بی سی سی آئی کے ایک سینر منتظم نے کوشش بھی کی تھی کہ کوئی کھلاڑی سوشل میڈیا پر ٹیم میں اتحاد پر اختلاف کی بات ڈالتا ہے اس سے ٹیم کی ساخ کو نقصان ہوتا ہے ۔اس لئے ایسا کوئی پوسٹ نہ ڈالے لیکن اس بات کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا دراصل ٹیم میں کئی ایسے کھلاڑی ہیں جو وراٹ کو بطور کپتا ن پسند نہیں کرتے کچھ کھلاڑیوں کی روہت کے ساتھ نہیں بنتی لیکن وراٹ کو کپتانی سے ہٹانا اتنا آسان بھی نہیں ہوگا ۔بورڈ کے ایک افسر نے بتایا کہ ٹیم میں تنازعوں کی خبروں پر توجہ دی جانی چاہیے ۔اور اس سے پہلے کہ ٹیم کی پرفارمینس پر فرق پڑے مسئلے کو حل کیا جائے ۔اگر ان اختلافات کو فوری طور پر دور نہیں کیا گیا تو یہ ٹیم کے لئے کافی خطرناک ہو سکتا ہے اور اس سے ٹیم کے جذبے پر بھی اثر پڑے گا ۔کنٹرول بورڈ کے افسر کا کہنا تھا کہ آپ کی ٹیم کے دو کپتان ہیں ہو سکتے ۔ان کی میڈیا ٹیم ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا کھیل نہیں کھیل سکتی ۔اس تنازعہ میں دونوں کوچوں کا بھی در پردہ اشتراک رہا ہے ۔روی شاشتری ،سنجے بانگڑ نے ٹیم میں اتحاد قائم کرنے کی جگہ گروپ بندی کو ہوا دی ہے ۔شاید انہیں بدلنے سے ٹیم انڈیا کی حالت بدل جائے ٹیم آج کل ویسٹ اینڈیز کے دورے پر ہے اور وہاں دونوں فارمیٹ میں روہت اور وراٹ کو کپتان بنایا گیا ہے ۔کپتان بنانے سے کام نہیں چلے گا اس کی اپنے مطابق ٹیم کے سیلکشن کی بھی پوری آزادی ہونی چاہیے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!