دہلی کی اس ووٹنگ سے نکلتے اسمبلی چناﺅ کے نتیجے....

لوک سبھا چناﺅ 2019کے نتیجوں کی بنیاد پر اگر دہلی میں اسمبلی سیٹوں پر ہار جیت کے اعداد و شمار دیکھیں تو بی جے پی 70میں 65سیٹوں میں پہلے نمبر پر رہی یہ سیٹیں بی جے پی کے کھاتے میں جا رہی ہیں وہیں کانگریس نے 5اسمبلی سیٹوں پر بڑھت بنائی ہے ۔موجودہ لوک سبھا کے چناﺅ کی بنیاد کے نتیجوں پر عام آدمی پارٹی کو ایک بھی سیٹ نہیں مل رہی ہے ۔عآپ کسی بھی اسمبلی سیٹ پر ووٹ کے معاملے میں پہلے نمبر پر نہیں آئی ہے ۔جہاں تک نمبر2کی بات ہے کانگر یس42عام آدمی پارٹی23امکانی اسمبلی سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے ۔حالانکہ عام آدمی پارٹی کا صاف کہنا ہے کہ لوک سبھا چناﺅ اور اسمبلی چناﺅ بالکل الگ الگ اشو پر لڑے جاتے ہیں اس لئے لوک سبھا چناﺅ کے نتائج کی بنیاد پر اسمبلی چناﺅ کے نیتجے نہیں نکالے جاتے ۔لوک سبھا چناﺅ نتائج بھی یہ بتاتے ہیں کہ اس مرتبہ مسلم اکثریتی علاقوں میں بی جے پی کو افراط میں ووٹ ملے ۔مسلم اکثریتی3 اسمبلی سیٹیں ایسی ہیں جہاں اس بار بی جے پی نے جیت کا پرچم لہرایا ہے ۔جہاں مسلم ووٹوں کی تعداد باقی ووٹروں سے زیادہ ہے چاندنی چوک لوک سبھا کے علاقہ بلی ماران ،چاندنی چوک،مٹیا محل،صدر بازار،مشرقی دہلی سے اوکھلا و گاندھی نگر تو نارتھ ایسٹ دہلی لو ک سبھا سیٹ میں آنے والے بابر پور شیلم پور ،مصطفی آباد سیما پوری ،ایسی اسمبلی حلقے ہیں جہاں مسلم ووٹ کافی تعداد میں ہیں ۔خاص بات یہ رہی کہ ان مسلم اکثریتی سیٹوں پر اس مرتبہ بی جے پی کو پچھلے لوک سبھا چناﺅ سے زیادہ ووٹ ملے ہیں ۔لوک سبھا چناﺅسے پہلے اگر دہلی میں عآپ اور کانگریس کے درمیان اتحاد ہو جاتا تو بھی بھاجپا ہی ساتوں سیٹوں پر جیت حاصل کرتی بھاجپا کو کل 56.6فیصدی ووٹ ملے جو کانگریس کو 22.5فیصدی اور عآپ کو 18.1فیصدی ووٹ ملے ۔کے کل 40.6فیصدی زیادہ ہے ۔وہیں2014میں بھاجپا نے 46.4فیصدی ووٹ لے کر ساتوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔پردیش کانگریس دہلی لوک سبھا چناﺅ میں ساتوں سیٹیں ہار گئیں لیکن نتائج نے پارٹی کے لئے سنجیونی کا کام کیا ہے ۔عام آدمی پارٹی کے مقابلے میں کانگریس کی کارکردگی شاندار رہی کانگریس کو 22.5فیصد ووٹ حاصل ہوئے ۔جبکہ عام آدمی پارٹی کو محض 18فیصد ووٹ ہی حاصل ہو سکے کانگریس چار برس بعد دوسرے نمبر کی پارٹی بن کر ابھر ی بھاجپا سے سیدھی ٹکر لینے میں کامیاب رہی۔شیلا دکشت بے شک خود ہار گئیں لیکن ان کا یہ نظریہ کہ کانگریس کو اکیلے لڑنا چاہیے تجربہ کامیاب رہا ۔ری بات عام آدمی پارٹی کی اس سے مسلم ووٹ اور کسلٹر ووٹ بھی کھسکتا نظرآرہا ہے اس چناﺅ میں آپ کو جھگی جھونپڑی سے زیادہ ووٹ نہیں ملے ساتوں پارلیمنٹری حلقوں کی 70اسمبلی حلقوں میں بنی جے جے کلسٹر میں بھی وزیر اعظم مودی کے نام پر ووٹ دئے اگلے سال دہلی اسمبلی چناﺅ کے لئے اسٹیج سج چکا ہے دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا عام آدمی پارٹی اپنی پوزیشن برقرار رکھ سکتی ہے یا نہیں ؟مقابلہ سخت ہو گیا ہے دونوں بھاجپا اور کانگریس نتیجوں سے خوش ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!