جب تک سموسے میں رہے گا آلو ،بہار میں رہے گا لالو

راشٹریہ جنتا دل چیف لالو پرساد یادو پچھلے کچھ دنوں سے جب سے لو ک سبھا چناﺅ نتیجے آئے ہیں صدمے میں ہیں اور اس کشیدگی کے سبب نہ تو وہ سو پا رہے ہیں اور نہ ہی دوپہر کا کھانا کھا پا رہے ہیں ۔ایمس میں لالو پرساد یادو کا علاج کر رہے پروفیسر ڈاکٹر امیش پرساد نے بتایا کہ وہ صبح میں ناشتہ تو کسی طرح لے رہے ہیں لیکن دوپہر کا کھانا نہیں کھا رہے ہیں ۔اور صرف رات میں ہی کھانا کھا رہے ہیں ۔جس کے سبب انہیں انسولنگ دینے میں پریشانی ہو رہی ہے ۔دراصل لالو پرساد یادو کی سیاست کی بنیاد پر ووٹ بینک کو کھسکتے دیکھ کر ان کی پریشانی سمجھ میں آتی ہے ان کے اس ووٹ بینک پر اس مرتبہ مودی کا جادو چل گیا ۔چناﺅ نتیجوں سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ بھاجپا ہی نہیں آر جے ڈی میں بھی چندونشی ساستدانوں کا زبردست ابھار ہوا ہے ۔یادو اکثریتی پارلیمانی حلقوں سے اس مرتبہ این ڈی اے کے پانچ ایم پی چنے گئے ہیں ۔ذات پات کے تجزیہ والے پانچ حلقوں میں بھاجپا اور جے ڈی یو نے یادو امیدوار دئے تھے ۔یعنی این ڈی کے سبھی یہ امیدوار کامیاب رہے این ڈی اے میں خاص ذات کے لئے سو فیصدی اسٹرائک ریٹ ہے ۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آر جے ڈی کا کھاتا بھی نہیں کھلا 17ویں لوک سبھا کے لئے بہار سے بھاجپا نے تین یادو امیدوار دئے تھے اور جے ڈی یو کے دو تھے ساٹھ کی دہائی میں دبنگ لیڈر رام لکھن سنگھ یادو کے سیاسی میدان ختم ہونے کے بعد لالو یادو سیاست داں بن گئے اسمبلی چناﺅ میں جے ڈی یو کے ساتھ تال میل کر آر جے ڈی نے بہتر پرفارمینس دی اور 80ممبر اسمبلی چنے گئے تھے ۔ان میں سے ایک چوتھائی یادو برادری تھے لیکن لو سبھا چناﺅ میں اس برادری نے لالو پرساد یادو کو بتا دیا کہ جنتا کسی کی پشتینی جاگیر نہیں ہے ۔2014کے چناﺅ کی حکمت عملی بناتے وقت ہی بھاجپا کی نظر 14فیصد یادو ووٹروں پر پڑی تھی حکمت عملی کے تحت رام کرپال یادو آر جے ڈی سے بھاجپا کے پالے میں اور انہیں یادو اکثریتی حلقہ پاٹلی پتر میں لالو پرساد کی لڑکی میسا بھارتی کے خلاف میدان میں اتا رکر بھاجپا نے صاف کر دیا کہ وہ لوہے سے لوہا کاٹے گی اور کامیاب ہونے کے بعد انعام کی شکل میں رام گوپال کو مرکز میں وزیر کا عہدہ ملا ۔بھاجپا کی حکمت عملی دوسرا باپ ستیہ نند رام رہے پردیش کے سنگٹھن کی کمان ان کے حوالے کر پارٹی نے برادری خاص کو پیغام دیا کہ اس پالے میں لیڈر شپ کے لئے گنجائش ہے یہاں کنبہ پرستی کا کوئی رول نہیں ۔آر جے ڈی کی تاریخی اور بڑی ہار کی وجہ لالو کا جیل میں ہونا اور ان کے خاندان میں ٹکراﺅ ہونا ۔بھاجپا نے حکمت عملی کے تحت چناﺅ لڑا اور شاندار کامیابی حاصل کی برسوں کے بعد بہار کی سیاست میں لالو یادو اب بے جان لگ رہے ہیں نہیں تو ایک وقت تھا جب کہا جاتاتھا کہ جب تک سموسے میں آلو ہے تب تک بہار میں لالو ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟