شکست کے بعد اپوزیشن پارٹیوں میں لیڈر شپ کو لے کر گھمسان!

2019لوک سبھا چناو ¿ نتائج کے بعد صرف کانگریس نے ہی نہیں بلکہ دیگر اپوزیشن پارٹیوںمیں بھی ہائے توبہ مچی ہوئی ہے ۔پارٹی کے اندر لیڈر شپ کے اندر حملے شروع ہوگئے ہیں ۔اترپردیش میں کراری شکست کے بعد پارٹی چیف اکھلیش یادو پر بجلی گررہی ہے تو بہار میں تیجسوی یادو کو صدر کے عہدے سے ہٹانے کی مانگ پارٹی کے اندر سے اٹھ رہی ہے چناو ¿ میں ہار کا جائزہ لینے کے لئے اکھلیش یادو نے پارٹی ہیڈ کوارٹر میں الگ الگ ضلعوں کے لیڈروں کو بلاکر ان اسباب پر غور خوض کیا جس کی وجہ سے پارٹی کے 32امید وار ہار گئے اور محض پانچ سیٹیں ہی ملی ہے ۔پچھلے چناو ¿ میں بھی انہیںپانچ سیٹیں ہی ملی تھی لیکن 2014میں وہ اکیلے لڑی تھی اس بار اس کا دوپارٹیوں بسپا ،راشٹرےہ لوگ دل کے ساتھ تال میل تھا ۔اس گٹھ بندھن کو غیر مناسب مانا جارہا تھا لیکن ڈھاگ کے وہی تین پتے گٹھ بندھن میں بسپا کو بھلے ہی پیدا ہوا اس نے 10سیٹیں جیتی لیکن باقی دو پارٹیاں جہاں کی تہاں رہ گئیں ملائم خاندان کے تین افراد چناو ¿ ہار گئے آر ایل ڈی اپنے حصے کی تینوں سیٹےں ہار گیا ذرائع کے مطابق سپا کے سینئر لیڈر اور اکھلیش کے چچا رام گوپال یادو نے صحیح طریقے سے سیٹوں کا بٹوارہ نہ کرنے کے لئے اکھلیش کو ذمہ دار ٹھہرایاہے ۔ملائم نے چناو ¿ سے پہلے ہی مایاوتی کے ساتھ اتحاد کے اکھلیش کے فیصلہ پر ناراضگی ظاہر کردی تھی ےہ بحث کا اشو ہوسکتا ہے ۔اگر سپا بسپا کا اتحاد نہ ہوتا تو کیا دونوں پارٹیاں زیادہ سیٹیں جیت لےتی ؟فی الحال اکھلیش نشانہ پر ہے وہیں بہار میں آرجے ڈی کی کراری ہار کے بعد پارٹی کے اندر سے بھی ناراضگی کے آوازیں اٹھنے لگی ہیں آر جے ڈی ممبر اسمبلی مہیشور یادو نے اور اس کے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو سے استعفی مانگا ہے مہیشور نے چناو ¿ میں پارٹی کی ہار کو لیکر پارٹی لیڈر شپ پر سوال اٹھایا انھوں نے پیر کو پٹنہ میں صلاح دی ہے کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ پارٹی کے کسی برادری کے سینئر لیڈر کو سونپا دیا جائے اس سے دوسری ذات کے لوگ بھی آر جے ڈی سے جڑےں گے ۔اس کراری ہار کی اخلاقی ذمہ داری تیجسوی یادو کو لینی چاہئے اور ان کو برقرار رکھنے سے یہ پیغام گیاہے کہ یہ پارٹی لالو خاندان تک ہی محدود ہے ساتھ ہی پارٹی کو اب نئی راہ تلاشنی ہوگی لوک سبھا چناو ¿ میں راجستھان میں کانگریس کی کراری ہار کے بعد پردیش کی گہلوت سرکار کے کئی وزراءنے مانگ کی ہے کہ اس ہار کے لئے جواب دہی طے کرنے کے لئے کارروائی ہونی چاہئے اگر کانگریس نے ہار کے بعد اس استعفی کی جھڑی لگ گئی ہے کانگریس کے تین اور پردیش صدور میں راہل گاندھی کو اپنا استعفی سونپ دیا ہے لوک سبھا چناو ¿ کے نتائج نے سبھی پارٹیوں کو جھنجھوڑ کر رکھدیا ہے محاسبہ اور جواب دہی کا دور شروع ہوگیاہے ۔

(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟