ممتا کو اپنے وجود بچانے کی چنوتی

لوک سبھا چناﺅ سے راشٹروادی کانگریس پارٹی کے چیف شرد پوار نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے واضح اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہا تو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی آندھرا کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو اور ثابق وزیر اعلیٰ مایاوتی بھی پی ایم کے عہدے کے لئے اہم دعویدار ہوں گی ۔جو بھی نتیجہ آئے وہ سب کے خواب چکنا چور ہو گئے پردھان منتری بننا تو دور رہا چاروں خانے منھ کی کھانی پڑی اور اب تو اپنا وجود بچانے کی لڑائی لڑنی ہوگی 2019کے عام چناﺅ نتائج ممتا بنرجی کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے مودی کی سنامی نے جس طرح مغربی بنگال میں بھاجپا ،42سیٹوں میں 18پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہی اس سے دیکھتے ہوئے 2021میں ہونے والے اسمبلی چناﺅ میں ممتا کے لئے اپنی گدی بچانا مشکل ہو سکتا ہے ۔مودی کی لہر میں یہاں کانگریس و لیفٹ پارٹیوں کا تو صفایا ہوا ہی ہے ٹی ایم سی کو بھی تقریبا 1درجن سیٹوں کا نقصان ہوا ہے ۔مغربی بنگال میں بھاجپا کے خلاف انتہائی جارحانہ رخ اپنانے کے باوجود ممتا دی دی کے یہاں بھاجپا کو جڑیں جمانے سے روکنے میں ناکام ثابت ہوئیں دیش کی سبھی بارہ ریاستوں میں صرف مغربی بنگال ایسی ریاست ہے جہاں لوک سبھا چناﺅ کے دوران تشدد کے واقعات ہوئے ہیں 2014لوک سبھا چناﺅ میں ترنمول کانگریس نے یہاں 42میں سے 34سیٹیں جیتی تھیں ۔اب 42میں سے 18سیٹوں پر کامیاب بھاجپا دعوی کر رہی ہے کہ اس کے ووٹ شیر میں ریاست کی کم سے کم 150اسمبلی حلقوں میں پارٹی کو فائدہ ہوا ہے اب بھاجپا مودی کے جادو کے بل پر مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کا طلسم توڑنے کی جرت میں لگی ہے ۔ظاہر ہے بھاجپا کی جیت کو ٹی ایم سی کی بالا دستی کے لئے بڑے خطرے کا اشارہ دے رہی ہے ممتا کے اسی بالا دستی کو توڑنے کے لئے بھاجپا پچھلے پانچ برسوں سے مسلسل حکمت عملی بنا کر یہاں اپنی بنیاد تیار کر رہی تھی ممتا اتنی غصے میں تھیں کہ انہوںنے بھاجپا کے کئی بڑے نیتاﺅں کو یہاں ریلیاں کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی وہ اس حد تک چلی گئیں کہ نریندر مودی میرے پردھان منتری نہیں ہیں اور بڑبولے پن میں یہ کہہ بیٹھیں کہ یہ پہلا موقعہ ہے جب مغربی بنگال کے لوگوں نے بھاجپا کو گلے لگایا ہے جیت کے بعد بھاجپا صدر امت شاہ نے ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا خاص طور پر مغربی بنگال کا ذکر کرتے ہوئے اشارہ دے دیا کہ 2021میں بھاجپا کا اگلا ٹارگیٹ مغربی بنگال کو فتح کرنا ہے ۔ممتا دی دی نے لو ک سبھا چناﺅ میں پارٹی کی خراب کارکردگی کے بعد وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفی دینے تک کی پیش کش کر ڈالی لیکن ترنمول کانگریس نے اسے مسترد کر دیا اپنے خطاب میں دی دی نے کہا کہ یہ بڑی جیت شبہ سے پرے نہیں ہے یہ کافی حیرت انگیز ہے ویسے اپوزیشن اور کئی ریاستوں میں پوری طرح صفایا ہو گیا ہے ۔کچھ جوڑ توڑ ہے اور غیر ملکی طاقتیں بھی اس میں شامل ہیں ممتا دی دی فائٹر ہیں اتنی آسانی سے بھاجپا کو بازی مارنے نہیں دےں گی۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟