آئی ایس آئی اور فوج کے سربراہوں کو عمران اپنے ساتھ امریکہ کیوں لے گئے ؟
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا امریکی دورے سے لوٹنے پر اسلام آباد ہوائی اڈے پر ذبردست خیر مقدم کیا گیا ۔ان کی جماعت تحریک انصاف کے ورکر بڑی تعدار میں موجود تھے پاکستانی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکہ کے کامیاب دورے سے لوٹے وزیر اعظم کا جس طرح زوردار استقبال ہوا اس پر خود عمران نے کہا کہ اس سے لگتا ہے کہ وہ کسی غیر ملکی دورے سے نہیں لوٹے بلکہ ورلڈ کپ جیت کر آئے ہیں ۔اس موقع پر پارٹی کے ورکر رقص اور گیت گا رہے تھے اور عمران کی حمایت میں نعرے لگ رہے تھے اس موقع پر عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں پاکستان کو عظمیم بنانا ہے شاعر علامہ اقبال کے خوابوں کے مطابق پاکستان کا عظیم ملک بننا یقینی ہے امریکی دورے کی کامیابی کو پاکستان کے لئے بڑی راحت ضرور مانا جا رہا ہے ۔ایک امریکی تجزیہ نگا رنے بھی عمران خان کے دورے کو خوشگوار تبدیلی سے تشبیہ دی ہے ۔مثلا امریکی مگزین غیر ملکی پالیسی نے بھی دورے کی تعریف کی ہے ۔دنیا کے کئی اخباروں اور ٹی وی چینلوں نے جو وسطی ایشیا ءپر گہری نظر رکھتے ہیں نے بھی عمران کی بڑی کامیابی قرار دی ہے ۔صاف نظر آتا ہے کہ عمران نے اور ان کے حمایتی فوجی اداروں نے صدر سے ملاقات سے پہلے اچھا ہوم ورک کیا تھا ۔وزیر اعظم بننے کے بعد عمران خان پہلی بار امریکہ گئے ان کے امریکی دورے نے فوج کا اہم رول رہا ہوگا چونکہ ان کے ساتھ فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوا اور آئی ایس آی چیف لیفینینٹ جنرل فیض حمید بھی تھے ۔عمران آخر فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہوں کو امریکہ کیوں لے کر گئے ؟کیا عمران کو وائٹ ہاﺅس آنے کا امریکہ دوبارہ پاکستان کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ اگر پاکستان شدت پسندوں کے سلسلے میں اپنی پالیسیاں بدلتا ہے تو امریکہ سے اس کے رشتوں میں بہتری آئے گی ؟پاکستان میں سابق کمشنر شرت سمروال کہتے ہیں وہ پیسے مانگنے نہیں جا رہا ہے کہا گیا ہے کہ تجارت اور سرمایہ سب سے اہم ایجنڈا رہا ہوگا لیکن افغانستان نے قیام امن کا اشو بات چیت میں اہم رہا ہوگا ۔امریکہ کے لئے سب سے اہم طالبان ہے جو اس کی فوج کے خلاف افغانستان میں تباہی مچا رہا ہے ۔طالبان پر پاکستان کا کچھ دبدبہ ہے لہذا وہ چاہتا ہے کہ طالبان کے اشو پر امریکہ سے تعاون کرئے ۔ٹرمپ انتظامیہ یہ بھی جانتا ہے کہ فوج کی حمایت کے بغیر پاکستان میں کوئی بھی بڑا فیصلہ نافذ نہیں کیا جا سکتا عمران کے ساتھ امریکی کام سے بات چیت میں دونوں سربراہوں نے معاونت کی تھی امریکہ کی کوشش ہے کہ جنرل باجوا اور آئی ایس آئی چیف حمید کو ساتھ بٹھا کر ان سے ٹھوس یقین دہانی مانگی کہ مستقبل میں سرکار اور دونوں فوج کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے پاکستان کے لئے اس کی اقتصادی اور فوجی حکمت عملی کو لے کر امریکہ بہت اہم ہے چونکہ اہم اشو افغانستان ہی رہا اور اس پر فوج اور آئی ایس آئی چیف اہم رول نبھا سکتے ہیں ۔امریکہ کے رخ میں تبدیلی تو ہوئی ہے آئی ایم ایف نے پاکستان کو بلیک آﺅٹ کر دیا تھا اسے امریکہ روک سکتا تھا لیکن اس نے روکا نہیں کل ملا کر عمران خاں کا یہ دورہ امریکہ پاکستان کے لئے بہت اہم تھا پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے آپسی رشتوں کو پھر سے پٹری پر لایا جائے کیونکہ اس میں پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی اہم رول ہوگا۔اس لئے عمران خان جنرل باجوا اور آئی ایس آئی چیف لیفنینٹ جنرل حمید کو اپنے ساتھ امریکہ لے گئے تھے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں