ٹریررستان ہے پاکستان آخر مانیں عمران خان
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حالیہ امریکی دورے کے دوران امریکی ممبران پارلیمنٹ کے سامنے سچائی قبول کر لی ہے ۔جسے پاکستان شروع سے مسترد کرتا رہا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں آج بھی تیس سے چالیس ہزار دہشتگرد موجود ہیں ۔جنہوںنے افغانستان اور کشمیر میں ٹرینگ لی اور وہاں لڑے بھی ہیں ۔ایک وقت ہمارے دیش میں چالیس ہزار دہشتگرد موجود تھے لیکن پہلے کی پاکستانی حکومتوں نے یہ بات چھپائی عمران نے یہ بھی مانا کہ چودہ فروری کو پلوامہ میں ہوئے حملے کے لئے جیش محمد ذمہ دار ہے ۔یہ پہلی بار ہے جب پاکستانی حکومت یا اس کے وزیر اعظم نے سیدھے سیدھے قبول کیا ہے کہ پلوامہ حملے میں جیش محمد کا ہاتھ تھا ۔جن کا آقا پاکستا ن میں ہے سال در سال جس پاکستان پر دہشگردی کی نرسری ہونے کا الزم لگتا رہا ہے آخر وہاں کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے اس سچائی کا اعتراف کر لیا ہے ۔امریکہ میں خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سال بھر پہلے الزام لگا چکے ہیں کہ پاکستان سے ان کے دیش کو جھوٹ اور دھوکے کے علاوہ کچھ نہیں ملا ۔دراصل عمران نے ایسے وقت میں امریکہ کا دورہ کیا جب ان کا ملک مالی طور سے خستہ حال ہو چکا ہے اور وہ خود چوطرفہ دباﺅ میں ہے ۔وہیں امریکہ کو افغانستان سے اپنی فوج کی واپسی کی لئے پاکستان کی ضرورت ہے اب تک پاکستان کی سرکار جس سچائی کو چھپانے کی کوشش کرتی رہی ہے اسے وہیں کے وزیر اعظم کے ذریعہ پبلک طور پر بیان دینے کا مقصد کیا ہے؟دراصل پاکستان ابھی ایک طرف مالی بحران سے لڑ رہا ہے دوسری طرف اس کے خلاف دہشتگردی کے مالی مدد کے معاملے میں مالی کارروائی ٹاس فور س کے ذریعہ کارروائی کا خطرہ مڈرا رہا ہے ۔عمران کسی بھی طرح امریکہ کا بھروسہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔تاکہ اپنے دیش کو مالی بحران سے نکال سکیں اس لئے دہشتگردی کے معاملے میں ان کا اعتراف کس کو ہمت کی طرح نہیں بلکہ ایک اور چھلاوے کی طرح دیکھا جانا چاہیے ۔جو کسی طرح سے امریکہ کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں اگر دہشتگردوں کو پناہ دینے کی سچائی نہیں چھپا سکتے تو ایسے میں عمران سرکار کے لئے یہی موزوں تھا کہ اسے تسلیم کر اس کے خلاف اپنی حکومت کے عزم دکھا کر پاکستان کی ساکھ کو بدلیں ۔تاکہ بین الا اقوامی ہمدردی حاصل کر کچھ فائدہ اُٹھایا جا سکے اس لئے بغیر داڑھی والا طالبان خان کے نام سے مشہور عمران کی کئی باتوں پر ایک دم یقین کر لینا مشکل ہے اس لئے عمران کے امریکہ جانے سے پہلے جمعتہ الدوةاور لشکر طیبہ جیسی تنظیموں کے سرغنا ں حافظ محمد سعید کو حراست میں لینے کا ناٹک کیا ۔اگر عمران یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی سرکار آنے پر ہی پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف کارراوئی شروع ہوئی تو یہ سچ نہیں ہے ۔عمران کے برسر اقتدار ہونے سے پہلے سے ہی پاکستان میں دہشتگردوں پر کارروائی جاری تھی ۔طالبان پاکستان جیسی تنظیموں کی وجہ سے پاکستانی مفادات کو چوٹ پہنچ رہی تھی یہ ایران کی ایمانداری کا اعتراف نہیں بلکہ پلوامہ حملے کو مقامی آتنکوادیوں کی کرتوت بتانا ان کی ذہنیت کو دکھاتا ہے ۔ایسے میں بھارت کو یہ ضرور کوشش کرنی چاہیے کہ ان کا اعتراف دہشتگردی پر نگرانی رکھنے والے فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس کی اکتوبر میں ہونے والی میٹنگ میں پاکستان پر شکنجہ کسنے کی بنیاد بنے عمران کو ادھر اُدھر کی بات کرنے کے بجائے اپنی سرزمین پر بھارت مخالف آتنکی تنظیموں کی سرگرمیوں پر سخت کارروائی کر کے دکھانا ہوگا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں