کانگریس لیڈر شپ بحران سے پارٹی کو بھاری نقصان

کانگریس صدر راہل گاندھی کو عہدے سے استعفیٰ دینے کے اتنے دن بعد بھی کانگریس لیڈر شپ کون طے کرے یہ ابھی تک فیصلہ نہیں ہو پا رہا ہے ۔راہل گاندھی کے استعفیٰ کے بعد قیادت کو لے کر صحیح تصویر سامنے نہ آنے کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہو رہا ہے استعفیٰ کے بعد سے پارٹی لیڈروں میں جھگڑے بڑھ گئے ہیں اور پارٹی کا ڈسیپلین تار تار ہو رہا ہے ۔کوئی نیتا کسی کی نہیں سن رہا ہے ۔راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ میں کانگریس صدر بنانے کے سوا کوئی بڑا فیصلہ نہیں لیا اور جھگڑے اور دسیپلن کا حال یہ ہے کہ ہریانہ میں پردیش صدر اشوک تاور انچارج جنرل سیکریٹری غلام نبی آزاد،کے احکامات کو نہیں مان رہے ہیں ۔تاور کی بنائی چناﺅ سے متعلق کمیٹی کو جب آزاد نے توڑ دیا اور اس کمیٹی کی میٹنگ ہونے دی اسی طرح مہاراشٹر دہلی میں بھی لیڈر شپ کا بحران پارٹی کو بھاری نقصان پہنچا رہا ہے ۔جب راہل گاندھی نے پارٹی صدارت سے اپنا استعفیٰ دیا تھا تو امید یہ کی جا رہی تھی کہ لوک سبھا میں پارٹی کی کراری شکست کی ذمہ داری لیتے ہوئے راہل کی طرح باقی سینر عہدیداران نے اپنا استعفیٰ نہیں دیا ۔ویسے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ راہل نے جب استعفیٰ کی پیش کش کی تھی تو پارٹی کی سپریم پالیسی ساز باڈی ورکنگ کمیٹی میں غور وخوض ہوتا اور پارٹی کا اتفاق رائے سے صدر چنا جاتا لیکن اتنا وقت گزرنے کے بعد بھی کانگریس کو نیا صدر نہیں مل سکا ۔کانگریس کے سینر لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ راہل گاندھی کے استعفیٰ کے بعد قیادت کو لے کر شش و پنج سے پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ کانگریس میں بہتری لانے کا راستہ یہی ہے کہ ورکنگ کمیٹی سمیت پارٹی میں سبھی اہم ترین عہدوں کے لئے چناﺅ ہوں جس سے چنے جانے والے نیتاﺅں کو قبول کرنے میں مدد ملے ۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ کی رائے کی بھی حمایت کی گئی ہے ۔کہ کانگریس کی کمان نوجوان لیڈر کو سونپی جائے اس لئے کانگریس کے اندر ایک طبقہ کی طرف سے کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی کو پارٹی کا نیا صدر بنائے جانے کی آواز اُٹھنے لگی ہے ۔اور پارٹی کے کئی سینر لیڈروں نے ان کی پرزور وکالت کی ہے ۔بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ ان میں ہی اپنی دادی اندرا گاندھی کی طرح مشکل وقت میں پارٹی کو دوبارہ کھڑا کرنے کا دم خم ہے ۔ان نیتاﺅں نے یہ بھی دلیل دی ہے کہ گاندھی پریوار سے باہر کے شخص کو پارٹی صدر بنایا گیا تو پارٹی میں بکھراﺅ ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا مرکزی سرکار کے سابق وزراءنٹور سنگھ ،بھگت چرن داس،جے پرکاش جیسوال،انل شاستری،اور ایم پی ششی تھرور نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ کانگریس صدر کے عہدے کے چناﺅ میں پرینکا ضرور حصہ لیں گی ۔سابق صدر پرنب مکھرجی کے لڑکے ابھیجیت مکھرجی بھی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اپنی دادی کی طرح ہی پرینکا گاندھی میں پارٹی کو اس مشکل دور سے نکالنے اور دوبارہ اقتدار میں لا کھڑا کرنے کی صلاحیت ہے دوسری طرف چناﺅی ہار کے بعد پچھلی 25مئی کی کانگریس ورکنگ کمیٹی میں صدرات سے اپنے استعفیٰ کی پیش کش کر کے راہل گاندھی نے صاف کر دیا تھا ان کے بعد ان کے خاندان کا کوئی اور شخص بھی یہ عہدہ نہیں سنبھالے گا ۔لیکن دقت یہ ہے کہ دو مہینے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے کانگریس پارٹی راہل کا متابادل ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہو پائی اس درمیان سون بھدر میں آدیواسی قتل عام معاملے میں پرینکا گاندھی کے تیور دیکھ کر تمام پارٹی نیتاﺅں کو ان سے امید ہے کہ اب کانگریس کا کرناٹک سرکار کے زوال اور دیش بھر میں کانگریس پارٹی میں مچی بھگدڑ کو دیکھتے ہوے اب یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کانگریس کب تک اس اہم ترین معاملے میں فیصلہ لے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟